لاہور(نیوزایجنسیاں)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان نے خواتین ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کرکٹ کے معیار کو بلند کرنے کے لیے نیا ٹیلنٹ سامنے لانا ہوگا۔پاکستانی خواتین ٹیم کے سابق کوچ باسط علی کا کہنا ہے کہ خواتین کرکٹ گروپنگ کا شکار ہے۔سابق خاتون کرکٹر کرن بلوچ کا کہنا ہے کہ آج خواتین کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹ اور معاوضوں کی مد میں بہت کچھ مل رہا ہے لیکن کارکردگی صفر ہے۔واضح رہے کہ انگلینڈ میں جاری خواتین کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو اب تک کھیلے گئے تمام چھ میچز میں شکست ہوچکی ہے اور وہ سنیچر کو اپنا آخری میچ سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان نے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے خواتین ٹیم کو خاصی تیاری کرائی گئی تھی لیکن ٹیم کی کارکردگی سے وہ بہت زیادہ مایوس ہوئے ہیں۔ شہریارخان نے کہا کہ صبیح اظہر کو آخری لمحات میں کوچ بنائے جانے کا فیصلہ کامیاب نہیں رہا۔
اور انہیں یہ بھی محسوس ہوا کہ کھلاڑی بھی ان سے خوش نہیں۔شہریارخان نے کہا کہ اگر پاکستان میں خواتین کرکٹ کا معیار بلند کرنا ہے تو اس کے لیے کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اگر خواتین کرکٹ میں کسی کی اجارہ داری ہے تو اسے ضرور ختم کریں گے کیونکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ وہ چاہیں گے کہ نیا ٹیلنٹ سامنے آئے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اب بلوچستان اور گلگت جیسی جگہوں سے بھی کھلاڑی ٹیم میں آئی ہیں جس سے نوجوان اور نئی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی لیکن معاشرتی مسائل بھی بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ والدین اپنی بچیوں کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دیتے۔