اسلام آباد (ویب ڈیسک )وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ صوبوں کو بار بار دہشتگردوں سے متعلق آگاہ کیا، صوبوں نے کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھایا،یہ بھی بتایا دہشتگرد کہاں سے آئے گا،سیہون شریف میں سیکیورٹی وفاق کے بجائے صوبے کی ذمہ داری تھی۔سیہون واقعے پر وفاقی حکومت اور وزیرداخلہ پر تیر چلاتے رہے،ساڑھے تین سال میں دہشتگردی کیخلاف عملی طور پر اقدامات کیے گئے،اقدامات کی بدولت دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی،بطور وزیر داخلہ نہ کریڈیٹ لینے کی کوشش کی اور نہ کسی پر تنقید کی،دہشتگردی کے واقعات پر سیاست کرنا سب سے بڑا گناہ ہے،غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کا کڑ ا احتساب کیا مگر تشہیر نہیں کی،ماضی کے مقابلے میں اب ہفتوںتک دھماکے نہیں ہوتے،دہشتگرد ی ختم نہیں ہوئی اس کا گراف نیچے آگیا ہے،دہشتگردی ختم نہیں تو ہمیں اس کیلئے تیار رہنا چاہیے،ملکی سلامتی کیلئے دہشتگردوں کی تشہیر روکنے کی اشد ضرورت ہے،میڈیا عوام تک آواز پہنچانے میں موثر کردار ادا کرتا ہے۔ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اہم ملکی امور پر مشاورت کیلئے میڈیا تنظیموں کے سربراہوں کو بلایا ہے،اجلاس میں دہشتگردی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوگی،اے پی ایس کے واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ دو سال قبل میڈیا تنظیموںکے نمائندوں سے اپیل کی تھی کہ میڈیا کے ادارے دہشتگردوںکے نمائندوں کی تشہیر نہ کریں،دہشتگردوں، تنظیموں اور ان کے نمائندوں کو مکمل بلیک لسٹ کرنا ہے،ملکی سلامتی کیلئے دہشتگردوں کی تشہیر روکنے کی اشد ضرورت ہے،میڈیا عوام تک آواز پہنچانے میں موثر کردار ادا کرتا ہے،اگر ہم مل کر قومی عزم کا اظہار کریں گے تو قوم مضبوط ہوگی۔چوہدری نثار نے کہا کہ ہمیں مایوسی اور خوف کے بادلوں کو اپنے سے دو ر رکھنا ہے،میڈیا عوام میں جذبہ اور یکجہتی پیدا کرے،کیا گذشتہ ساڑھے تین سالوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی،2013میں دھماکوں کی اوسط 6سے7روزانہ تھی،اقدامات کی بدولت امن او امان کی صورتحال میں بہتری آئی،ماضی کے مقابلے میں اب ہفتوںتک دھماکے نہیں ہوتے،دہشتگرد ی ختم نہیں ہوئی اس کا گراف نیچے آگیا ہے،دہشتگردی ختم نہیں تو ہمیں اس کیلئے تیار رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال 700میں سے صرف 260دھماکوں میں جانی نقصان ہوا،ماضی میں 30سے 40ہزار افغان باشندے سرحد سے آر پار آتے جاتے تھے،ساڑھے تین سال میں دہشتگردی کیخلاف عملی طور پر اقدامات کیے گئے،اقدامات کی بدولت دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ نہ کریڈیٹ لینے کی کوشش کی اور نہ کسی پر تنقید کی،دہشتگردی کے واقعات پر سیاست کرنا سب سے بڑا گناہ ہے،غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کا کڑ ا احتساب کیا مگر تشہیر نہیں کی۔وزیرداخلہ نے کہا کہ سہیون شریف دھماکے پر اپوزیشن کے الزامات کا پہلی مرتبہ جواب دیا،،سیہون شریف میں سیکیورٹی وفاق کے بجائے صوبے کی ذمہ داری تھی۔سیہون واقعے پر وفاقی حکومت اور وزیرداخلہ پر تیر چلاتے رہے،سہیون دھماکے کے بعد صوبائی حکومت ترجمان نے واقعہ پر بات نہیں کی،صوبائی حکومت کا ترجمان وفاق پر تنقید کے نشتر برساتا رہا،سیہون واقعے پر بریفنگ میں چیف سیکرٹری سے پوچھا اس سے پہلے کیا حالات تھے؟،چیف سیکرٹری نے سانحہ سہیون کی بریفنگ میں دھماکے کے بعد کی صورتحال بتائی،چیف سیکرٹری کے پاس سیکیورٹی سے متعلق کوئی جواب نہیں تھا،صرف اتنا بتایا کہ ہم نے اس زخمیوں کو اس طرح ہسپتال پہنچایا،سہیون میں مزار پر واک تھرو گیٹس نہیں تھے،سیکیورٹی نہیں تھی،بجلی نہیں تھی کیا یہ سب فراہم کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی،دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی،صوبوں کو بار بار دہشتگردوں سے متعلق آگاہ کیا، صوبوں نے کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھایا،یہ بھی بتایا دہشتگرد کہاں سے آئے گا۔….(خ م)