تازہ تر ین

کرپشن کا بڑا سکینڈل عمران خان کا گرینڈ حیات ہوٹل میں فلیٹ اہم انکشاف

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی ) پارلیمینٹ کی پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے سی ڈی اے کی جانب سے24قیمتی پلاٹس کی خلاف ضابطہ الاٹمنٹس پر دوہفتوں میں ان پلاٹس کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے زمہ داران کے تعین کی ہدایت کردی آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ جو افسران فراڈ پر مبنی پلاٹس کی الاٹمنٹس میں ملوث تھے ان کے خلاف کاروائی ہونے کے بجائے انھیں سی ڈے اے میں ترقیاں دی جارہی ہے اور ایک افسر تو ممبر سی ڈی اے بننے والا ہے اجلاس کی کاروائی کے دوران ریڈ زون میں گرینڈ حیات ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے فلیٹ اور ان کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا تزکرہ بھی ہوا ہے۔منگل کوکمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاو¿س میںہوا وزارت کیڈ کے مالی سال 2009-10 کے حسابات کا جائزہ لیا گیا 2002سے 2024کے دوران بوکس دستاویزات پر پلاٹس کے الاٹمنٹس کے معاملے پر سی ڈی اے کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی نہ ہونے پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیاگرینڈ حیات ہوٹل سکینڈل بھی زیر بحث آیا۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ سیاستدان تو محض ایسے ہی بدنام ہیں۔ گرینڈ ہوٹل سکینڈل پر ہائیکورٹ کے فیصلے کو دیکھ لیں اصل محرکات کا پتا چل جائے گااسی گرینڈ ہوٹل میں عمران خان کا بھی فلیٹ ہے۔ جب کہ عمران خان نے یہ فلیٹ ٹیکس گوشواروں میں بھی درج نہیں کیایہ ہوٹل اسکینڈل کرپشن کا ایک بہت بڑا سکینڈل ہے۔ پانامہ کا ڈرامہ اسلام آباد میں ہونیوالی بڑی کرپشن سے توجہ ہٹانے کیلیے ہے۔ ۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس سکینڈل کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں۔ ۔ سیکریٹری کیڈ نے کہا کہ اس سکینڈل کی ایف آئی درج ہو چکی ہے بورڈ ارکان اور پراجیکٹ انچارج کے نام ایف آئی آر میں درج ہیں۔ آڈٹ حکام کا موقف تھا کہ جو پانچ ارب روپے لے کر بھاگ گیا ہے اسکا کیا بنے گا۔؟متاثرین سے سامنے آنے کیلیے کہا گیا ہے۔اراکین نے کہا کہ متاثرین میں بہت سے شرفائ ہیں جو اپنی ذرائع آمدن نہیں بتا سکتے۔ اس سکینڈل کو منطقی انجام تک پہنچانے میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کا بہت اہم کردار ہے، قانون اور انصاف پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے سرائے خربوزہ میں سیکٹر ایچ سولہ اور آئی سترہ کے لئے مارکیٹ پرائس سے زائد قیمتوں پر اراضی خرید جس سے قومی خزانے کو دو ارب 67کروڑ 79 لاکھ کا نقصان پہنچا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس معاملے پر اپنے حکم میں پہلے چھوٹے متاثرین کو رقم کی ادائیگی کا حکم دیا تھا ،میاں عبد المنان نے کہا کہ سی ڈی اے حکم کے خلاف سب سے پہلے ساڑھے آٹھ ارب میں سے چھ ارب روپے ملک ریاض اور کھوکھر برادران کو ادائیگی کر دی، ۔آڈٹ حکام کے مطابق دو ہزار غریب متاثرین ابھی تک رو رہے ہیں،سی ڈی اے نے دو سیکٹرز کے لئے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کے حساب سے سات ہزار ایک سو اکتالیس کینال اراضی خریدی۔اراضی کی اصل مارکیٹ پرائس چار لاکھ ساٹھ ہزار روپے فی کینال ہے۔ ایف آئی اے کو 15 جولائی تک ریکارڈ نیب کے سپرد کرنے کی ہدایت کر دی۔ اسی طرح نیب کو ساٹھ دن میں سیکٹر آئی 16 اور 17 کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بتائے کہ ابھی تک کتنے چھوٹے متاثرین کو ادائیگی کی گی ہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain