اسلام آباد/لاہور( این این آئی )وفاقی حکومت رئیل اسٹیٹ کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے کے تحت ملک کے 21 بڑے شہروں میں ایف بی آر کے پراپرٹی ریٹس میں 30 فیصد تک اضافے امکان ہے۔وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے ایف بی آر کے پراپرٹی ریٹس میں 30 فیصد اضافے پرغورشروع کردیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی سے کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، حیدرآباد، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی سمیت ملک کے 21 بڑے شہروں میں ہو گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے ریٹس کو 3 سال میں آہستہ آہستہ مارکیٹ ویلیو تک لانے کیلئے ایف بی آر اور رئیل اسٹیٹ کے درمیاں رواں سال اتفاق ہوا تھا جس کے تحت اب ایف بی آر نئے مالی سال میں پراپرٹی کے اپنے ریٹس میں مزید 30 فیصد اضافہ کرنے پر غور کر رہا ہے تاہم جن علاقوں میں رواں مالی سال کے دوران ایف بی آر کے ریٹس زیادہ لگائے گئے تھے وہاں اضافہ کم تجویز کیا جا رہا ہے جبکہ پہلی بار پراپرٹی کے لین دین کی رجسٹریشن کرنے والے افسر کو ودہولڈنگ ٹیکس ایجنٹ بھی بنانے پرغور کیا جا رہا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں پراپرٹی کے 2 لاکھ 12 ہزار 8 سو سودے ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 10 فیصد زائد ہیں۔ دوسری جانب رئیل اسٹیٹ سیکٹر نے ایف بی آر کے ریٹس میں 30 فیصد تک اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ 6 ماہ پہلے ہونے والے فیصلے سے مارکیٹ میں دین لین شروع ہو گیا تھا تاہم اب ریٹس میں اضافے سے مارکیٹ میں پھر مندی آجائے گی۔