اسلام آ باد (آ ئی این پی+این این آئی ) پانا ما کیس کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی نے دوسری پندرہ روزہ رپورٹ تیار کر لی، رپورٹ آج بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جائے گی ،وزیراعظم کے صاحبزادے حسن،حسین اورنیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد کے بیانات اور قطری شہزادے کو رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے، حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے بعد وفاقی جوڈیشل اکیڈمی کی سیکیورٹی بڑھاتے ہوئے چوبیس گھنٹے نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے واجدمن ضیاکی زیر صدارت وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا ۔اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے لئے دوسری پیش رفت رپورٹ تیار کی گئی جو کل بدھ کو تین رکنی بنچ کوجمع کرائی جائے گی ۔ اس رپورٹ میں جے آئی ٹی نے اپنی اب تک کی کارکردگی،ریکارڈ کئے گئے بیانات اور تفتیش سے متعلق تفصیلات درج کی ہیں اور جے آئی ٹی نے درپیش مشکلات کا بھی تذکرہ کیا ہے ۔ اس رپورٹ میں قطری شہزادے کا خط، وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین کے بیانات سمیت نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد کا بیان بھی شامل ہے ۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے جوڈیشل اکیڈمی کے اندر سے وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر سوشل میڈیا پر جاری ہونے کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہےاور سپریم کورٹ کو بھی اس معاملے سے آگاہ کیا جائے گا ۔دوسری طرف جے آئی ٹی نے جوڈیشل اکیڈمی کی سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اکیڈمی کی چوبیس گھنٹے نگرانی کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ ایس ای سی پی کارپوریٹ سپروائزرونگ کےسربراہ عابدحسین نے حدیبیہ پیپر مل کا ریکارڈ جے آئی ٹی کو جمع کرادیا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی کے3افسران سے تقریباً ایک ہفتہ قبل پوچھ گچھ کی تھی ۔ذرائع کے مطابق حدیبیہ مل سے متعلق اسحاق ڈار کا منی لانڈرنگ پر اعترافی بیان بھی ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے جو انہوں نے پرویز مشرف کے دور میں مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا تھا۔نجی ٹی وی ذرائع کاکہنا ہے کہ اجلاس میں حسین نواز کی مبینہ تصویر لیک ہونے ، جے آئی ٹی کو موصول قطری شہزادے حمد بن جاسم کے جوابی خط کا جائزہ لیا گیا، ایس ای سی پی کارپوریٹ سپروائزرونگ کے سربراہ عابد حسین نے حدیبیہ پیپرمل کا ریکارڈ جے آئی ٹی کو جمع کرادیا۔