لاہور (عامر رانا /خصوصی نامہ نگار) محکمہ داخلہ کی پاسپورٹ اینڈ ویزہ سیکشن سیل غیر ملکیوں کے عائد پالیسی پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہو گیا۔ بزنس اور دوہری شہریت رکھنے والے اوورسیز مدت سے زیادہ قیام پر رشوت دینے پر مجبور ہو گئے۔ سکیل 11 کے اپر ڈویژنل کلرک کو غیرملکی پالیسی پر عملدرآمد کرنے کیلئے اہم ترین سیٹ پر تعینات کر دیا۔ 36 اضلاع کے ویزہ سیکشنوں میں تعینات کلرک پرکشش سیٹوں تعیناتی حاصل کرنے کیلئے لاکھوں کی رشوت دے کر کروڑ پتی بن گئے۔ لاہور ،رالپنڈی ،گوجرانوالہ ،فیصل آباد ،ملتان میں سروس پالیسی کے برعکس تعیناتیاں حاصل کی گئیں۔ آڈٹ جنرل پاکستان کی جانب سے مختلف اضلاع میں سکیل 11 کے کلرکوں کی کروڑوں روپے کے اثاثہ جات حاصل کرنے کے حوالے سے بھی خصوصی رپورٹ مرتب ہونے لگی۔ قیمتی موبائل ،گاڑیاں اور گھروں سمیت خاندانی اثاثہ جات کی تفصیلات کیلئے ایف آئی اے کے خصوصی سیل کو بھی متحرک کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے پاسپورٹ اینڈ ویزہ سیکشن سیل میں من پسند اور منظور نظر افراد کو نوازنے کی روش تبدیل نہ ہوسکی ،پاسپورٹ آفس گارڈن ٹاﺅن سمیت تمام اضلاع میں موجود ویزہ سیکشن کی سیٹوں پر تعینات سکیل 11 کا اپر ڈویژن کلرک قومی خزانے سے 24 ہزار کے فی کس تنخواہیں لے رہے ہیں۔ تاہم ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے محکمہ داخلہ کی پالیسوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مختلف ممالک سے آنے والے غیر ملکی بزنس مینوں اور انجینئرز کے ساتھ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی نژاد کو اضافی قیام کرنے کیلئے محکمہ داخلہ اسلام آباد سے فارم تصدیق کرنے یا انہیں کمپنی کی جانب سے کوائف نامے گارنٹی سمیت حلف نامے جیسے مراحل پورے کرنے کیلئے کہا جاتا ہے مگر کمپنیوں کی جانب سے جلد ویزہ میں اضافی قیام حاصل کرنے کیلئے کوائف نامے مکمل نہ ہونے پر سرکاری فیس کے ساتھ اضافی فیس ادا کرنے کیلئے مختلف بہانے تلاش کرتے ہوئے بلیک میل کیا جا رہا ہے جہاں پاکستانی کمپنیوں میں بطور انجینئرز اور ان کمپنیوں سے بزنس کرنے غیر ملکیوں کو کسی بھی خواری سے بچانے کیلئے پاکستانی کمپنیاں یا سپانسر بلیک میل ہوتے ہوئے ویزہ سیکشن کو 10 ہزار سے 25 ہزار روپے رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں جبکہ اوور سیز دوہری شہرت رکھنے والے پاکستانی نژاد شہری اپنوں سے ملنے کیلئے اضافی قیام کرلیں تو ان کو واپس اپنے ان ممالک میں جانے کیلئے بھی کئی کئی ہفتوں کی خواری کرائی جاتی ہے انہیں محکمہ وفاقی محکمہ داخلہ اسلام آباد سے اپنے اضافی قیام کی وضاحت سمیت مختلف اعتراضا ت لگا کر خوار کیا جاتا ہے اور ان کے ممالک کے حوالے سے مبینہ طور پر رشوت طلب کی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ اینڈ ویزہ سیکشن میں گذشتہ 4 سال سے زائد عرصہ سے تعینات سکیل 11 کا کلرک طلعت وزارت داخلہ کی جانب سے ملائشین کرپشن سکینڈل میں معطل ہوا اور 6 ماہ بعد دوبارہ اسی سیٹ پر تعیناتی حاصل کرلی گئی جبکہ محکمہ داخلہ کی جانب سے دو بار مختلف کرپشن کیسز میں معطلی کا سامنا کرنا پڑا مگر اس دوران محکمہ سے سعودی عرب عمرہ کرنے کی چھٹی لے کر امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں سیر وتفریح کرنے کی شکایات پر بھی انکوائری شروع ہوئی تو اس کو اپنے سفارشی افسر کی ایماءپر رکوا دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں پاسپورٹ آفس کے 83 دفاتروں میں آڈٹ کیا جا رہا ہے جہاں سالانہ 12 ارب روپے کے ریونیو کی جانچ پڑتال اور ملازمین کی تنخواہوں کا خصوصی آڈٹ کیا جائے گا۔ تاہم ملازمین کے اثاثہ جات اور ان کے زیراستعمال اشیاءکے حوالے سے بھی رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ اس حوالے سے محکمہ آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے پاسپورٹ آفس کا آڈٹ ہونے پر رشوت اور اختیارات کے غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے شہریوں کو خوار کرنے اور رشوت وصولی کی بھی شکایات سامنے آنے لگی ہیں ۔