اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کی متعدد زبانی اور تحریری درخواستوں کے باوجود 2018ءکے انتخابات کے انعقاد کیلئے طلب کردہ ساڑھے آٹھ ارب روپے دینے سے انکار کر دیا، طلب کردہ فنڈز کا تقریباً 37 فیصد 2017-18ءکے بجٹ میں مختص ، باقی مطلوبہ ڈیمانڈ کو 2018-19ءکے بجٹ میں رکھنے کی نوید سنا دی ، الیکشن کمیشن کا متعدد منصوبے بجٹ مختص نہ ہونے کی وجہ سے موخر کرنے پر غور، بدھ کو الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے مالی سال 2017-18ءکے بجٹ کے پیش کیے جانے سے پہلے وزارت خزانہ حکام سے چار نشستوں میں 2018ءکے عام انتخابات کی تیاریوں اور انتخابات کیلئے کل ساڑھے 8ارب روپے مانگے تھے جن میں سے تین ارب الیکشن کمیشن کی انتخابات کی تیاریوں اور الیکشن کمیشن کے انتظامی اخراجات کیلئے جبکہ عام انتخابات کیلئے ساڑھے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی گئی تھی ان اخراجات کے حوالے سے تمام اعدادوشمار تحریری طور پر وزارت خزانہ کو حکام کو پیش کیے گئے تھے جبکہ زبانی طور پر وزارت خزانہ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ موجودہ حکومت کا پانچویں بجٹ سے چھٹے بجٹ کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ موجودہ حکومت پیش کرے گی یا انتخابات کے بعد آنے والی حکومت نے پیش کرنا ہے لیکن 2018ءکو انتخابات کاسال قرار دیا گیا ہے۔