اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آٹھویں ترمیم کی طرح آرٹیکل 62/1/F کی ”انٹرپٹیشن“ میں بہت ابہام ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اسی ابہام کو دور کیا جائے گا۔ وزارت عظمیٰ کیلئے نامزدگی پر سب سے زیادہ تائید چودھری نثار علی خان نے کی۔ اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ کرینگے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ پارٹی کے فیصلے پر وزیراعظم کا عہدہ قبول کیا ہے۔ اپنی خواہش نہیں تھی پارٹی جتنا عرصہ کہے گی اس پر رہوں گا۔ ملکی معاملات چلانے کیلئے اعلان شدہ کابینہ سے بھی زیادہ افراد کی ضرورت ہے۔ ایک وزیر کا کال خرچہ 3 لاکھ سے کم ہے۔ 43ڈویژن میں کسی جگہ وزیر مملکت کے ساتھ وزیر کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلی حکومت ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کو من وعن قبول کر کے چند منٹوں میں گھر چلی گئی تو ہمارا رکن پارٹی چھوڑ کر نہیں گیا ہے پارٹی چھوڑنے والے کو لوگ قبول نہیں کرتے۔ نواز شریف سے بہتر ڈپلومیٹک سوجھ بوجھ رکھنے والا کوئی شخص نہیں دیکھا۔ غیرملکی صدر ہو یا وزیراعظم بالکل بے تکلفی سے ملتے ہیں۔ وزارت خارجہ اسی لیے ان کے پاس تھی۔ اب خواجہ آصف کے پاس ذمہ داریاں ہیں وہ بھی اچھے اور منجھے ہوئے انسان ہیں۔ سی پیک کی نگرانی پہلے وزیراعظم ہاﺅس کرتا تھا۔ اب علیحدہ منسٹری بنا دی ہے میری وزارت عظمیٰ کیلئے سب سے بڑی تائید چودھری نثار علی خان نے کی۔ انہوں نے اعلان کر دیا تھا کہ وزارت نہیں لوں گا لیکن انہیں وزارت میں ہی سمجھیں وہ ہر وقت ہمارے ساتھ ہیں۔ مخالفین ایل این جی پر الزامات لگاتے رہے ہیں ہم سے قبل لوگوں نے بہت کوشش کی لیکن پاکستان نہیں لا سکے۔ ہم نے بہت تھوڑے وقت میں یہاں سستی ترین ایل این جی لا کر دکھائی۔ پاکستان بھارت اور جاپان کی نسبت کم قیمت پر ایل این او جی خرید رہا ہے۔ سیاست میں آنے سے قبل اثاثے اور لائف اسٹائل بہت عالی شان تھا اب وہ نہیں رکھا دولت کمانا آسان ہے سچائی پر قائم رہنا مشکل ہے۔ نواز شریف نے ساتھ چلنے سے منع کیا لیکن میرا فرض ہے پنجاب ہاﺅس تک جاﺅں گا آگے ان کے حکم کو مانوں گا۔ اگر انہوں نے کہا تو ریلی کے ساتھ لاہور تک جاﺅں گا۔ سکیورٹی تھریٹ ہر جگہ ہوتے ہیں جتنا بڑا لیڈر ہو تھریٹ بھی اتنا بڑا ہوتا لیکن سیاست میں زندہ رہنے کیلئے تھریٹ نہیں کرنا پڑتے ہیں۔ سازشی عناصر کا مقابلہ سیاست سے ہوتا ہے۔ 1999ءسے 2013ءتک کے تمام سیاستدانوں اور حکمرانوں کو چیلنج کرتا ہوں ایک بھی منصوبہ دکھا دیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فلڈ آیا تھا ہم نے بہت اچھا مینج کیا۔ عمران خان تنقید کرتا رہتا ہے۔ نواز شریف ریلی احتجاجاً نہیں نکال رہے وہ تو گھر جا رہے ہیں۔ ریلی کے دوران پارٹی کے حق میں نعرے لگیں گے۔ کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا جا رہا۔ میاں نواز شریف صاحب کی نااہلی سے بہت بڑا دھچکا لگا لیکن ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا۔ پچھلے 5 وزرائے اعظم نے کیا ڈلیور کیا اور نواز شریف ایک نے کیا ڈلیور کیا۔ فرق صاف ظاہر ہے سازشی عناصر کی وجہ سے معاملہ ڈی ریل ہوا کسی ادارے کو نشانہ نہیں بنانا چاہتا۔ سیاست ملک میں گالی بن چکی ہے۔ ہم نے اسے باہر نکالنا ہے عوام جانتے ہیں یہ کس نے کیا ہے۔ چارٹر آف ڈیمو کریسی کی طرح تمام پارٹیوں کی شمولیت سے میثاق جمہوریت بھی ہونا چاہیے۔ معاشرے کا کوئی طبقہ گالم گلوچ کو پسند نہیں کرتا۔ لیڈرشپ اس کی ذمہ دار ہیں اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ کریں گے۔ آٹھویں ترمیم میں بہت ابہام تھا اسی طرح آرٹیکل 62/F/1 کے ”انٹی پٹیشن“ میں بہت ابہام ہے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اس ابہام کو دور کیا جائے گا۔ عوام کے پاس آٹو میٹک ہتھیار نہیں ہونا چاہیے۔ دنیا کا کوئی ملک آٹو میٹک ہتھیار کا لائسنس جاری نہیں کرتا صرف ہمارے ملک میں ایسا ہے وفاقی حکومت اس لعنت کو دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ حکومت کا فرض ہے عدالتی احکامات کو لاگو کروائیں قانون سب کیلئے برابر ہے مشرف کے خلاف عدالت کا حکم آیا تو اس پر عمل ہو گا۔ جیل آزمائشی اور تربیت ہوتی ہے نواز شریف کے ساتھ 6 ماہ جیل کاٹی اور میں 2 سال تک جیل میں رہا ٹیک اوور کیلئے بہانہ بنایا گیا کہ انکی فلائٹ کو انڈیا کی طرف موڑنے کی کوشش کی کیس لگتے ہیں جج صاحب نے پھر سے کہہ کر کرپشن خارج کر دی ہمیں ہائی جیکنگ کے الزام میں گرفتار رکھا گیا۔ مجھے اور غوث علی شاہ پر پریشر ڈالا گیا کہ یہ الفاظ کہہ دیں ہمیں وزیراعظم کا فون آیا تھا ہم نے کہا ایسا نہیں کر سکتے۔ ہماری تربیت ایسی نہیں اللہ کا شکر ہے جس نے ہم پر الزام تھا وہ کہاں بیٹھا ہے اور ہم کہاں بیٹھے رہیں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل کو ملاقات کی ، ملاقات میں پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ، ملاقات میں وزیراعظم نے آپریشن رد الفساد اور خیبر 4 میں پاک فوج کی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیراعظم ہاوس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق منگل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ملاقات ہوئی، جس کے دوران وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا۔بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے میں آپریشن ردالفساد اور خیبر فور اہم ہیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پوری قوم کو انسداد دہشت گردی میں پاک فوج کی قربانیوں پر فخر ہے۔آرمی چیف نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر شاہد خاقان عباسی کو مبارکباد دی اور دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز اور کوششوں کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد سربراہ مسلم لیگ(ن) نواز شریف وزارت عظمی کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔بعد ازاں گذشتہ ہفتے یکم اگست کو شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا اور 4 اگست کو ان کی کابینہ نے بھی حلف اٹھا لیا۔