تازہ تر ین

پانامہ تو کچھ بھی نہیں , نواز شریف کی کرپشن بارے آصف زرداری کے اہم انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جمہوریت کی خاطر، آر او الیکشن قبول کیا۔ پانامہ تو میاں صاحب کی کرپشن کی چھوٹی سی ٹپ ہے۔ ابھی پہاڑ چھپے ہوئے ہیں۔ نواز شریف کبھی الیکشن نہیں جیتے انہیں جتایا گیا میں عدالت کے ریمارکس کو قبول کرتا ہوں۔ جسٹس کھوسہ کے الفاظ سے متفق ہوں انہیں اس لیے نکالا گیا کہ یہ اسکے اہل نہیں تھے۔ پی ٹی آئی صرف سنٹرل پنجاب تک محدود ہے نہ سندھ، نہ بلوچستان بلکہ کے پی کے سے بھی آﺅٹ ہو گی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ میاں نواز شریف اب بھی وزیر اعظم ہیں کیونکہ شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ وہ میرے وزیراعظم ہیں انہیں گیم سے کیسے نکالا جا سکتا ہے۔ الیکشن لڑیں نہ لڑیں وہ طاقتور ہیں ان کے گھر پر آج بھی اتنی ہی سکیورٹی ہے جتنی وزیراعظم کے وقت پر تھی۔ نواز شریف نے کبھی الیکشن جیتا نہیں بلکہ انہیں جتایا گیا اب کے بھی لایا گیا تھا۔ آر او الیکشن کے وقت جمہوریت کی خاطر انہیں قبول کیا۔ میں صدر تھا اگر انکا حلف نہ لیتا تو یہ کس سے حلف لیتے جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔ پانامہ تو ایک چھوٹی سی ”ٹپ“ ہے ابھی پہاڑ تو چھپے ہوئے ہیں انکی دولت پاکستان میں کم از کم 10 بلین ڈالر پورٹ فویسو موجود ہے۔ دوسروں کے ناموں پر رکھے ہوئے ہیں اس طرح بیرون ملک بے انتہا دولت چھپی ہے۔ ملک چلانے اور بزنس چلانے میں بہت فرق ہے۔ نواز شریف میرے سیاسی حلیف ہیں پی پی پی دور میں ایک سیاسی قیدی نہیں تھا۔ عوام نے بلاول ہاﺅس بنایا بھٹو نے 70 کلفٹن بنایا تھا۔ اپنے دور میں تمام ملکوں میںگیا سب کو دوست بنایا میری وجہ سے آج تک وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں بھٹو صاحب کے علاوہ کون روس گیا؟ واشنگٹن میں آپکی آواز اٹھانے والا ہی کوئی نہیں۔ واشنگٹن میں ایک پالیسی بنائی جاتی ہے یہ آپ کا سفیر نہیں بناتا وہاں کمیٹی ہائیر کرنی پڑتی ہے وہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور ہر جگہ جا کر پالیسیاں بناتی ہے۔ ہم سمجھ رہے ہیں انڈین لابی مضبوط ہو رہی ہے۔ میں اور بی بی صاحب مل کر امریکہ میں لابی بنایا کرتے تھے۔ میاں نواز شریف گریٹر پنجاب بنانا چاہتے ہیں۔ جاتی امراءکا محل 1200 ایکڑ پر ہے گریٹر پنجاب بنتا ہے تو انکی قیمت کتنی اوپر چلی جاتی ہیں بھارت کے ساتھ تعلقات بنانے اور گریٹر پنجاب بنانے میں بہت فرق ہے۔ ڈان لیکس ایک چھوٹا سا ٹریلر تھا۔ ماضی میں ہمارے ساتھ اب جیسا میڈیا نہیں تھا ہمیں نواز شریف کی آف شور کمپنیوں کا پہلے سے پتہ تھا اس وقت ہماری کوئی نہیں سنتا تھا۔ پانامہ انکے اوپر سکائی لیپ بن کر گرا صحافی نے اس کے اوپر گرایا تو یہ ڈیفنس پر چلے گئے۔ انہیں اس لیے نکالا کہ وہ اسی قابل تھے۔ میں کھوسہ کے تمام بیان کو مانتا ہوں یہ ہمیشہ کے گلو بٹ ہیں اقتدار میں آ کر یہ گلو بٹ بنواتے ہیںپھر ہتھکڑیوں میں مروا دیتے ہیں۔ گاڈ فادر ہمارے زمانے میں ریلیز ہوئی تھی زرداری نے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دے دیئے۔ میں نے کے پی کے کو پہچان دی 18 ویں ترمیم کی کسی نے ڈیمانڈ نہیں کی تھی میں نے کی۔ پی پی پی کی لیڈرشپ فیصلہ کرے گی کہ 62 ایف کو ختم کرنا ہے یا نہیں۔ بلاول بھٹو کا نواسہ اور بینظیر کا بیٹا ہے جوانی کبھی کسی کے پیچھے نہیں چلتی۔ پی ٹی آئی کی سیاست صرف سنٹرل پنجاب میں ہے 60 فیصد بلوچستان میں ہے نہ سندھ میں اور اب کے پی کے سے بھی آﺅٹ ہو جائے گی۔ ہم نے حقانیہ کے لوگ پکڑ رکھے ہیں پتہ چلے گا کہ ان کا نیٹ ورک کہاں تک پھیلا ہوا ہے۔ پی پی پی کا مستقبل بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے پاس ہے۔ میں نے شروع میں کہا تھا کہ آخری سال آ کر انہیں پکڑوں گا میں نے چار سال سیاست نہیں کی۔ اب سیاست کر رہا ہوں میری سیاست سے ہر پاکستان کے خلاف چلنے والے کو خوفزدہ ہونا چاہیے جو میری دھرتی کے خلاف ہے میرے پرچم کے خلاف ہے پاکستان مخالفت میں بہت سے ملک ہیں بہت سے لوگ ہیں جن کے مفاد اس میں ہے۔ ایم کیو ایم کو میں بڑی جماعت نہیں مانتا وہ کراچی کی نہیں بلکہ کلاشنکوف کی بڑی جماعت ہے۔ مہاجر محب وطن ہیں بھٹو نے انہیں نیا سندھی بھی کہا تھا مہاجر محب وطن ہے وہ جانتے ہیں مودی کیا کر رہا ہے وہ ٹی وی دیکھتے ہیں پی پی پی کو کبھی پلیٹ پر رکھ کر فتح نہیں ملی۔ 2018ءمیں مقابلہ ہو گا۔ مولا نے چاہا تو جمہوریت کو طاقتور بنا کر رہیں گے۔ اینٹ سے اینٹ بجانے والی اینٹیں 2018ءکیلئے سنبھال کر رکھی ہوئی ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain