لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”مرحبا رمضان“ میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ رشید ترابی نے کہا ہے کہ یاجوج ماجوج مخلوق زندہ اور محفوظ ہے۔ حضرت ذوالقرنین نے اللہ کے حکم سے ایک دیوار نصب کر دی جو ان کے اور دنیا کے درمیان حائل ہے۔ جب اللہ چاہے گا وہ دیوار ٹوٹ جائے گی۔ پھر وہ درندوں کی طرح نکل آئیں گے اور تباہی مچا دیں گے۔ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ یاجوج ماجوج حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دیں گے۔ حضرت عیسیٰ کی دعا سے یاجوج ماجوج مخلوق کا خاتمہ ہو گا اور پھر حضرت عیسیٰؑ شادی بھی کریں گے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کو زندہ اوپر اٹھا لیا تھا تو اس وقت ان کی شادی نہیں ہوئی تھی۔ مولانا محمد اصغر فاروق نے کہا ہے کہ یاجوج ماجوج کا لیڈر دجال ہی ہو گا جو ان کو فتنے اور گمراہی کی طرف لے کر جائے گا۔ یاجوج ماجوج کے بارے بڑے بڑے کانوں یا مینڈک کی طرح کے ہونے کے تصورات میں کوئی حقیقت نہیں۔ یہ عام انسانوں کی طرح کے انسان ہوں گے۔ حضرت آدمؑ کی نسل میں سے ہیں۔ یہ کوئی عام خلقت سے ہٹ کر مخلوق نہیں ہے البتہ ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ دنیا بھر میں شَر اور فساد برپا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب دیوار ٹوٹ جائے گی تو یاجوج ماجوج سیلاب کی طرح باہر نکلیں گے، زمینوں کا تمام پانی ہڑپ کر جائیں گے۔ سکالر ڈاکٹر محمد تنویر نے کہا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ کے زمانے میں ”یاجوج ماجوج“ ایک بار پھر سَر اٹھائے گی۔ زمین میں ہر چیز کو کھا جائے گی۔ اتنی خوفناک مخلوق ہے کہ حضرت عیسیٰ اس پر قابو پانے کیلئے اللہ سے مدد طلب کریں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے ان کے جسم میں ایک کیڑا پیدا کرے گا جس سے یاجوج ماجوج کا خاتمہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یاجوج ماجوج اپنے اور دنیا کے درمیان حائل دیوار کو توڑنے کی روزانہ کی بنیاد پر کوشش کرتے ہیں لیکن انشاءاللہ نہ کہنے کی وجہ سے ان کا کام پورا نہیں ہوتا، جب اللہ چاہے گا تو ان کے منہ سے انشاءاللہ نکلے گا اور پھر دیوار ٹوٹ جائے گی۔ یاجوج ماجوج کے خاتمے کے بعد ہر طرف ہریالی آ جائے گی اور پھر حضرت عیسیٰؑ شادی کریں گے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر علی نقوی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا تحفہ ہے۔ ماضی میں ماہ رمضان کے دوران بھی کرکٹ کی معمول کی مصروفیات رہتی تھیں اور روزے کی حالت میں پریکٹس کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی اور چیز ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں شاداب کو نہیں کھلانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں بہتری کے لئے جو بھی اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، بدقسمتی سے نہیں اٹھائے گئے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری آئے گی تو دنیا بھر میں کرکٹ کے معیار میں بہتری آئے گی۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اکرم رضا نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف پاکستان کی سٹریجڈی اچھی تھی لیکن باﺅلنگ کی ترتیب غلط تھی۔ چیمپئنز ٹرافی کو ٹی ٹوئنٹی سمجھ کر نہیں کھیلنا چاہئے۔ پہلے بھی کہا تھا کہ قومی ٹیم کی سلیکشن ٹھیک ہو گی تو جیت کے امکانات ہیں۔ 2 کھلاڑی شاداب اور وہاب ریاض کی پرفارمنس اتنی اچھی نہیں تھی کہ چیمپئنز ٹفافی میں کھلایا جاتا۔ بھارت نے اپنی کرکٹ کو بہتر کیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم نے ایسا نہیں کیا۔ انڈیا کی موجودہ ٹیم سے بہتر کھلاڑی تھے جن کو پاکستان نے ہرایا ہوا ہے۔ سابق منیجر پاکستان کرکٹ ٹیم اظہر زیدی نے کہا ہے کہ بھارت نے بیٹنگ اچھی کی، کوئی وکٹ ضائع نہیں کی۔ انڈیا کو وکٹ کا ایڈوانٹیج ہے۔ قومی کھلاریوں کی باﺅلنگ مایوس کن رہی۔ قومی کھلاڑی اگر دباﺅ نہ لیں تو بھارت جتنا مرضی سکور بنا لے، ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت و قابلیت رکھتے ہیں۔ موجودہ ٹیم میں پیشہ وارانہ کھلاڑی ہیں۔ اظہر علی اور احمد شہزاد بھی اچھے پیشہ ور کھلاڑی ہیں۔ سابق چیئرمین پی سی بی خالد میمن نے کہا ہے کہ بھارت نے بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ بیٹنگ کی، جس کی وجہ سے بنیاد اچھی رکھی جا چکی ہے۔ سکور 3 سو کے قریب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ہماری سوچ ہی درست نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ چھکے چوکے ضروری ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہوتا جہاں سنگل یا ڈبل کا چانس ملے لیتے رہنا چاہئے۔ تیز تیز چھکے چوکے آخری گیندوں میں بہتر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ کلب بالکل ختم ہو چکے ہیں جو انتہائی تشویشناک و افسوسناک عمل ہے۔ کرکٹ کلب سے بہت ٹیلنٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔فاسٹ باﺅلر عبدالرﺅف نے کہا ہے کہ پاکستان نے شروع کے مواقع ضائع کئے۔ شروع میں قومی ٹیم تھوڑا سا بیک فٹ پر گئی۔ بھارت کے خلاف فاسٹ باﺅلر لانے چاہئے تھے کیونکہ انڈیا سپنر کو اچھی طرح کھیل لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ کے بغیر اس میں بہتری لانا ناممکن ہے۔ بدقسمتی سے کلب کرکٹ ختم ہو چکی ہے۔ کلب کرکٹ کے مقابلوں کے بغیر عالمی مقابلوں کا سامنا انتہائی مشکل کام ہے۔ پاک بھارت میچ میں جو ٹیم دباﺅ برداشت کر جائے اس کی پوزیشن اچھی ہوتی ہے۔ احمد شہزاد اور اظہر علی پر دباﺅ زیادہ ہے۔پروگرام میں نعت خواں منور مدنی نے نعت ”ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا، نہ کہیں ہے“ پیش کی۔