لاہور (وقائع نگار) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ غیرملکی قرضہ نہ لینے کیلئے کشکول توڑنے والے نوازشریف اور شہبازشریف نے ایک ایک دیگ کندھوں پر اٹھا رکھی ہے اور پاکستان پنجاب کو غیرملکی قرضوں میں ڈبو دیا ہے، پنجاب کا قرضہ 2046ءتک واجب الادا ہو گا اور تب تک صوبہ میں ہر بچہ مقروض پیدا ہو گا، پوری قوم حکمرانوں کے جانے اور کرکٹ ٹیم کی کامیابی کیلئے دعائیں کر رہی ہے۔ انہوں نے ارکان پنجاب اسمبلی وقاص موکل، محمد شاہ کھگہ، خدیجہ فاروقی اور میاں منیر کے ہمراہ یہاں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیا پنجاب بجٹ بھی شو بازی اور دھاندلی کا پلندا ہے، تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر منصوبوں کیلئے مختص نصف سے زائد ترقیاتی فنڈز پچھلے سال کی طرح اورنج لائن پر لگا دیں گے، ان کی دونوں حکومتیں ہوتے ہوئے آج بھی بجلی کا شارٹ فال 5ہزار میگاواٹ ہے جبکہ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے راز چھپائے جا رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ دونوں بھائی پاکستان و پنجاب کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لینے والے ”ہیرو“ بن گئے ہیں، ہماری پنجاب حکومت میں قرضے 267 ارب تھے جو اَب 721 ارب ہوگئے ہیں، ان کا بجٹ کہہ رہا ہے کہ 30جون 2017ءتک قرضے 568.12 ارب ہو جائیں گے، اس میں 568 میں 128 ارب اورنج لائن کا قرض اور 25 ارب کا بانڈ شامل کر لیں تو یہ ٹوٹل ملا کر 720 ارب ہوئے جس میں 95 فیصد یعنی 681 ارب غیر ملکی قرضہ بنتا ہے اور باقی 5 فیصد ملکی قرضہ ہے، وائٹ پیپر کے مطابق قرضہ اور سود مسلسل ادا کر کے بھی 2046 تک اس سے نجات حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی ترقیاتی بجٹ کے دعویداروں نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے پچھلے بجٹ میں 550 ارب رکھ کر اب تک صرف 264 ارب یعنی 48 فیصد بجٹ خرچ کیا ہے اور باقی دو ماہ میں خرچ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے شہبازشریف کو چیلنج کیا کہ آدھے سے زیادہ پیسے صرف شو بازی کیلئے رکھے ہیں جن کا دستاویزی ثبوت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال کول پراجیکٹ میں حکومت اور کمپنی کی اونرشپ اور دیگر تفصیلات یہ اس لیے چھپا رہے ہیں کہ اس میں شفافیت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں شہبازشریف پنکھا لے کر مینار پاکستان پر بیٹھتے تھے کہ شارٹ فال پانچ ہزار میگاواٹ ہے ان کے وفاقی وزیر کے مطابق آج بھی وہی شارٹ فال برقرار ہے تو 9سال میں ان کی اچھل کود، آنیاں جانیاں اور سال میں تین تین مرتبہ ایک ہی پراجیکٹ کے افتتاح پر کروڑوں کے اخراجات کے باوجود ان منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کہاں گئی؟ کیونکہ قائداعظم سولر، نندی پور اور بھکی پاور پراجیکٹس سب ڈالر بنانے کے منصوبے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ انرجی کے شعبہ میں 9 ارب میں سے صرف 3.8 ارب تعلیمی ترقیاتی منصوبوں کے 63 ارب میں سے 33 ارب، سیکنڈری سکولوں پر 47 ارب کی بجائے صرف 22 ارب، پری پرائمری سکولوں کے بچوں کے ڈے کیئر سنٹرز کے 1 ارب 88 کروڑ میں سے صرف 35کروڑ خرچ کر کے باقی بجٹ کٹ لگا کر اورنج لائن کی طرف لے گئے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ اورنج لائن کیلئے ایل ڈی اے کو دس ارب روپے جو قرض دیا گیا ہے وہ بجٹ کی کسی کتاب میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ صحت میں پچھلے دس ماہ میں 29 ارب 62کروڑ خرچ کیے گئے لیکن یہ پیسے کہاں گئے کسی کو کچھ پتہ نہیں کیونکہ ہسپتالوں میں بیڈ ہیں نہ وینٹی لیٹر نہ دوائیاں مل رہی ہیں، ایمرجنسی میں واقعی ایمرجنسی ہے کہ ایک ایک بیڈ پر چار چار مریض ہیں، میو ہسپتال سرجیکل ٹاور اور وزیرآباد کارڈیالوجی ہسپتال کے فنڈز بھی آخر میں اورنج لائن کی نذر کر دئیے گئے اور اس بار بھی حکومت کی منصوبہ بندی یہی ہے کہ دیگر شعبوں کے فنڈز اورنج لائن پر لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سیف پراجیکٹ پر بھی حکومتی دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔
