تازہ تر ین

سانحہ سرگودھا کے بعد جعلی پیروں کیخلافشکنجہ تیار, سب چھوٹے بڑے دربار اور مزاروں بارے بڑا اعلان جاری

لاہور(خصوصی رپورٹ)جعلی پیروں کو پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ اور 5 سے 7سال تک سزا دی جائیگی،جعلی پیروں کے حواریوں کو بھی تین سے پانچ سال تک سزا دی جائیگی۔صوبے کے تمام مزارات کو رجسٹرڈ بھی کیا جائیگا،،سفارشات محکمہ مذہبی امور نے تیار کر لیں جوجلد وزیراعلی کو پیش کی جائیں گی۔ معتبر ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر مذہبی امور زعیم حسین قادری کی سربراہی میں ہونیوالے اہم اجلاس میں جب یہ پوچھا گیا کہ پنجاب میں کتنے جعلی پیر اور نجومی ہیں، اور مزارات کتنے ہیں، کتنے ایسے ہیں جوسرکارکی تحویل میں نہیں ہیں،تو معلوم ہوا کہ متعلقہ محکمے کے پاس ایسا کوئی ڈیٹا ہی موجود نہیں ، جس پر صوبائی وزیر کی جانب سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا،انہوں نے حکم دیا کہ وہ فوری طورپر معاملات کو کنٹرول کریں اور صوبہ بھر سے تمام ڈیٹا مرتب کریں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلا س میں بتایا گیا کہ ماضی میں ایسے مراسلے بھی جاری کئے جاتے رہے ہیں کہ پنجاب میں بھر میں جعلی پیروں و عاملوں کے خلاف آپریشنز کئے جائیں جن میں سے کچھ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا جبکہ اب مزید اس پر کارروائی سخت کر دی جائیگی۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جعلی پیرو عامل نہ صرف کئی گھرانوں کو اجاڑنے کے ذمہ دار ہیں بلکہ ایسے عناصر بھیس بدل کر قانون کی گرفت سے بچنے کیلئے مختلف روپ دھار چکے ہیں ،اسی آڑ میں جرائم پیشہ عناصر فرار ہوجاتے ہیں ۔ اس پر صوبائی وزیر زعیم حسین قادری نے کہاکہ اس پر قانون سازی کی جائے اور جو بھی ایسا کرتے ہیں ان کو کم از کم پانچ سال سے سات سال تک سزادی جائے ، اس کو جیل میں بند رکھا جائے اور دیگر سزائیں بھی دی جائیں۔جبکہ زعیم قادری کے حکم پر محکمہ مذہبی امور کی جانب سے قانون سازی شروع کر دی گئی اور اس کی ابتدائی سفارشات تیار کی گئی ہیں، جن میں مزید کہا گیا ہے کہ جو بھی اس غیر قانونی فعلی میں ملوث ہو گا اس کو بھی سزا دی جائیگی۔ اس حوالے سے زعیم قادری نے کہا کہ جعلی پیروں ، مزارات سے متعلقہ قانون سازی کی جارہی ہے ، جعلی پیروں ،نجومیوں اور عاملوں کوکم از کم پانچ سال تک سزا دی جائیگی،سفارشات جلد وزیراعلی کو بھجوائی جائیں گی۔ پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام درباروں اور آستانوں کو محکمہ اوقاف کے کنٹرول میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبے کے تمام چھوٹے بڑے درباروں‘ آستانوں کی تفصیلات اکٹھی کی جائیں گی۔ گدی نشین‘ متولی‘ انتظامی کمیٹیوں کے متعلق معلومات لی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان درباروں پر ہونے والی رسومات اور دیگر تقریبات کا ڈیٹا بھی لے جائے گا۔ اسی طرح ایسے درباروں اور آستانوں کے متعلق بھی پالیسی تشکیل دی جائے گی جہاں گدی نشینی یا نتظامی امور پر گروپس بنے ہیں اور ان کے مابین اختلافات چل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے حکم پر ان اقدامات کیلئے ورکنگ شروع کردی گئی ہے۔ صوبے میں محکمہ اوقاف کے زیرکنٹرول صرف 535 دربار ہیں جبکہ ہزاروں چھوٹے بڑے دربار اور آستانے ایسے ہیں جن کے معاملات انفرادی طور پر چلائے جارہے ہیں اور محکمہ اوقاف کی ان میں قطعی کوئی مداخلت نہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain