ڈاکٹر نوشین عمران
انرجی ڈرنکس کا استعمال دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ان انرجی ڈرنکس کی جانب سے دکھائے جانے والے خوبصورے اشتہار اور ان ڈرنکس کے فوائد کے بڑے بڑے دعوے ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ ان میں سے بیشتر انرجی ڈرنکس چینی ، فلیور، کیمیکل مکسچر کے سوا کچھ نہیں۔ ان سے کہیں بہتر تو سادہ پانی یا تازہ پھل سبزی کا جوس ہے۔ شاید ان میں ایک آدھ کا دعویٰ کسی حد تک صحیح ہو لیکن زیادہ تر صحت کےلئے نقصان دہ ہیں۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی ایک ریسرچ میں مارکیٹ میں دستیاب کئی انرجی ڈرنکس کا غذائی جائزہ لیا گیا، بیشتر میں وٹا من B6، B12، نہامن اوروٹامن C موجود تھے۔ لیکن ان میں سے اکثر میں ایسے کیمیکل تھے جن کا روزانہ لگاتار استعمال جسم کو نقصان دے سکتا ہے۔ اس تحقیق میں یہ بھی کیا گیا کہ ایسے انرجی ڈرنک قدرتی غذاﺅں یا وٹامن سپلیمنٹ کا نعم البدل نہیں ہیں۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق بیشتر انرجی ڈرنکس میں چینی اور فلیورز ہیں جس کے استعمال سے وقتی طور پر توانائی کا احساس ہوتا ہے ، جسم فریش محسوس کرتا ہے اور اسی طرح انسان ان کو عادت بنا لیتا ہے لیکن ان کے روزانہ استعمال سے جوانی میں ہی ذیابیطس اور ہڈیوں میں درد کا امکان 80 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
جنوبی آسٹریلیا کے ہسپتالوں میں 13 سے 40 سال کی عمر کے کئی افراد آئے جن میں دل کی بے قابو یا بے ترتیب دھڑکن ، سینے میں درد، سینے پر بوجھ، گھبراہٹ کی علامات بہت زیادہ تھیں۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ سبھی روزانہ انرجی ڈرنک استعمال کرتے تھے۔ ہسپتال کے مطابق اور مزید تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ روزانہ چار پانچ دفعہ انرجی ڈرنک استعمال کرنے والے نوجوانوں میں امراض قلب کی علامات پیدا ہو رہی تھیں جن میں سر فہرست دل کی تیز یا بے قاعدہ دھڑکن کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر تھا۔ اگرچہ دنیا بھر میں انرجی ڈرنکس استعمال کی جاتی ہیں لیکن طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان کا روزانہ لگاتار استعمال نہ صرف دل کےلئے خطرہ ہے بلکہ ذیابطیس ٹائپ ٹو کا سبب بن سکتا ہے جبکہ دل کی بے ترتےب دھڑکن، دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے۔
انرجی ڈرنک میں ضرورت سے زیادہ کیفین ڈالی جاری ہے۔ ایک کین پینے سے صرف 10 منٹ بعد بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ 15 سے 40 منٹ میں کیفین خون میں مکمل شامل ہو جاتی ہے۔ استعمال سے سر درد، چڑ چڑا پن، موٹاپا بھی ہو جاتا ہے۔
کیفین جسم میں داخل ہوکرجو پہلا اثر دکھاتی ہے وہ دماغ اوراعصابی نظام کو الرٹ(چاک وچوبند) کرنے کا ہے اسی لئے چائے کافی کو استعمال کیاجاتاہے۔ روزانہ40ملی گرام تک کیفین کا استعمال چائے کافی میں نقصان دہ نہیں لیکن ایک چھوٹے کین انرجی ڈرنکس میں90ملی گرام سے زیادہ کیفین ہوتی ہے۔ کیفین کے علاوہ ان میں گلوکوزونولیکٹون اورتارین جیسے کیمیکل بھی شامل ہوتے ہیں۔
تمام انرجی ڈرنکس کاربونیٹڈنہیںہوتے۔ انرجی ڈرنک کاروزانہ استعمال نہ صرف کیفین بلکہ اس میں موجود دوسرے کیمیکل کے بھی مضر اثرات کاباعث بنتا ہے۔ دل کے امراض‘ ہڈیوں میں درد‘پیٹ کی خرابی‘ بھوک کی کمی‘ تولیدی نظام کے مسائل‘ بے چینی تشویش‘ انجانے خوف جیسے نفسیاتی مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔ امریکہ میں کئی سالوں سے تعلیمی اداروں میں کاربونیٹڈڈرنک بند ہیں اور چند سالوں سے انرجی ڈرنک بھی بند کردئیے گئے ہیں اور اب فوڈ اتھارٹی پنجاب نے بھی تعلیمی اداروں میں ان کو بیچنے کی ممانعت کردی ہے۔
٭٭٭