ڈاکٹر نوشین عمران
ٹی بی، ٹیوبر کلوسز یا تپ دق بیکٹیریا سے ہونے والا مرض ہے۔ ٹی بی جسم کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے لیکن پھیپھڑوں کی ٹی بی سب سے عام ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دنیا کی آبادی کا تقریباً چوتھائی حصہ ٹی بی سے متاثر ہے۔ زمانہ قدیم سے بھی ٹی بی کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں۔ برٹش میوزیم میں موجود ایک ”مصری ممی“ کی ہڈیوں میں ٹی بی کے جراثیم پائے گئے۔ 1882ءمیںپہلی بار ٹی بی پیدا کرنے والا بیکٹیریا تشخیصی کہا گیا۔ سب سے زیادہ دودھ دینے والے جانوروں خاص کر گائے، بھینس کے دودھ سے جراثیم انسانوں میں منتقل ہوتے تھے۔ دودھ کو ابال کر اور پیسچرائز کرنے کے عمل سے اس میں کافی کمی آ گئی۔ 1906ءمیں ٹی بی کے خلاف پہلی موثر ویکسین تیار کی گئی۔ 1946ءمیں سٹریپٹو مائسین دوا کی تیاری سے پہلے ٹی بی کے مریضوں کو پہاڑی مقامات یا کھلی جگہوں پر قائم کردہ سینی ٹوریم میں منتقل کر دیا جاتا تھا۔ اچھی خوراک، ویکسین اور کھلی فضا کے باوجود تقریباً 50 فیصد مریض زندگی ہار جاتے تھے۔ سٹریپٹومائسین کے استعمال سے اموات میں کمی آنے لگی۔
ٹی بی کی عمومی علامات شام کے وقت ہلکا بخار، پسینہ، وزن میں کمی، بھوک میں کمی، تھکاوٹ، اور ناخن اور انگلیوں کے سرے موٹے ہونا ہیں۔ پھیپھڑوں کی ٹی بی میں ان علامات کے ساتھ کھانسی رہتی ہے، بلغم میں خون کے قطرے یا سرخ یا بھورے رنگ کی بلغم آتی ہے۔ پھیپھڑوں کے علاوہ جسم میں کسی بھی حصے میں ٹی بی ہو سکتی ہے۔ اس میں جسم میں گلٹیاں بن جاتی ہیں جو ”طف توڈ“ کی ٹی بی کہلاتی ہے۔ دماغ، ہڈیوں، چھوٹی بڑی آنت، تولیدی اعضا کی ٹی بی بھی ہمارے ملک میں عام ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ٹی بی کے مریض زیادہ ہونے کی وجہ غربت، خوراک کی کمی، حفظان صحت کے اصولوں کی کمی، گندگی ہے خاندان میں کسی ایک ٹی بی کے مریض کی موجودگی سے باقی تمام افراد میں اس کا رسک کئی گنا بڑھ جاتا ہے خاص کر اگر ٹی بی پھیپھڑوںکی ہو۔ ایسے افراد کے کھانسی، چھینک، بلغم، تھوک سے جراثیم ہوا میں پھیل جاتے ہیں یا استعمال کی اشیاءپر لگ جاتے ہیں اور دوسرے صحت مند افراد میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کی ٹی بی کے مریض میں بلغم کا ٹیسٹ AFB کے لئے کروایا جاتا ہے۔ دوا کے استعمال کے ساتھ بھی ابتدا کے ایک ڈیڑھ ماہ بلغم میں بیکٹیریا خارج ہوتا ہے۔ جب ٹیسٹ ”نیگٹیو“ ہو جاتے تو مریض گھر کے لوگوں میں مل جل کر رہ سکتا ہے۔ ٹی بی کی تشخیص کے لئے ایکسرے، بلغم تھوک کا ٹیسٹ۔ (اگر پہلی دفعہ میں نیگٹیو ہو تو کم از کم پانچ بار) اگر گلٹی ہو تو گلٹی بائبولیپی ٹیسٹ، جلد پر لگایا جانے والا ٹیوبر کلین ٹیسٹ، ڈاٹ ٹیسٹ سیٹوکلک ایسڈ ٹیسٹ بھی کہے جاتے ہیں۔
ٹی بی کے نئے تشخیص شدہ مریض کو ہدایت کے مطابق کم از کم دو ماہ تک چار ادویات اور پھر چار ماہ دو ادویات دی جاتی ہیں۔ اگر مریض میں MDR-TB یعنی مفاہمت رکھنے والی ٹی بی تشخیص ہو تو اس کا علاج اٹھارہ سے بیس ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔ معمول کی ادویات کے ساتھ مزید اینٹی بائیوٹک بھی دینا پڑتی ہیں۔ پاکستان انڈیا میں اب ایسی ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس باعث ادویات پر نظرثانی کی گئی ہے۔ ٹی بی سے آگاہی کے لئے 24 مارچ کو ورلڈ ٹی بی ڈے منایا جاتا ہے۔
٭٭٭