لاہور (خصوصی رپورٹ) کوئی پگ تو کوئی قومی پرچم کا بنا لباس پہنے آیا‘ منچلوں کے بھنگڑے‘ لاہور خوشی میں نہا گیا۔ سرفراز انٹرنیشنل کرکٹ کو ”منہ دکھائی“ میں فتح کا تحفہ دے کر خوش ہیں‘ جن کا ۲کہنا ہے کہ عرصے بعد لوٹ کر آعالمی کرکٹ کو فتح کے ساتھ ویکم کرنا چاہتے تھے‘ جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے بعد یہ میچ بہت زیادہ اہم تھا‘ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے جبکہ کمزوریوں کو دور کریں گے۔ انہوں نے شائقین سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں میچز دیکھنے کیلئے آنے کی درخواست بھی کی۔ ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈوپلیسی نے اعتراف کیا کہ پاکستانی باﺅلنگ میں ورائٹی ہے اور اسی وجہ سے گرین شرٹس نے کامیابی حاصل کی۔ گزشتہ روز آزادی کپ کے افتتاحی میچ میں کامیابی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے قومی کپتان سرفراز احمد نے کہا چیمپئنز ٹرافی کے بعد یہ میچ بہت زیادہ اہم تھا کیونکہ کھلاڑی کافی عرصے بعد کھیل رہے تھے۔ ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا کچھ کمزوری دکھائی دی لیکن آئندہ میچوں میں اسے دور کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ سرفراز احمد کا مزید کہنا تھا کہ میچ کو بنانے میں بابراعظم اور احمد شہزاد کی بیٹنگ نے اہم کردار ادا کیا جبکہ شعیب ملک اور عمادوسیم نے آخر میں اپنا کردار بخوبی نبھایا۔ نئے کھلاڑی بہت زیادہ باصلاحیت ہیں اور اگر وہ اسی طرح عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے تو ان کا مستقبل بھی تابناک ہو گا۔ قومی کپتان نے شائقین سے درخواست کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں میچز دیکھنے آئیں۔ اس موقع پر ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈوپلیسی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم اس میچ میں بہت اچھا کھیلی۔ حریف ٹیم کا سکور دیکھ کر سوچا تھا کہ رنز بن جائیں گے لیکن بدقسمتی سے کچھ کمی رہ گئی۔ انہوں نے کہا پاکستان کی باﺅلنگ میں بہت زیادہ ورائٹی ہے جس کے خلاف رنز کا حصول آسان نہیں۔ 86رنز کی شانداز اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے قومی بلے باز بابراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ذہن کو حاضر رکھتے ہوئے صورتحال کے مطابق کھیلتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اس فارمیٹ میں اعدادوشمار بہترین ہیں اور اس میچ میں بھی انہوں نے پلان کے مطابق اپنا نیچرل کھیل پیش کیا جبکہ کھلے مائنڈ سیٹ کے ساتھی اچھی پریکٹس نے کامیابی دلائی۔ انہوں نے کہا لمبی اننگز کھیل کر وہ تھکاوٹ کا شکار ہو گئے لیکن اپنی فٹنس پر کام کر رہے ہیں۔ آج دوسرے میچ میں بھی شہریوں کا جوش و خروش دیدنی‘ لاہور میں میلے کا سماں‘ عالمی کرکٹ کی بحالی سے عوام کے چہرے کھل اٹھے۔