ڈاﺅن سنڈ روم کا نام تو آپ نے ضرور سنا ہو گا اور شاید آپ نے گردونواح میں ایسے بچے دیکھے بھی ہوں۔ ذہنی معذوری کے ساتھ پیدا ہونے والے یہ بچے نارمل زندگی نہیں گزار پاتے۔ طبی لحاظ سے ڈاﺅن سنڈ روم کی ابتدائ، پیدائش سے پہلے رحم مادہ میں ہو جاتی ہے اس مرض کا تعلق انسان کے جسم میں موجود جنیاتی مادے کروموزوم اور جینز سے ہے۔
انسانی جسم کے خلیوں میں جنیاتی مادہ ہوتا ہے جو کروموزوم (CHROMOSOME) جینزGENES کہلاتا ہے۔ قدرت کی طرف سے ہر جاندار میں اس کی الگ تعداد مقرر ہے مثلاً انسانوں میں ان کروموزوم کی تعداد 46 مقرر ہے جو آدھے ماں اور آدھے باپ کی طرف سے ملتے ہیں۔ کروموزوم 23 جوڑوں کی صورت میں خلیے کے اندر رہتے ہیں ان کروموزوم پر جینز لگی ہوتی ہیں۔ یہی جینز انسان کے جسمانی اور ذہنی ساخت کردار اور عادات کی ذمہ دار ہوتی ہیں مثلاً قد کی جینز ماں باپ دونوں سے ملیں گی پھر جو طاقتور جین ہوگی وہی ساخت بچے میں ظاہر ہو جائے گی۔
طبی سائنسدان کروموزوم کے جوڑوں کو ایک سے تئیس تک نمبر دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ڈاﺅن سنڈ روم میں خرابی 21 نمبر کردموزوم جوڑے پر ہوتی ہے جہاں دو کی بجائے تین کروموزوم اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ یوں اس مرض کو طبی زبان میں ”ٹرائی زدی 21“ (TRISOMI-21) بھی کہا جاتا ہے۔ مریض بچے کے والدین بالکل نارمل ہوتے ہیں۔ (جسمانی اور جنیاتی دونوں طرح سے) سوائے ان کے جن کے جینز میں ورائتی طور پر ڈاﺅن سنڈ روم شامل ہو۔ ٹرائی زومی 21 یا ڈاﺅن سنڈ روم میں کروموزوم کی تعداد 46 کی بجائے 47 ہو جاتی ہے جس کے باعث بچے میں جسمانی اور ذہنی نقائص اور کمزوری کے ساتھ کچھ مخصوص علامات نظر آتی ہیں۔ ان بچوں کے سر چھوٹے، ناک ہموار یا چپٹی، منہ چھوٹا، آنکھیں قدرے گول اور چھوٹی یا ترچھی ہوتی ہیں۔
ہتھیلی پر تین بڑی لکیروں کی بجائے صرف ایک لائن ہوتی ہے۔ ہاتھ چھوٹے گھنے ہوئے اور انگلیاں چھوٹی ہوتی ہیں۔ پیر کے انگوٹھے اور انگلیوں کے درمیان فاصلہ ہوتا ہے۔ دانت بے ترتیب نظر آتے ہیں۔ منہ کا دھانہ چھوٹا زبان اکثر باہر نکلی اور منہ کھلا نظر آتا ہے۔ قد چھوٹا گردن پشت پر بہت زیادہ چربی ہوتی ہے۔ ذہنی طور پر یہ بچے بہت کمزور ہوتے ہیں انہیں پیدائشی طور پر سانس یا پیٹ کے امراض ہوتے ہے۔ وقت کے ساتھ انہیں صحت کے کئی مسائل ہو سکتے ہیں خاص کر گلینڈ، غدود اور ہارمونز کا مسئلہ، قوت مدافعت کی کمی، بول چال میں دشواری، جوڑوں اور ہڈیوں کی کمزوری اور درد ہے۔ ایسی خواتین یا مرد جن کے خاندان میں یہ مرض ہو اور حمل کے وقت ماں کی عمر 35 سے زائد ہے ان میں اس مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس مرض سے آگاہی کیلئے 21 مارچ کو ورلڈ ڈاﺅن سنڈ روم ڈے منایا جاتا ہے۔
٭٭٭