تازہ تر ین

ایف آئی اے حکام کے ”اندر کھاتے رابطے“ دھماکہ خیزخبر

لاہور(خصوصی رپورٹ)ایف آئی اے کی جدید ترین ٹیکنالوجی سمیت تمام تر وسائل کے باوجود بڑے بڑے سمگلروں تک گرفت ناممکن،لاہور سمیت گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد ، ساہیوال اور اوکاڑہ سمیت قصور میں سادہ لوح شہریوں سے اربوں روپے کی لوٹ مار،محض چھوٹے چھوٹے سمگلروں تک رسائی ممکن بنا کر بوگس کارروائی ڈالی جا رہی ہے۔ایف آئی اے کے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ کا تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے جس کا کام بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ النا ہے۔ اس ادارے کے اعلی افسروں سمیت تفتیشی افسروں اور اہلکاروں نے بڑے بڑے سمگلروں اور جعلسازوں سے اندر کھاتے رابطے قائم کر رکھے ہیں جس کے باعث انسانی سمگلنگ اور جعلسازی کا دھندہ کئی سالوں سے عروج پر ہے اور ایف آئی اے حکام اِکا دکا سمگلر کو پکڑ کر اپنا حصہ وصول کر کے سب اچھا کی رپورٹ دے دیتے ہیں اور کروڑوں روپے کی لوٹ مار کرن والے سمگلر سے مبینہ طور پر مک مکا کر کے اس کے خلاف بڑے سے بڑے جرم میں ہاتھ نرم کر دیا جاتا ہے جس کے باعث سادہ لوح افراد سے لوٹ مار کا سلسلہ بڑھ رہا ہے اور اس میں لاہور سمیت گوجرانوالہ، گجرات ، وزیر آباد، سیالکوٹ ، نارووال ، فیصل آباد ، ساہیوال سمیت پنجاب کے 21 اضلاع میں سادہ لوح افراد سے اربوں روپے لوٹ کر لی گئی ہے۔ ایف آئی اے کے ادارے سے ملنے والے ریکارڈ اور معلومات کے مطابق سب سے زیادہ لوٹ مار لاہور ، گوجرانوالہ، گجرات، وزیر آباد، سیالکوٹ میں کی جا رہی ہے جس میں گزشتہ ساڑھے سات سالوں میں دو لاکھ 92 ہزار 935 سادہ لوح افراد سے اربوں روپے کی لوٹ مار کی گئی ہے ۔ ایف آئی اے کے افسران اور اہلکار کئی سال تک اندر کھاتے رابطے میں رہے جبکہ انسانی سمگلنگ میں جعلی پاسپورٹ بھی اس ادارے کے افسروں اور اہلکاروں کی مبینہ آشیر باد سے تیار کئے گئے جس میں لاہور میں 25 گوجرانوالہ میں 39، گجرات میں سات، سیالکوٹ 23 اور نارووال میں 11 جبکہ فیصل آباد میں 19 اور ساہیوال میں چار بڑے انسانی سمگلروں سے اندر کھاتے مبنیہ تعینات قائم کر رکھے ہیں جس کے باعث انسانی سمگلنگ کا دھندہ کئی سالوں سے عروج پر ہے اور ایف آئی اے حکام جدید ترین ٹیکنالوی اور تمام تر وسائل کے باوجود آج تک اس مکروہ دھندے کو ختم کرنا تو درکنار اس مکروہ دھندے میں ملو کسی بھی بڑے سمگلر کو گرفتار نہیں کر سکی ہے ، جس کے باعث لاکھوں سادہ لوح افراد سیاست دانوں، ایف آئی اے حکام اور افسروں سمیت تفتیشی افسروں کے دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور ہیں اور ان کے اربوں روپے ڈوب کر رہ گئے ہیں۔ اس حوالے سے ایف آئی اے کے ایک اعلی افسر نے اپنا نام ظاہر کئے بغیر بتایا کہ انسانی سمگلروں کے کوئٹہ ، پشاور ، ترکی ، یونان، اور جرمنی سمیت متعدد اسلامی ممالک اور یورپ میں رابطے ہیں اور اس حد تک بااثر ہیں کہ تھوڑا سا ہاتھ ڈالا جائے تو پارلیمنٹیرین ، اعلی حکام کے پاس ڈیرے ڈال لیتے ہیں جس کے باعث انسانی سمگلنگ اور جعلسازی کا یہ مکروہ دھندہ نہیں رک پا رہا اور اس میں اب تک لاکھوں سادہ لوح اس مکروہ دھندہ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ اس حوالے سے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ سمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈان جاری رہا ہے اور گزشتہ تین سال 6 ماہ کے دوران درجنو بڑے بڑے مگر مچھوں سمیت سینکڑوں سمگلروں اور جعلسازوں کوپکڑ کر چالان عدالتوں میں پیش کئے ہیں۔ ایف آئی اے


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain