تازہ تر ین

ٹرمپ بڑی مشکل میں پھنس گئے, محکمہ خارجہ کے ہزاروں اہلکاروں کا بڑا اعلان

واشنگٹن(آئی این پی) امریکہ کی4 ریاستوں نے7 مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی سے متعلق صدارتی حکم نامے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ویزے سے متعلق فیصلے پرہرشخص تبصرہ کر رہاہے، ویزاپابندی سے متعلق جس کاجودل چاہے کہے، یہ برے لوگوں کوملک سے باہررکھنے کیلئے ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق خانہ جنگی کے شکار 7 ممالک کے شہریوں پر امریکا کے دروازے بند کرنے کا صدارتی حکم نامہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مصیبت بنتا جارہا ہے، انسانی حقوق اور تارکین وطن کے تحفظ کی تنظیموں نے حکم نامہ جاری ہونے کے فورا بعد ہی اس کے خلاف امریکی عدالتوں میں مقدمات دائر کرنا شروع کردیئے تھے اور اس کے بعد امریکی ریاست واشنگٹن نے بھی اسے غیرقانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت عظمی میں مقدمہ دائر کیا تھا۔واشنگٹن کی تقلید کرتے ہوئے مزید 3 ریاستیں نیویارک، ورجینیا اور میساچیوسٹس بھی اس صدارتی حکم کے خلاف امریکی سپریم کورٹ جا پہنچی ہیں ۔ یہ تمام مقدمات ان ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی طرف سے دائر کئے گئے ہیں جنہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پابندی کا صدارتی حکم امتیازی، غیرآئینی اور امریکی اقدار کے منافی ہے کیونکہ یہ مذہب اوررنگ و نسل کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ صدارتی حکم نامے کے خلاف ناصرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ مسلسل سب کچھ ٹھیک ہے کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔ ہوم لینڈ سیکیوریٹی چیف جان کیلی نے 7 مسلم ملکوں سے آنے والوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے کو امریکی تحفظ کےلئے ضروری قرار دیتے ہوئے اس پر عمل درآمد میں خامیوں کا اعتراف بھی کیا مگر ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ اس معاملے میں انسان دوستی کو ملحوظ رکھا جائے گا۔اب تک امریکی وزارت خارجہ کے ایک ہزار سے زائد اہلکار پابندی کے مذکورہ صدارتی حکم نامے کے خلاف لکھے گئے اختلافی نوٹ پر دستخط کرچکے ہیں۔ جبکہ حکم عدولی پر قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ییٹس کو برطرف بھی کیا جاچکا ہے۔دریں اثنا ٹرمپ نے کولوراڈو کے ایپلیٹ جج نیل گورشیک کو ترقی دے کر سپریم کورٹ کا جج نامزد کردیا ہے۔ واشنگٹن میں نیل گورشیک کی تقریب نامزدگی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہترین جج کا انتخاب کرکے امریکی عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے بیان میں کہاکہ ویزے سے متعلق فیصلے پرہرشخص تبصرہ کررہاہے،ویزاپابندی سے متعلق جس کاجودل چاہے کہے۔یہ برے لوگوں کوملک سے باہررکھنے کیلئے ہے۔ صدر ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی سے ناراض امریکی محکمہ خارجہ کے اہل کاروں کی تعداد 1 ہزار سے زائد ہو گئی، وائٹ ہاﺅس ترجمان شون اسپائسرکی جانب سے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کردی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ہزار سے زائد اہل کاروں نے ایک دستاویز پر دستخط کیے ہیں جس میں انہوں نے تارکین وطن افرد پر سفری پابندیوں سے متعلق صدر کے حکم نامے سے اختلاف کیا ہے، وائٹ ہاﺅس ترجمان شون اسپائسر نے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ سفارتی اہلکاروں پر واضح کردیا گیا ہے کہ یا توفیصلہ تسلیم کریں یا گھر جائیں۔ ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان قَرتَل مَش نے امریکی صدر کے تارکین وطنوں پر پابندی سے متعلق فیصلے کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے، یہ نیا قانون ناقابل قبول ہے۔ دنیا بھر میں بارہ ہزار سے زائد اولمپیئنز کی عالمی تنظیم نے بھی صدر ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اثرات پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کے کھلاڑیوں پر پڑیں گے، تنظیم نے امید ظاہر کی کہ جلد اس مسئلے کا کوئی حل نکال لیا جائےگا۔ امریکہ میں سکیورٹی کے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات ممالک کے باشندوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حکم پر عمل درآمد میں کچھ خامیاں موجود ہیں۔نو منتخب امریکی صدر کی اس پالیسی سے نہ صرف بین الاقوامی ردِ عمل سامنے آیا بلکہ ملک کی قائم مقام اٹارنی جنرل نے بھی اسے چیلنج کیا اور اسی عمل کی پاداش میں انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ہوم لینڈ سکیورٹی چیف جان کیلی نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ صدر کی جانب سے ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن پر عائد اس پابندی کا نشانہ مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی دنیا بھر سے مسلمانوں کی اکثریت کو امریکہ تک رسائی حاصل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس 90 دن کے وقت میں حکام کو امریکہ کے امیگریشن نظام کی خامیاں اور خوبیاں سمجھنے میں مدد ملے گی۔ وائٹ ہاﺅس کے ترجمان شان اسپائسر نے کہاہے کہ امریکی ایئرپورٹس پر ایک سو نو افراد کو ملکی سلامتی کی تشویش کے باعث روکا گیا۔ ایئرپورٹ پر دم گھٹنے سے مرنے والا پانچ سال کا بچہ بھی دہشتگرد بن سکتا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران وائٹ ہاﺅس کے ترجمان کا کہنا تھاکہ سات مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی کو مسلمانوں پر پابندی نہ سمجھا جائے۔ یہ تمام اقدامات امریکی قوم کی حفاظت کیلئے کئے گئے ہیں۔ صدر ملک کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے۔امریکا کے ایک ایئرپورٹ پر دم گھنٹے سے مرنے والے بچے سے متعلق سوال پر شان اسپائسر کا کہنا تھاکہ بچے کی موت امریکی قوم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کے باعث ہوئی۔ عین ممکن تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر دہشتگرد بنتا۔ شان اسپائسر نے کہاکہ امریکی صدر کے تمام احکامات پر عملدرآمد کیا جائےگا۔ اگر کوئی اس قابل نہیں تو وہ نوکری چھوڑ سکتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain