تازہ تر ین

قومی اسمبلی کا ایوان یا مچھلی منڈی, کیپٹن (ر) صفدر اور ماروی میمن نے کیا کہا؟

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی غلام سرور خان نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے نواز شریف سمیت پورے خاندان کو چور کہہ دیا جس پر حکمران جماعت کے ممبران قومی اسمبلی نے شور مچانا شروع کردیا کیپٹن (ر) صفدر اور ماروی میمن نے وب نعرے بازی کی جس کے بعد پی ٹی آئی ممبران اسمبلی بھی پیچھے نہ رہے پی ٹی آئی ممبران غلام سرور خان ، شفقت محمود، شیریں مزاری اور حمید اللہ خان نے سار ا ٹبر چور ہے کے نعرے سے ایوان کو سر پر اٹھا لیا جس کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا ڈپٹی سپیکر، غلام سرور خان نے سارا ٹبر چور ہے کہ الفاط اسمبلی کارروائی سے حذف کروا دیئے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کی بازگشت منگل کو ایک بار پھر سنائی دی جب حکومتی اراکین کی جانب سے کالا باغ ڈیم بنانے کی بات کی گئی تو پیپلز پارٹی نے اس کی بھرپور مخالفت کی‘ تحریک انصاف کے رکن غلام سرور خان نے بھی کالا باغ ڈیم بنانے کی حمایت کردی جبکہ وزیر پانی جاوید علی شاہ نے کہا ہے کہ چاروں صوبوں کی زنجیر ہونے کی دعویدار جماعت کو اس حوالے سے مثبت سوچ اختیار کرنی چاہیے۔ یہ ڈیم پاکستان کی زندگی ہے اس پر اتفاق رائے کرکے ہر صورت یہ ڈیم بنایا جائے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بننا چاہیے‘ حکومت اتفاق رائے قائم کرکے عملی طور پر قدم اٹھائے۔ صرف باتوں کی حد تک اس منصوبے کا ذکر نہیں آنا چاہیے۔ کورم کی نشاندہی پر تحریک انصاف کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی جاری تھی کہ اس دوران حامد الحق نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا اور اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع کر دی گئی۔ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف سازشیں ہونے کے معاملے پر پارلیمنٹ کو ان کیمرہ اجلاس میں اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا‘ اپوزیشن نے کہا ہے کہ نواز شریف کو عہدہ چھوڑنے سے قبل ایوان میں بات کرنی چاہئے تھی ،عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا اعلان ہاﺅس سے ہونا چاہئے تھا۔ اجلاس میں متعدد بل پیش کئے گئے بعض کو مسترد اور بعض کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھیجوا دیا گیا ۔ مسرت زیب ایم این اے نے ”فوجداری قانون( ترمیمی ) بل 2017 ایوان میں پیش کیا اور کہا کہ یہ بل بہت اہم ہے اس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔ا یوان سے اس بل کی منظوری لی گئی۔ بعد میں مزید غور خوص کے لئے متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا گیا۔ اجلاس میں حکومتی ارکان کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر معرتضیٰ جاوید عباسی کواپوزیشن کے بل پر ووٹنگ کروانا پڑ گئی،بل پیش کرنے کی تحریک پر خوش گپیوں میں مصرف حکومتی ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہ لیا،ڈپٹی سپیکر کی جانب سے دوبارہ رائے شماری کرانے پر اپوزیشن کا شدیداحتجاج”چیٹر چیٹر” کے نعرے لگائے گے،تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بل پر پہلی رائے شماری میں فیصلہ ہو چکا،ڈپٹی سپیکر کیوں بل پردوبارہ رائے شماری کروا کے سوے ہوئے حکومتی ارکان کو جگانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے پی ٹی آئی کی نفیسہ عنائت اللہ خٹک کی بل پیش کرنے کی تحریک ووٹنگ کے ذریعے مسترد کر دی۔منگل کو قومی اسمبلی میں نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے تحریک پیش کی کہ اسلام آباد امتحانات کمیشن برائے ابتدائی تعلیم بل 2017 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری مائزہ حمید نے بل کی مخالفت کی۔ بل کی محرک نے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی تعلیم پر ہی بچے کی ساری زندگی کی بنیاد ہے، اساتذہ کی بھرتیاں امتحانی طریقہ کار درست کرنا ہوگا، بل کے ذریعے بنیادی تعلیم کے امتحانات کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے کمیشن قائم کیا جائے،پارلیمانی سیکرٹری مائزہ حمید نے کہا کہ پہلے سے نظام موجود ہے۔ دوبارہ متوازی نظام بنانے پر کروڑوں روپے مزید خرچ کرنے پڑیں گے۔ کراچی میں کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ا یم کے رکن محبوب عالم نے واک آﺅٹ کیا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری ہاﺅسنگ ساجد میر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آئینی اداروں کے ملازمین کو سٹیٹ آفس سرکاری گھر الاٹ نہیں کر سکتا کیونکہ ان اداروں کے ملازمین کی تنخواہیں دیگر اداروں سے دوگنا ہوتی ہیں ۔ خالدہ منصور ‘ ثریا اصغر اور شکیلہ لقمان کے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ساجد میر نے کہا کہ جو آئینی ادارے ہیں ان کو سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ گھر الاٹ نہیں کرتا ۔ اسلام آبادسپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آئینی اداروں کو گھر الاٹ نہیں کر سکتا۔ وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی اجلاس میں دوٹوک الفاظ میں جماعت اسلامی پر واضح کیا ہے کہ گیس چوروںکو تحفظ دینے بارے قانون سازی کی شدید مخالفت ہو گی ۔ حکومت کی طرف سے شدید مخالفت کے باعث قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے چار ممبران اسمبلی کی طرف سے گیس چوری ایکٹ 2016 میں مزید ترمیم کرنے بارے ترمیمی بل مسترد کر دیا ۔ قانونی بل کا مقصد تھا کہ گیس کمپنیاں گیس چوروں کو موقع پر گرفتار نہ کریں اور نہ چوری کرنے پر گیس کنکشن منقطع کریں بلکہ گیس چوروں کے خلاف کارروائی مقامی عدالت سے اجازت طلب کرنے سے مشروط قرار دی جائے۔ نظام امتحانات کو بہتر بنانے کے لئے احتساب کمیشن کے قیام بارے قانونی بل مسترد ہو گیا ہے ۔ وفاقی حکومت نے نطام تعلیم اور امتحانی نظام کو بہتر بنانے اور ملک بھر سے بوٹی کلچر کے خاتمہ بارے کمیشن کے قیام بارے تحریک انصاف کی طرف سے پیش کیا گیا بل اکثریت کی بنیاد پر مسترد کر دیا تاہم ایم کیو ایم ‘ پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کا بھرپور ساتھ دیا ۔ قانونی بل کا مقصد ملک سے نقل ‘ بوٹی کلچر کے خاتمہ تھا تاہم حکومت کی مخالفت کے باعث یہ قانون سازی کا خواب پورا نہ ہو سکا ۔حکومت نے امتحانات کے طریقہ کار کو بہتر بنانے بارے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت کر دی جس کے نتیجے میں امتحانی نظام میں احتساب کرنے کا خواب ادھورہ رہ گیا۔ بچوں کو ہراساں کرنے کیخلاف،خواجہ سراﺅں کے حقوق،لاورث بچوں کی نادرا میں رجسٹریشن سمیت5بل پیش ،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بلوں پر مزید غور کےلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا۔ابتدائی تعلیم کے نظام امتحانات کو بہتر بنانے کیلئے کمیشن کے قیام اورگیس چوری اور پاکستان بیت المال قانون میں ترمیم کے حوالے سے بلوں کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کی مسرت احمد زیب نے فوجداری قانون (ترمیمی)بل 2017 پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل بچوں کو ہراساں کرنے کے حوالے سے ہے، بچوں کے ساتھ زیادتی کے مرتکب افراد کو بل کی منظوری سے سزا دی جاسکے گی۔ وزیر آبی وسائل جاوید علی شاہ نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت اور اسے مسترد کرنے کو ملک دشمنی کے مترادف قرار دے دیا‘ انہوں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کبھی قومی جماعت اور کسی جگہ قوم پرست جماعت بن جاتی ہے‘ اس طرح چاروں صوبوں کی زنجیر نہیں کہلوائی جاسکتی ہے۔ قومی اسمبلی میں پی پی کے رہنما نواب یوسف تالپور کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ایوان میں عوامی نیشنل پارٹی‘ پیپلز پارٹی نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت جبکہ تحریک انصاف نے حمایت کی ۔ کالا باغ ڈیم کی بات ہوئی ہے کالا باغ ڈیم محض اس لئے کہ کسی کو پسند ہو نہ پسند ہے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘ مخالفین ہمیں قائل کریں ہم ان کو قائل کریں گے ‘ اس طریقے سے کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے‘ پاکستان پیپلز پارٹی خود کو چاروں صوبوں کی زنجیر کہتی ہے کہیں یہ قومی کسی جگہ قوم پرست جماعت بن جاتی ہے‘ اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی ہنگامہ آرائی پر وزیر آبی وسائل نے کہا کہ جواب سننے کی سکت رکھیں ہم کالا باغ ڈیم کو سیاست کی نظر نہیں ہونے دیں گے اتفاق رائے کے بعد یہ ڈیم بنے گا۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرکے ہی تکمیل پاکستان ہوگی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ فاٹا کا معاملہ 70 سالہ ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے اشاعت قوانین پاکستان بل 2017ءوزیر قانون کی استدعا پر واپس لے لیا جبکہ وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اس طرح کا بل گزشتہ سال منظور ہو کر اس پر عملدرآمد بھی شروع ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے بنچ بنانے کا کام آئین میں درج ہے‘ اس میں کوئی قدغن نہیں ہے جبکہ اس حوالے سے ایم کیو ایم کا بل موخر کردیا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں کشور زہرہ نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ءپیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اس بل کی ضرورت نہیں ہے۔ آئین میں پہلے ہی اس بل کے اغراض و مقاصد کا تحفظ کیا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے رکن ایاز سومرو نے کہا ہے کہ ان کے نیب آرڈیننس میں ترمیم سمیت چار بل قائمہ کمیٹی سے منظور ہوکر التواءکا شکار ہیں جبکہ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ اس کے لئے آئینی ترمیم درکار تھی‘ قائمہ کمیٹی نے اس پر رپورٹ مرتب کرلی ہے۔ قومی اسمبلی میں ایاز سومرو نے کہا کہ ملک میں ایگزیکٹو مجسٹریسی کے نظام سمیت چار سالوں میں چار بل دیئے۔ کمیٹی کی منظوری کے باوجود وہ ایوان میں نہیں لائے گئے۔ زاہد حامد نے کہا کہ اس کے لئے آئینی ترمیم درکار تھی۔ بل بنا کر ایوان میں پیش کیا۔ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے رپورٹ مرتب کرلی ہے۔ ایوان میں وہ بل زیر التواءہے جو منظور ہوگا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain