تازہ تر ین

اِن ہاﺅس تبدیلی ….لندن پلان بے نقاب

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)انتخابی اصلاحات کے بل کے تحت قومی اسمبلی امیدوار کیلئے اخراجات کی حد 40لاکھ،صوبائی کیلئے 20 لاکھ اور سینیٹ کیلئے 15 لاکھ ہو گی، نئے قانون کے مطابق کاغذات نامزدگی کو سادہ بنایا گیا ، انتخابی تنازعات نمٹانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی، نگران حکومت روزانہ کے امور سر انجام دے گی اور غیر متنازعہ معاملات تک محدود رہے گی، نگران حکومت بڑی پالیسیوں سے متعلق فیصلہ نہیں کر سکے گی۔

کراچی(خصوصی رپورٹ) اب نواز شریف کی سیاست کا ہیڈ کوارٹر لندن بنے گا۔ اس حوالے سے پہلی بڑی فیصلہ ساز میٹنگ آج ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے بانی متحد، بے نظیر اور مشرف بھی لندن کو مرکز بنا چکے ہیں۔ لندن میں نوا زشریف آئندہ کی سیاسی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیویارک جاتے ہوئے لندن میں رکے تھے اور نواز شریف سے ہدایات حاصل کی تھیں اب واپسی پر بھی آج لندن میں رکیں گے اور نواز شریف اور پارٹی کے دیگر لوگوں کے ساتھ ان کے طویل مذاکرات ہوں گے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دوسری بار آج شہباز شریف بھی لندن پہنچ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق آج اور کل مسلم لیگ (ن) کا اہم اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے ہونگے۔ لگتا ہے نواز شریف لندن سے پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا کردار ادا کریں گے۔ ان کے آئندہ چند روز یا ہفتوں میں پاکستان واپسی کا امکان نہیں کیونکہ ان کی اہلیہ شدید علیل ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ نواز شریف نیب کیسز کا بائیکاٹ کرچکے ہیں اور واضح آثار ہیں کہ نواز شریف لندن سے سیاست کریں گے۔ لندن میں نواز شریف کے پاکستان واپسی کے بارے میں مشاورت کی ہے۔ ان کولندن سے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور لندن ایک بار پھر پاکستان کی سیاست کا مرکز بن رہا ہے۔ایک بڑا سیاسی سرپرائز سامنے آیا ہے، مسلم لیگ ن نے ایک سیاسی چھکا مارا ہے۔28 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کے لیے این اے 120 کا الیکشن جیتنے کے بعد یہ ایک بڑا خوشگوار دن ہے۔ سینٹ نے الیکشن بل 207ءکی منظوری دیدی جس کے بعد نواز شریف کی نااہلی کی مدت کا پانچ سال کے لیے تعین ہوگیا ہے۔ وہ دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدربن سکتے ہیں۔ گویا پاکستان کی پارلیمنٹ سے قانون منظور ہوگیا ہے جس کے تحت نواز شریف ن لیگ کے صدر رہیں گے۔ علاوہ ازیں ان کا نااہلی کی مدت جس پر آئین خاموش تھا مسلم لیگ کے ذمہ داروں کے مطابق فی الحال پانچ سال کی گئی ہے اور اس کو مزید کم کیا جائے گا۔ یہ بڑی اہم سیاسی پیش رفت ہے۔ یہ بل سینٹ نے منظور کیا جہاں پر مسلم لیگ ن کی اکثریت نہیں تھی۔ سینٹ سے منظوری کے بعد الیکشن بل 2017ءدوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جہاں اس کی اسی شکل میں منظوری دی جائے گی اور یہ نیا قانون بن جائے گا۔ گویا نواز شریف جن کے بارے میں خیال تھا کہ وہ سیاست سے مکمل طور پر آﺅٹ ہو گئے ہیں اس صورتحال میں تبدیلی آ گئی ہے، قومی سیاست میں نواز شریف کا کردار رہے گا۔ ن لیگ کی صدارت بھی ان کے پاس رہے گی۔ اس حوالے سے نواز شریف کے انتہائی بااعتماد سیاسی رفیق وفاقی زویر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ پارٹی کی خواہش ہے نواز شریف (ن) لیگ کے سربراہ رہیں، نواز شریف کے لیے وزیراعظم بننا کوئی مسئلہ نہیں۔ سعد رفیق نے کہا یہ ترمیم صرف نواز شریف کے لیے مفید نہیں بلکہ آنے والے دنوں میں عمران خان اور ممکنہ طور پر آصف زرداری کے بھی کام آئے گی۔ پی ٹی آئی اور اعتزاز احسن نے آخری لمحے میں کھیل خراب کرنے کیلئے کردار ادا کیا، مگر قومی اسمبلی اور سینٹ کی کمیٹی میں دونوں جماعتوں نے اعتراض نہیں کیا۔ ان کو نجانے کہاں سے اچانک خواب آیا اور انہوں نے اعتراض کردیا ۔ نواز شریف کی نااہلی کی مدت میں مزید کمی کے بارے میں سعد رفیق کا کہنا تھا اگر منظوری کے لیے ووٹ ہوئے تو پانچ سالہ مدت میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ وہ آئندہ وزیراعظم بنیں یا نہ بنیں پارٹی کی پہلی خواہش ہے کہ نواز شریف پارٹی کی صدارت کریں۔ سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق جو ترمیم منظور ہوئی ہے اس کے تحت پاکستان کا کوئی بھی شہری پارٹی سربراہ بن سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے 7 سنیٹرز اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون پریشان مسلم لیگ ن کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain