بیجنگ(ویب ڈیسک)وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سرحدوں کا پابند نہیں اور اس منصوبے سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہو سکتے ہیں جب کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بین البرعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ چین میں اس فورم کا انعقاد تاریخی موقع ہے، بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈ کی کامیابیوں کا اعتراف کرنے کے لیے جمع ہیں، علاقائی روابط کیلئے چینی قیادت کے ویڑن کے معترف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط کے منصوبوں میں بے مثال سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بین البراعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ 3 براعظموں کو ملا رہا ہے، منصوبے سے ایشیا، افریقا اور یورپ کو آپس میں ایک دوسرے سے ملانے میں مدد ملے گی اوراس منصوبے سے دنیا کے 65 ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کی یاد تازہ کرتا ہے، اس میگا پراجیکٹ کے تحت منصوبے نہ صرف غربت کے خاتمہ کا باعث بنیں گے بلکہ ان منصوبوں سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ ہمیں آپس کے تنازعات کو جنم دینے کے بجائے تعاون کو فروغ دینا چاہیئے جب کہ یہ فورم رکن ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بہترین موقع ہے جب کہ چائنا ریلوے ایکسپریس منصوبہ باہمی روابط کیلئے پل ہے۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا سب سے اہم حصہ ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سرحدوں کا پابند نہیں ہے، یہ منصوبہ تمام ممالک کیلئے کھلا ہے اور اس سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے باعث دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہم ان منصوبوں کی مدد سے نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل کئے جا رہے ہیں اور پاکستان علاقائی روابط کے لئے ویڑن 2025 پرعمل پیرا ہے۔