( نیوزایجنسیاں) پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے سپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث کرکٹر خالد لطیف کو منگل کو پیش ہونے کا خط لکھا۔پی سی بی اینٹی کرپشن ٹربیونل نے خالد لطیف کو آج طلب کیا تھا تاہم وقت پر نوٹیفکیشن نہ ملنے پر کرکٹر نے حاضر ہونے سے انکار کر دیا۔ خالد لطیف نے اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ اصغر حیدر کے اہلیت پر اعتراض اٹھایا تھا جسے پی سی بی کے مطابق ڈسپلنری ٹربیونل نے خارج کر دیا مگر کرکٹر کے وکیل بدر عالم کا کہنا ہے کہ ایک رکنی ڈسپلنری ٹربیونل کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان کا دستخط شدہ فیصلہ موصول نہیں ہوا، اب پی سی بی اینٹی کرپشن ٹربیونل نے ایک روز پہلے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اتنے کم وقت میں نہیں پہنچا جا سکتا۔اینٹی کرپشن ٹریبیونل سربراہ کی اہلیت کےخلاف خالد لطیف کی درخواست پر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کرکٹر کی جانب سے جسٹس (ر) اصغر حیدر پر لگایا گیا الزام بے بنیاد ہے، قوانین کے مطابق وہ کیس کی سماعت کرنے کے مجاز ہیں اور کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ خالد لطیف نے ڈسپلنری پینل میں ٹریبیونل کے سربراہ کی اہلیت کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جسٹس (ر) اصغر حیدر پی سی بی کے سابق لیگل ایڈوائزر رہے ہیں اور کیس کا ایک فریق پی سی بی ہے جس کے ساتھ وہ منسلک رہ چکے ہیں، اس لیے انہیں ٹریبیونل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ درخواست پر دو مرتبہ سماعت ہوئی، ایک میں خالد لطیف حاضر نہیں ہوئے جب کہ گزشتہ روز وہ وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے تھے اور اپنا مو¿قف پیش کیا تھا جس کے بعد پینل نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔اس سے قبل وکیل بدرعالم نے گزشتہ پیشی کے بعد میڈیاسے گفتگو میں کہا تھا کرنل اعظم نے بتایا کہ 6 فروری کو بکی کی آمد کا علم ہو گیا تھا، 9 فروری کو بکی نے کھلاڑیوں سے رابطہ کیا، سوال یہ ہے کہ کھلاڑیوں کی نگرانی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں خبردار کیوں نہیں کیا گیا، بکی کی گرفتاری کے حوالے سے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، ہمارا کیس بہت مضبوط ہے اور پی سی بی کے پاس ایک ثبوت بھی موجود نہیں ہے، خالد لطیف کے بیان کو توڑ مروڑ کر جرم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ کرکٹر کے وکیل کی جانب سے کرنل (ر) اعظم کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، کبھی ان کے بیان کو اپنے حق میں اور کبھی اپنے خلاف لیتے ہیں۔
، ان پر جانبدارانہ کارروائی کا الزام لگایا گیا اور اب ٹریبیونل کے سربراہ پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، پلیئرز کو 9 مارچ کو بھی اینٹی کرپشن پر لیکچرز دیئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص کا کیس سے تعلق نہ ہو وہ سپاٹ فکسنگ کیس کی سماعت کر سکتا ہے، پی سی بی کے سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں کوئی صداقت نہیں۔