واشنگٹن(ویب ڈیسک)کارڈف یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے انسانی دماغ کی اندرونی وائرنگ کی سب سے تفصیلی تصاویر لی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایم آر آئی مشین سے لی جانے والی ان تصاویر سے دماغ کے اندر موجود ان ریشوں کی عکاسی کی گئی ہے جو سوچ کے عمل میں حصہ لیتے ہیں۔ڈاکٹروں کو امید ہے کہ اس کی مدد سے کئی قسم کی دماغی بیماریوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور انھیں بایوپسی کی جگہ استعمال کیا جا سکے گا۔اس تحقیق کے لیے میں نے رضاکارانہ طور پر اپنا دماغ پیش کیا۔اس سکین میں کل پونا گھنٹہ صرف ہوا۔
ایکنیورولوجسٹ میرے ساتھ موجود تھے جو مجھے تسلی دیتے رہے کہ میرے دماغ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اس سے قبل میرے کچھ عزیزوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا کہ آخرکار معلوم ہو گیا کہ میرے کھوپڑی کے اندر دماغ بھی پایا جاتا ہے۔جب میں نے تصاویر دیکھیں تو دنگ رہ گیا۔ میرے دماغ کے وائٹ میٹر کے اندر موجود باریک ریشے انتہائی واضح طور پر نظر آ رہے تھے۔ یہ ریشے اربوں سگنل لاتے اور لے جاتے ہیں۔ تصاویر میں بال سے 50 گنا باریک ریشوں کی تصاویر بھی نمایاں تھیں۔اس سکین سے یہ بھی معلوم ہوتا کہ دماغی سگنل کس طرف پیغام لے کر جا رہے ہیں۔میرے ساتھ سیان رولینڈز نامی ایک اور رضاکار بھی تھیں جو ملٹیپل سکلیروسس کی مریض ہیں۔ وہ بھی اپنے سکین دیکھ کر ‘زبردست’ کہنے پر مجبور ہو گئیں۔عام دماغی سکین میں دماغی زخم نظر آتے ہیں لیکن اس جدید ترین سکین کی مدد سے یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ان زخموں سے جسم کے جسمانی اور ذہنی افعال کس طرح سے متاثر ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے سربراہ پروفیسر ڈیرک جونز نے کہا کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم دوربین کی بجائے ہبل خلائی دوردبین کی مدد سے آسمان کا جائزہ لیں۔ہم پہلی بار ساخت کے علاوہ فعل کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں۔دنیا میں اس قسم کے صرف تین سکینر موجود ہیں۔یہ سکینر ملٹیپل سکلیروسس، سکٹسوفرینیا، ڈیمینشیا اور مرگی جیسے امراض کے علاج میں استعمال ہو گا۔