تازہ تر ین

مسلم لیگ ن ہو یا تحریک انصاف، معاملات کو خانہ جنگی کی طرف نہ لیکر جائیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف کی ریلی کے باعث 2 انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے۔ لواحقین سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ جاں بحق ہونے والوں کو جمہوریت کے پہلے شہید کہنے والے نون لیگ کے لیڈر اپنے بھی بچے شہید کروائیں۔ ماضی کی طرح ان کے لواحقین کو بھی کچھ پیسے مل جائیں گے اور معاملہ ختم ہو جائے گا۔ البتہ پی ٹی آئی کے ایک دوست نے فون پر کہا ہے ہ وہ کوشش کر رہے ہیں اگر لواحقین تیار ہو جائیں تو نون لیگ کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں شائستگی اور رواداری ختم ہو رہی ہے، حالات خانہ جنگی کی طرف جا رہے ہیں۔ تمام فریقین سے گزارش ہے کہ ایک دوسرے پر تندوتیز الزامات اور گالیوں کی بوچھاڑ کے طرز عمل کو ختم کر دیں۔ پنجاب حکومت سے درخواست ہے کہ نون لیگ کے پوسٹرز پر سیاہی پھینکنے اور وال چیکنگ کرنے والوں کو نہ پکڑیں کیونکہ اس سے دوسری طرف انتقام کا جذبہ پیدا ہو گا۔ سیاسی جماعتیں آپس میں رواداری، تحمل و بردباری سے کام لیں ورنہ آئندہ عام انتخابات خون آشام ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ رضا ربانی صلح صفائی کے موڈ میں نظر آ رہے ہیں۔ ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ پی پی کسی بھی وقت نون لیگ سے الحاق کر سکتی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے نیا فارمولا دیا ہے کہ”آﺅ ججوں کے ساتھ مک مکا کرا دیں“ ایسا بیان دینے کا ان کے پاس کوئی آئینی اختیار نہیں۔ صرف سپریم کورٹ ہی اپنے فیصلے میں ترمیم کا اختیار رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کا بیان سامنے آیا ہے کہ ہم 62,63 کے خلاف تھے۔ نوازشریف کو کہتے رہے کہ اس کو اڑانا چاہتے ہیں اس وقت وہ نہیں مانے اور اب وہ خود کہہ رہے ہیں تو سوچ کر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری معلومات کے مطابق فوج کسی قیمت پر کوئی غیر آئینی قدم نہیں اٹھانا چاہتی۔ ان کا موقف ہے کہ سیاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے اور محاذوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ فوج مارشل لاءنہیں لگانا چاہتی، خاموش بھی نہیں بیٹھی ہوئی۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ جے آئی ٹی اور ججوں کو تحفظ دینے کے لئے سکیورٹی فراہم کی گئی ہے تا کہ کہیں سجاد علی شاہ فارمولا نہ دہرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف خود ابھی تک تو فوج نہیں صرف ججوں کے خلاف بات کر رہے ہیں لیکن ان کے ساتھی مطالبے کر رہے ہیں کہ سازشیوں کو سامنے لایا جائے۔ سازشی کس کو کہا جا رہا ہے، سمجھ دار کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ اگر میاں صاحب 5 ججوں سے آگے بڑھ کر کسی فورس کے ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہیں تو پھر فوج کو بھی وضاحت کرنا پڑے گی۔ میاں صاحب اور ان کے ساتھیوں کے پاس آرمی کے گڑ بڑ کرنے کا ثبوت کیا ہے؟ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ریٹائرڈ و حاضر سروس فوجی افسران کے مطابق عدلیہ کے فیصلے کے سلسلے میں فوج کا کوئی کردار نہیں۔ ماہر قانون جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ نوازشریف کسی آئینی پیکیج کے ذریعے ایک اور این آر او لانا چاہتے ہیں۔ جس طرح مشرف کے زمانے میں این آر او کے ذریعے ہزاروں لوگوں کو دنیا بھر کے قتل عام و جرائم کرنے کے بعد آزاد چھوڑ دیا گیا، موجودہ دہشتگردی میں ان لوگوں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کے ساتھ مصالحت کی کوئی گنجائش نہیں۔ نون لیگ 2,3 بڑی پارٹیز سے مل کر پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت پیدا کر کے کوئی الٹی سیدھی آئینی ترمیم لانا چاہتی ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں کے لئے بھی مشکلات آنے والی ہیں، ان کی خواہش ہے کہ مک مکا والا مشترکہ سلسلہ ہو جائے۔ نظرثانی اپیل میں کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سو کال پارلیمانی جو ملک کی 99 فیصد آبادی کے بجائے دھن دولت کی نمائندگی کرتے ہیں، وہ پارلیمنٹ میں کوئی کھچڑی پکانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلی کے باعث جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اگر مقدمہ درج کروا دیں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے لیکن غریب آدمی حکمرانوں کا کیسے مقابلہ کر سکتا ہے۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کی اداروں کے درمیان مصالحت کی بات اچھی ہے لیکن قانون میں اس کی اجازت نہیں۔ عدالتی فیصلے پر سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ کسی کو اعتراض ہے اور عوام میں جاتا ہے تو جاتا رہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اگر 62 ون ایف کو ختم کر بھی دے تو وہ ماضی کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ نوازشریف کی سزا فائنل، صرف عدالت ہی ختم کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلی کے باعث 2 انسانی جانوں کے ضیاع پر پوری قوم کو افسوس ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain