واشنگٹن(ویب ڈیسک)ادلب میں کیمیائی حملے کے رد عمل میں امریکا نے دو سو اکہتر شامی سرکاری ملازمین پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے پابندیوں کا اعلان کیا اور اہلکاروں کے امریکا میں تمام اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے۔ پابندی کے شکار اہلکار شام کے سائنسی مطالعے اور تحقیقی مرکز کے ملازمین ہیں۔ امریکا نے خان شیخون کے قصبے پر ہونے والے کیمیائی حملے کا ذمہ دار شامی حکومت کو قرار دیا تھا، جس میں درجنوں شہری مارے گئے تھے۔امریکی وزارت خزانہ نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایس ایس آر سی کے 271 ملازمین اس غیر روایتی ہتھیار کو بنانے، تیار کرنے اور فراہم کرانے کے لیے ذمہ دار تھے۔ان پابندیوں کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی امریکی شہری ان سے کسی قسم کا لین دین نہیں کر سکیں گے۔وزیر خزانہ سٹیون منوشین نے کہا کہ ‘اس وسیع پابندی کا ہدف شام کے آمر بشار الاسد کا سائنسی سپورٹ سینٹر ہے جس کے خوفناک کیمیائی حملے میں بے قصور شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔’امریکہ اس پابندی کے ذریعے ایک سخت پیغام دینا چاہتا ہے کہ ہم انسانی حقوق کی اس صریح خلاف ورزی کے لیے پورے اسد حکومت کو ذمہ دار قرار دیں گے تاکہ اس قسم کے بہیمانہ کیمیائی اسلحے کے پھیلاو¿ کو روکا جا سکے۔’شاہدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے خان شیخون پر جنگی طیاروں کے حملے دیکھے ہیں لیکن صدر اسد کے اہم حلیف روس کا کہنا ہے اس میں باغیوں کے کیمیائی اسلحوں کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔فوٹیج میں اس کے شکار افراد کے چہروں پر تشنج اور جھاگ دیکھا جا سکتا ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اس حملے سے متاثرہ افراد کو سرحد پار ترکی کے ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔