اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عمران خان نے نوجوانوں میں سیاسی شعور بیدار کیا، لیڈر شپ اچھی ہو تو پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہو سکتا ہے۔ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہے، سیکولر جمہوریت ہونے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔ نجی ٹی وی کو خصوصی نٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام انتہا پسندی کو پسند نہیں کرتے اسی لئے کبھی کسی مذہبی جماعت کو حکومت میں نہیں لائے جبکہ بھارت میں ایسا نہیں ہے اور وہاں کی عوام انتہا پسند بی جے پی کی حکومت میں لائی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو جادوئی شخصیت کے مالک تھے۔ بھٹو ایک جینئس تھے تاہم انہوں نے وہ کچھ نہ کیا جو کر سکتے تھے۔ بھٹو دور میں بہت خرابیاں ہوئی تھیں۔ بینظیر بھٹو میں بھی صلاحیتیں تھیں لیکن استعمال نہ کر سکیں۔ لیڈر کا اصل کام یہ ہوتا ہے کہ وہ غلط بہاﺅ میں نہیں بہتا بلکہ راستہ بناتا ہے اور بہاﺅ کو تبدیل کرتا ہے۔ سی پیک سے پاکستان میں ترقی ہو سکتی ہے۔ سندھ میں پچھلے پانچ چھ سال میں 900 ارب روپیہ خرچ کیا گیا لیکن 9 ارب بھی کہیں لگا نظر نہیں آتا۔ اوپر سے کرپشن پر قابو پا لیا جائے تو نیچے کرپشن حود ہی رک جاتی ہے۔ جے آئی ٹی سے بہت متاثر ہوا اس نے بڑا اچھا کام کیا اور بڑی دلیری سے کیا۔ ٹی وی چینلز تو ٹھیک چل رہے ہیں اصل میں سیاستدانوں کو ہی بولنے کی تعمیر نہیں ہے۔ شعیب منصور کی مدد نہ کرتا تو وہ فلم ”خدا کے لئے“ نہ بنا پاتا جو بڑی اچھی فلم تھی۔ ہمارے اداکار بھارتیوں سے زیادہ خوبصورت اور ٹیلنٹڈ ہیں جنید جمشید اور امجد صابری کی شہادت سے بہت نقصان ہوا۔ سابق صدر نے کہا کہ ابھی پاکستان جس راستے پر چل رہا ہے وہ برا ہے، معاشی طور پر بہتری کی جانب جانا ضروری ہے۔ معاشی بدحالی ملک کو تباہ کرے گی۔ بیروزگاری بڑھ رہی ہے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ ترقی کہاں ہے، برآمد کم ہو رہی ہے انڈسٹری بند ہو رہی ہے۔ لاہور میں تھوڑا بہت کام ہو رہا ہے۔ پاکستان میں وسائل بہت ہیں۔ سمت ٹھیک ہو تو تین چار سال میں ملک آگے جا سکتا ہے۔ اچھی لیڈر شپ کو آگے لانا عوام کے ہاتھ میں ہے ابھی تو سپریم کورٹ اور فوج کے ہاتھ میں ہے انہیں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ تبدیلی صرف جمہوری نظام سے آئے گی خوشی ہے کہ نوجوان باشعور ہو رہے ہیں جس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔ ن لیگ اور پی پی سرکاری مشینری کو استعمال کرتے ہیں اس لئے الیکشن جیت جاتے ہیں۔ 2013ءکے الیکشن میں دھاندلی کے پیچھے افتخار چودھری تھے۔ دھاندلی کا سلسلہ بند ہونا ضروری ہے۔ آرمی کو الیکشن شفاف کرانے کی ذمہ داری کیوں نہیں سونپی جاتی۔ آئینی ترمیم ہونی چاہئے کہ الیکشن فوج کرائے گی پھر ہی شفاف الیکشن ہو سکتے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان واپس جانے کا ارادہ ہے، لوگوں سے ملنا اور دنیا میں گھومنا پھرنا پسند ہے۔ اب دوسری کتاب لکھ رہا ہوں۔