تازہ تر ین

141جماعتیں نااہل, مسلم لیگ ”ن“ بارے بھی بڑی خبر آگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) الیکشن کمیشن نے 183 رجسٹرڈ سیاسی و مذہبی جماعتوں میں سے 141 جماعتوں کو پولیٹیکل پارٹنر ایکٹ کے قواعد و ضوابط پورے نہ کرنے پر عام انتخابات کیلئے نااہل قرار دیا ہے۔ یہ جماعتیں 2018ءکے عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی جبکہ 42 کے قریب مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کو انتخابات کیلئے اہل قرار دیا گیا جو آئندہ عام انتخابات کیلئے پورے زور و شور سے حصہ لے سکیں گی۔ تاہم حکمران پاکستان مسلم لیگ ن کے سٹیٹس کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا کیونکہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پارٹی کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا تھا کہ وہ اپنی پارٹی کے صدر کی تبدیلی کو یقینی بنائیں۔ لاہور کے این اے 120 کے الیکشن سے قبل حکمران جماعت پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت تمام ضروری اقدامات کرے گلی جس کے تحت وہ انتخابات کیلئے اہل ہوجائے۔ الیکشن کمیشن کی 31 جولائی 2017ءکو جاری کی گئی فہرست کے مطابق جن 141 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ ان میں پاکستان پیٹریاٹک موومنٹ ‘ وطن نیشنل لیگ‘ عوامی ورکر پارٹی‘ بلوچستان نیشال پارٹی‘ اسلامی انقلاب‘ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان‘ بہاولپور عوامی انقلاب‘ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان‘ بہاولپور عوامی نیشنل پارٹی‘ جنت پاکستان پارٹی‘ پختون ملی عوامی پارٹی‘ ہیومن ڈویلپمنٹ‘ موومنٹ‘ جماعت عالیہ کلام اللہ فرمان رسول‘ پاکستان نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی‘ کرسچین پروگریسو موومنٹ‘ مسلم موومنٹ پاکستان ریولور‘ پاک جسٹس پارٹی کمپیوٹر‘ پاکستان عوامی تحریک‘ افغان قومی موومنٹ‘ پاکستان فریڈیم پارٹی‘ تحریک طالبان نظام پاکستان‘ متحدہ مسلم لیگ مہاجر کشمیر موومنٹ‘ محب وطن نوجوان اسلامی‘ نظریاتی تحریک پاکستان‘ پاکستان اوورسیز لیگ‘ پاکستان پپیلزپارٹی شہید بھٹو (غنویٰ بھٹو)‘ متحدہ کارواں پاکستان‘ جماعت قومی موومنٹ‘ پاکستان عوامی قوت پارٹی‘ مستقبل پاکستان کومب‘ اتحاد عالم اسلام‘ پاکستان محمدی پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ ہم خیال‘ حقیقی جمعیت قومی موومنٹ‘ آل پاکستان مسلم لیگ سابق صدر پرویز مشرف‘ پاکستان امن پارٹی‘ متحدہ بلوچ موومنٹ‘ ہزارہ قومی محز‘ نیشنل پیپلزپارٹی‘ پاکستان ویلفیئر لیگ‘ عوامی حمایت تحریک پاکستان‘ پاکستان مسلم لیگ ڈیموکریٹک‘ پاکستان تحریک انقلاب‘ آل پاکستان قومی موومنٹ‘ عام آدمی پارٹی‘ پاکستان گرین پارٹی‘ عوامی جسٹس پارٹی پاکستان‘ پبلک فورم‘ متحدہ قابل پارٹی‘ پاکستان محافظ وطن پارٹی‘ سرائیکستان قومی اتحاد‘ پاکستان مسل لیگ متحدہ تحریک اتحاد آدم‘ پاکستان سٹیزن موومنٹ‘ تحریک اتحاد امت پاکستان‘ آل پاکستان یوتھ ورکنگ پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ حقیقی‘ پاکستان بروہی پارٹی‘ پاکستان عوامی انقلاب‘ استحکام پاکستان موومنٹ‘ پاکستان ہیومین رائٹس پارٹی‘ ہزارہ عوامی اتحاد پاکستان‘ کارواں ملت پاکستان‘ شیعہ علماءپاکستان‘ مرکزی جمعیت‘ مسحائق پاکستان‘ پاکستان ری پبلیشن پارٹی‘ پاکستان سوشل جسٹس پارٹی‘ جمعیت علماءپاکستان نیازی سید معصوم شاہ نقوی‘ تحریک صوبہ ہزارہ‘ سنی اتحاد کونسل‘ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‘ استقلال پارٹی سید منظور گیلانی ایڈووکیٹ‘ پاکستان بچاﺅ پارٹی‘ روشن پاکستان محب وطن پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ قومی گروپ‘ تحریک عوامی انقلاب پاکستان‘ پاکستان مدر لینڈ پارٹی‘ مہاجر اتحاد تحریک پاکستان‘ پاکستان انقلابی خدمت گار تحریک‘ پاکستان لبریشن لیگ‘ غریب عوام پارٹی‘ پاکستان نیشنل مسلم لیگ‘ سرائیکی صوبہ موومنٹ پاکستان‘ قومی تحفظ پارٹی آف پاکستان‘ پاکستان غریب پارٹی‘ اسلامی ری پلیشن پارٹی‘ پنجاب نیشنل پارٹی‘ مسلم لیگ شیر بنگال، پاکستان سرائیکی پارٹی، پاکستان جمہوری اتحاد، پاکستان قومی پارٹی، تعمیر پاکستان پارٹی، پاکستان سنی تحریک، لوئر مڈل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (زہری گروپ)، پاکستان کسان اتحاد، پاکستان اسلامی جسٹس پارٹی، سندھ دوست اتحاد پارٹی، پاکستان عوامی تحریک انقلاب، پاکستان یونائیٹڈ انقلاب پارٹی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، تحریک پسماندہ عوام پاکستان، آپ جناب سرکار پارٹی (نواب امبر شہزادہ)، پاک وطن پارٹی پاکستان ہیومن پارٹی، پاک مسلم الائنس، آل پاکستان بے روزگار پارٹی، عوامی تحریک بھلائی صوبہ بہاولپور پاکستان، بے روزگار پارٹی، عوامی تحریک بھلائی صوبہ بہاولپور پاکستان، سندھ ترقی پسند پارٹی، مشنری ایکشن پارٹی آف پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، تنظیم اہلسنت، پاکستان مسلم لیگ صفدر، تحریک انسانیت پاکستان، تحریک وفاق پاکستان، آل پاکستان کرسچن لیگ، صدائے پاکستان، تعلیم یافتہ پاکستان، لاءآف قرآن نظام مصطفی، نظریہ پاکستان تحریک موو آن پاکستان، تحریک اتحاد پاکستان، سوشل ڈیموکریٹک موومنٹ پاکستان، عام آدم جسٹس پارٹی، متحدہ جمہوریہ وطن پارٹی عالی، اسلامی پیپلزپارٹی، اسلامک لاءپاکستان پارٹی، وسیب اتحاد پاکستان، عوامی اتحاد پارٹی، پاکستان تحریک اساس، عام آدمی پارٹی پاکستان، آل پاکستان گوہر آباد لیگ، جمعیت علماءپاکستان، پاکستان عوامی راج ہیں۔ فہرست کے مطابق جن جماعتوں کو اہل قرار دیا گیا ہے ان میں عوامی مسلم لیگ (شیخ رشید احمد رکن قومی اسمبلی) مسلم لیگ کونسل، پاکستان مسلم لیگ، پاکستان جسٹس پارٹی، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان (سینیٹر ساجد میر)، جمعیت اسلامی پاکستان (سینیٹر سراج الحق) پاکستان مسلم لیگ (ق) چودھری شجاعت حسین، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (ڈاکٹر عبدالمالک)، مجلس وحدت المسلمین (راجہ ناصر عباس) قومی موومنٹ پاکستان، پاکستان فلاح پارٹی، پاکستان کنزرویٹو پارٹی، پاکستان تحریک انصاف (عمران خان)، عوامی جمہوریہ اتحاد پاکستان، نیشنل پارٹی ، مہاجر قومی موومنٹ پاکستان (ڈاکٹر فاروق ستار) پاکستان عوامی تحریک (ڈاکٹر طاہرالقادری)، اسلامی تحریک پاکستان، پاکستان مسلم لیگ (زیڈ) اعجاز الحق رکن قومی اسمبلی، جمعیت علمائے اسلام (مولانا سمیع الحق)، جمعیت العلمائے اسلام (نظریاتی پاکستان)، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز ، (سابق صدر آصف علی زرداری)، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، جمعیت علماءاسلام پاکستان (ف) فضل الرحمن، پاکستان قومی لیگ، قومی وطن پارٹی (آفتاب شیرپاﺅ) پاکستان پیپلزپارٹی (دو تلواروں کے نشان والی) اللہ اکبر تحریک، پاکستان راہ حق، پاسبان پاکستان، تحریک تحفظ پاکستان، پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز (ناہید خان)،آل پاکستان عام آدمی پارٹی (جمشید دستی رکن قومی اسمبلی)، عوامی نیشنل پارٹی (اسفندیارخان)، فرنٹ نیشنل پاکستان ، پاکستان تحریک انصاف (نظریاتی)، پاکستان ڈیموکریٹک فرنٹ شامل ہیں۔ یہ جماعتیں آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہیں، تاہم اگر دیگر جماعتیں الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط مقررہ مدت میں پورے کردیں تو وہ آئندہ عام انتخابات کیلئے اہل ہو سکتی ہیں، تاہم جاری فہرست میں مسلم لیگ (ن) کا نام اہلیت کی حامل جماعتوں میں شامل ہے لیکن دو روز قبل الیکشن کمیشن کے جاری نوٹس کے بعد ان کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگا دیا گیا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain