تازہ تر ین

آرمی چیف نے کہا دنیا ڈومور کرے خواجہ آصف نے ڈومور کا وعدہ کرلیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے امریکہ میں وہی کچھ کہا جو نون لیگ کی حکومت کا فیصلہ ہو گا۔ یہ وفاقی حکومت کا موقف ہے۔ جب تک وہ اس کی تردید نہ کر دیں۔ وزیرخارجہ لندن میں وزیراعظم سے بھی ملے اور نوازشریف نے بھی ان کی رہنمائی کی ہو گی۔ لوگ حیران ہیں کہ اگر خواجہ آصف نے وزیراعظم و نوازشریف کے مشوروں کے بعد بھی یہی کہنا تھا تو یہ کس کی پالیسی ہے، کس نقطہ نظر کی ترجمان کی گئی۔ انہوں نے کہا 20 دن پہلے آرمی چیف نے ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں کہا کہ ہم نے بہت ڈومور کر لیا اب دنیا کرے۔ ملک بھر میں اس بیان کو بہت سراہا گیا تھا کہ یہ قومی سوچ کا آئینہ دار ہے۔ سیاسی قیادت جس کو فوری جواب دینا چاہئے تھا وہ خاموش رہی، آرمی چیف نے قوم کے دل جیت لئے۔ اب خواجہ آصف کہتے ہیں کہ دنیا کا ڈومور کا مطالبہ درست ہے، نوازشریف نے بھارت سے بہتر تعلقات بنانے کیلئے اپنا سیاسی مستقبل داﺅ پر لگا دیا۔ یعنی وہ مانتے ہیں کہ مخالفین کے اعتراضات کو نوازشریف کلبھوشن معاملہ و کنٹرول لائن پر حملوں پر خاموش رہتے تھے، مودی سے دوستی کو ترجیح دیتے رہے، جندال سے ملاقات، بھارت کی کسی دھمکی کا کبھی منہ توڑ جواب نہیں دیا یہ سارے الزامات درست ہیں۔ نوازشریف کے اپنے ہی ساتھی نے ان کا بھانڈا پھوڑ دیا، خواجہ آصف ان کے دوست ہیں یا دشمن؟ وزیرخارجہ نے حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور حافظ سعید کی بات کی حالانکہ لشکر طیبہ و حافظ سعید دونوں ایک ہی چیز ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ ہم پر بوجھ ہیں کچھ وقت دیں تا کہ ان کی صفائی کر سکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حافظ سعید و حقانی نیٹ ورک وہی لوگ ہیں جو ایک زمانے میں وائٹ ہاﺅس میں مہمان ہوتے تھے۔ کیا حافظ سعید کبھی وہاں مہمان رہے؟ خواجہ آصف اس کا بھی جواب دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 47ءمیں دو ملک بن گئے لیکن دونوں طرف ایک جیسے ہی لوگ ہیں۔ انہوں نے ایک ماضی کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اس وقت وزیراعظم نہیں تھے، لاہور میں سیفما کا ایک اجلاس ہوا جس میں نجم سیٹھی، عاصمہ جہانگیر، امیاز عالم و نوازشریف نے تقریر کی۔ نوازشریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ دونوں طرف ایک جیسے لوگ ہیں، ایک ہی رب کو پوجتے ہیں درمیان میں صرف ایک سرحد ہے۔ اخبارات میں اس پر شدید ردعمل آیا تھا کہ یہ غلط ہے۔ پاکستان بننے سے پہلے اتنی قربانیاں نہیں دی گئیں جتنی انتقال آبادی کے وقت ہوئیں۔ اس وقت حکومت پنجاب کے بنائے گئے ”کمیشن بلائے بحالی اغوا کنندگان خواتین“ کے مطابق 55 ہزار مسلم خواتین کو سکھوں نے مشرقی پنجاب میں اغوا کر لیا تھا اور پھر اس کے بعد کی صورتحال انتہائی دلخراش ہے۔ مسلمان خواتین کو جب واپس لانے کی کوشش کی جاتی تو وہ نہیں آتی تھیں کہ کس منہ سے واپس جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں طرف ایک جیسے لوگ ہیں نہ ایک جیسی سوچ ہے بلکہ دو مختلف قومیں ہیں جس کی بنیاد پر پاکستان بنا۔ انہوں نے کہا کہ یحییٰ مجاہد مجھ سے ملنے آئے تھے انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کا الزام بے بنیاد ہے ہمیں حقانی نیٹ ورک سے نہ ملایا جائے۔ جب تحریک طالبان شروع ہوئی تھی تو حافظ سعید کا کہنا ہے کہ اس کی سخت مذمت کی تھی۔ ہم نے کسی دہشت گردی کے سلسلے میں طالبان کی مدد تو درکنار بلکہ ہمیشہ مذمت کی۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک ضرور رہی ہے لیکن دہشتگردی کے لئے کبھی نہیں۔ ملک میں جب بھی کبھی کوئی قدرتی آفت آئی تو لشکر طیبہ رضاکارانہ طور پر امداد لے کر پہنچی۔ دفاعی تجزیہ کار عبداللہ حمید گل نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاکستان آنے کے بعد خواجہ آصف نے امریکہ میں ایسا بیان دیا جس سے قوم کی تضحیک ہوئی۔ ملک پر لگے الزامات کا مقابلہ کرنے کے بجائے کہتے ہیں کہ لشکر طیبہ سمیت دیگر اداروں کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے حالانکہ لشکر طیبہ پر ایک بھی مقدمہ نہیں ہے۔ حافظ سعید کو عدالتوں نے رہا کر دیا پھر بھی ان پر پابندی لگائی ہوئی ہے، کیوں نظر بند کیا ہوا ہے۔ آرمی چیف کہتے ہیں کہ اب ڈومور امریکہ کو کرنا ہے، دوسری طرف نوازشریف نے کان میں پھونک دیا ہے کہ فوج کے ساتھ تصادم کی پالیسی رکھنی ہے۔ انہوہں نے مزید کہا کہ خواجہ ااصف نے آرمی چیف اور فوج کی پالیسی کو چیلنج کیا ہے، نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ میں یہ پالیسی مرتب ہوئی تھی جس میں وزیراعظم، آرمی چیف اور وزیرخارجہ خود بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کو وزیرخارجہ سے ان کے بیان پر بازپرس کرنی چاہئے کہ انہوں نے پالیسی سے ہٹ کر بیان کیوں دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد جنرل حمید گل نے ایکس سروس مین سوسائٹی بنائی تھی۔ جس میں 22 لاکھ ریٹائرڈ فوجیوں کو جمع کیا۔ امریکہ نے اس کو عروج سے زوال پر لاکھڑا کر دیا ہے۔ میں بھرپور کوشش کر رہا ہوں کہ اس سوسائٹی کو دوبارہ فعال کروں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی مرضی کے بغیر بلوچستان میں ”فری بلوچستان“ کے بینرز نہیں لگ سکتے تھے۔ وہ پاکستان کو سزا دینا چاہتا ہے، اچھی طرح جانتا ہے براہ راست حملہ نہیں کر سکتا۔ امریکہ یہاں دہشتگردی، فرقہ واریت کی فضا کو مزید تقویت دے گا۔ ملک کو اقتصادی و معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کرے گا جس کے لئے پہلے ہی بات ہو رہی ہے کہ ڈالر کو 106 سے اٹھا کر 115 روپے تک لے جائیں۔ انہوں نے ضیا شاہد کی کتاب ”پاکستان کے خلاف سازش“ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت زبردست طریقے سے لوگوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ کتاب سچائی پر مبنی ہے۔ جماعت الدعوة کے سربراہ سیاسی امور حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کا بیان نہیں بلکہ بہتان اور الزام ہے کہ حافظ سعید وائٹ ہاﺅس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے۔ اس پر ہم لیگل نوٹس و قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔ ماہر قانون اے کے ڈوگر نے کہا ہے کہ حافظ سعید کو بہت پرانا جانتا ہوں۔ ماضی میں بھی جب لطیف کھوسہ اٹارنی جنرل ہوا کرتے تھے اس وقت بھی 3 رکنی بنچ کا فیصلہ تھا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اب ان کو نظر بند کیا ہے تو بھی کوئی ثبوت نہیں دکھا رہے۔ صرف اتنا لکھا ہوا ہے کہ یہ ملک میں افراتفری پھیلائیں گے، کھالیں کیوں اکٹھی کرتے ہیں، سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں اس سے ملک میں اور خرابی پیدا ہو گی۔ حکومت نے بے معنی باتوں کی بنیاد پر حافظ سعید کو نظر بند کیا ہوا ہے۔ اے کے ڈوگر نے ضیا شاہد سے اپنے رویے پر معافی بھی مانگی کہ ماضی میں ایک گفتگو کے دوران ان کا لہجہ شاید سخت ہو گیا تھا جس پر غالباً آپ ناراض ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain