لندن (نیوزایجنسیاں)انگلینڈ میں جاری آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان کو انڈیا کے ہاتھوں 95 رنز سے شکست تو ہوئی مگر اس میچ نے پاکستان کو ڈائنا بیگ کی صورت میں ایسا کھلاڑی دیا ہے جس کی شاندار بولنگ اور فیلڈنگ سے کرکٹ کے ماہرین بہت متاثر ہوئے ہیں اور سب کا یہی سوال ہے کہ ڈائنا کو ٹورنامنٹ میں پہلے کیوں موقع نہیں دیا گیا۔ٹورنامنٹ میں انڈیا کے خلاف ڈائنا بیگ کو کائنات امتیاز کی جگہ کھلایا گیا اور انھوں نے اپنے دوسرے ہی اوور میں سمریتی مندہنہ کی قیمتی وکٹ حاصل کی۔ ایک خصوصی انٹرویو میں ڈائنا نے کہا ‘میں نے میچ سے پہلے سمریتی کی بیٹنگ کی کافی ویڈیوز دیکھیں جس کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ وہ ان سوِئنگ پر کمزور ہیں، اس لیے میں نے سوچا کہ میں ان کو وہیں کھلاو¿ں جہاں وہ پھنستی ہیں۔میں نے اپنا پلان فالو کیا اور اسی لیے مجھے وکٹ مل گئی۔ یہ وکٹ لے کر مجھے بہت خوشی ہوئی کیونکہ یہ میرے ون ڈے کریئر کی پہلی وکٹ ہے۔’21 سالہ ڈائنا بیگ کا کہنا ہے ‘مجھے فیلڈنگ کا بہت شوق ہے۔ میں کافی ایتھلیٹک ہوں اور اس ورلڈ کپ کے لیے میں نے فیلڈنگ پر خصوصی توجہ دی۔’ڈائنا کی عمدہ فیلڈنگ کی وجہ سے انہیں لڑکیوں کا جونٹی رہوڈز بھی کہا جاتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘میرے کالج میں سر ہمیشہ مجھے لڑکیوں کا جونٹی رہوڈز کہتے تھے۔’ڈائنا نے بتایا کہ ‘میں نے ڈائیو لگانا جنوبی افریقہ کے جونٹی رہوڈز سے سیکھا۔ میں ان سے بہت متاثر ہوں۔ میں ان کی ویڈیوز دیکھتی ہوں تاکہ اپنی کارگردگی بہتر کر سکوں۔ میں دائیں طرف اچھی ڈائیو کرتی ہوں مگر بائیں جانب کام کرنے کی ضرورت ہے۔’ڈائنا پانچ تاریخ کو لیسٹر میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلنے کے لیے پرجوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اگلے میچ میں اس سے بھی بہتر کارگردگی دکھانے کی کوشش کریں گی۔ڈائنا ماضی میں پاکستان کے لیے انٹرنیشنل فٹ بال کھیل چکی ہیں وہ فٹبال کے میدان میں ڈیفینڈر کی حیثیت سے اپنے جوہر دکھاتی تھیں۔ تاہم اب وہ کرکٹ پر پوری توجہ دینا چاہتی ہیں اس لیے تقریباً ایک سال سے انھوں نے فٹبال نہیں کھیلی۔ڈائنا کو 16 برس کی عمر میں ڈومیسٹک کرکٹ میں پہلی بار موقع ملا تھا جبکہ پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ کسی بھی ورلڈ کپ میں ڈائنا کا پہلا اور ان کے انٹرنیشنل کریئر کا تیسرا ون ڈے میچ تھا۔ اس سے پہلے وہ نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے جبکہ ایک ٹی ٹوئنٹی میچ بھی کھیل چکی ہیں۔