تازہ تر ین

پنجاب پولیس کے کرپٹ اہلکاروں کیخلاف شکنجہ تیار

لاہور (خصوصی رپورٹ) صوبائی دارالحکومت کے 86 تھانوں ، شعبہ انویسٹی گیشن ،ہومی سائیڈ اور اے وی ایل ایس سمیت سی آئی اے میں تعینات 995 انسپکٹرز، سب انسپکٹرز ، اسسٹنٹ سب انسپکٹرز سمیت اہلکاروں کیخلاف مبینہ کرپشن، قبضہ گروپ اور جرائم پیشہ افراد سے مبینہ تعلقات کا انکشاف ہوا ہے جس پر اِن پولیس افسروں اور اہلکاروں کیخلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، ان پولیس افسروں میں 20 انسپکٹر مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث ہونے کے باوجود ڈی ایس پی کے عہدہ پر ترقی پا چکے ہیں ، جبکہ 29 افسر و اہلکار ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔ مبینہ کرپشن میں 55 انسپکٹرز، 430 سب انسپکٹرزاور اے ایس آئی جبکہ 511 اہلکاروں کیخلاف مبینہ کرپشن، جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزامات میں انکوائریاں اور کیسز ری اوپن کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سی سی پی او لاہور سمیت آئی جی پولیس کو ایک خفیہ ادارے نے اپنی الگ الگ رپورٹ میں بتایا ہے کہ لاہور پولیس کے 86 تھانوں، سی آئی اے کی چھ ڈویژنوں، شعبہ انویسٹی گیشن اور اے وی ایل ایس سمیت ہومی سائیڈ میں متعدد ایس ایچ اوز اور دیگر انسپکٹر و سب انسپکٹرز مبینہ طور پر کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے الزام میں ملوث ہیں اور ان ایس ایچ اوز کے عہدہ پر تعینات رہنے والے انسپکٹر عہدہ کے 55 افسر ہیں جو مختلف تھانوں میں تعینات ہیں، یا پھر تعیناتی کے دوران مبینہ کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کی شکایت پر معطل، رینک میں کمی اور برخاستگی سمیت مقدمات میں ملوث ہونے پر آپریشن ونگ سے انہیں آٹ کیا گیا اور اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے شعبہ انویسٹی گیشن یا پھر سی آئی اے میں تبادلہ کروا لیا اور وہاں پر انچارج انویسٹی گیشن ، کار و موٹر سائیکل لفٹنگ سکواڈ کے شعبہ اے وی ایل ایس میں بطور انچارج یا پھر تفتیشی کے طور پر تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور ایس ایچ او شپ کے بعد انویسٹی گیشن کے شعبہ میں بھی بطور انچارج انویسٹی گیشن یا پھر ہومی سائیڈ کے شعبہ میں بطور انچارج تعیناتی پر مقدمات کی ناقص تفتیش اور سائلین کو انصاف کی فراہمی میں کوتاہی و نااہلی سمیت مبینہ کرپشن اور اختیارات سے تجاوز پر دوبارہ معطلی یا برخاستگی سمیت دیگر سنگین الزامات کے باوجود نئی تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں یا پھر اب بھی ایس ایچ او کے عہدہ یا پھر دیگر عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایسے پولیس انسپکٹرز، سب انسپکٹرز ، اے ایس آئی اور اہلکاروں کی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں جس میں ایس پی ڈسپلن سے بھی پولیس انسپکٹرو اور اہلکاروں کیخلاف پینڈنگ انکوائریوں اور کیسوں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں اور اس کیساتھ ڈی آئی جی آپریشن میں قائم اسٹیبلشمنٹ برانچ سے بھی اعمال ناموں کی تفصیلات حاصل کر کے تحقیقات کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے ان میں 20 ایسے پولیس انسپکٹرز میں جو جرائم پیشہ اور قبضہ گروپ کے ارکان سے مبینہ تعلقات اور سرپرستی سمیت کرپشن پر نوکریوں سے ایک دو مرتبہ برخاست بھی ہو چکے ہیں، اسکے باو جود دوبارہ ایس ایچ او شپ حاصل کرنے میں کامیاب ہیں جبکہ 51 سے زائد مختلف تھانوں میں انچارج انویسٹی گیشن کے عہدہ پر تعینا ت ہیں جبکہ سی آئی اے کے چھ تفتیشی سنٹروں میں 29 سے زائد انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز تعینات ہیں جن پر کرپشن اور اختیارات سے تجاوز جیسے سنگین الزامات ہیں۔ اسی طرح کار و موٹر سائیکل لفٹنگ کے شعبہ میں 30 سے زائد اپر سپارڈی نیٹ اور 51 لوئر سپارڈی نیٹ تعینات ہیں،جن کیخلاف کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے الزامات ہیں جبکہ ہومی سائیڈ کے شعبہ میں 35 سب انسپکٹروں میں سے 19 سب انسپکٹرز پر مبینہ کرپشن اور ناقص تفتیش کے الزامات پائے گئے جس میں سے 14 سب انسپکٹرز کو خانہ پری کے طور پر انچارج کے عہدہ سے ہٹایا گیا اور سنگین الزامات کے باوجود محکمانہ کارروائی نہ کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے مبینہ کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے الزام میں شہر کے داخلی و خا ر جی ناکوں پر تعینات 27 سب انسپکٹرزاور اے ایس آئی سمیت 100 سے زائد اہلکاروں پر مبینہ کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے الزامات ہیں جس پر ان اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے لاہور پولیس کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے مبینہ کرپشن اور اختیارات سے تجاوز سمیت دیگر سنگین الزامات میں 996 پولیس افسروں اور اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جا رہی ہے اور اس میں سنگین الزامات پر مبنی انکوائریوں اور کیسوں کو تحقیقات کا حصہ بنایا جا رہا ہے جس کے بعد بڑ ے پیمانے کرپٹ اور بااثر پولیس انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز سمیت اہلکاروں کو محکمہ سے فارغ کر دیا جائے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain