پشاور (خصوصی رپورٹ) بینک آف خیبر کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے جماعت اسلامی کو ایک سال تک لالی پاپ دینے کے بعد دوراہے پر تنہا چھوڑ دیا اور بینک آف خیبر کے مسئلے پر وزیراعلیٰ نے ایم ڈی شمس القیوم کے خلاف کارروائی کرنے سے صاف انکار کر دیا جس کے بعد جماعت اسلامی کیلئے حکومت میں رہنے یا علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ گزشتہ ہفتے بینک آف خیبر کے منیجنگ ڈائریکٹر شمس القیوم کو ہٹانے کیلئے محکمہ خزانے نے وزیراعلیٰ کو ایک سمری ارسال کی تھی ، تاہم ایک ہفتے سے زائد گزر جانے کے باوجود وزیراعلیٰ نے سمری پر عملدرآمد کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد بینک کے ایم ڈی کو ہٹانے کے تمام امکانات دم توڑ گئے اور موجودہ ایم ڈی دو اکتوبر کو مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد باعزت طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے پانامہ فیصلے کے بعد عمران خان کے ساتھ ملاقات کرکے ایم ڈی بینک آف خیبر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا اور عمران خان نے جماعت اسلامی کو مثبت جواب دیا تھا۔ جماعت اسلامی کے صوبائی وفود تین سے چار مرتبہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ ملاقات کرچکے ہیں۔ بینک آف خیبر میں تعینات ایک اہم افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ایم ڈی شمس القیوم صرف ایک شخص نہیں بلکہ ان کے ساتھ ایک گروپ ہے جس میں عمران خان کے منی ٹریل کرنے والا راشد خان بھی شامل ہے اور وزیراعلیٰ ان کے سامنے بے بس ہے۔