پاک، لنکا معرکہ، سرفراز فاتحانہ آغاز کیلئے پُرامید

ابوظہبی(نیوزایجنسیاں)پاکستان اور سری لنکا کے درمیان19ویں ٹیسٹ سیریز کا آج سے آغاز ہو رہا ہے ۔ ابوظہبی کی گرمی میں قومی شاہینوں نے خوب پسینا بہایا ، قومی بلے باز اسد شفیق لیجنڈری مصباح الحق اور یونس خان کی جگہ ذمہ داری نبھانے کیلئے تیار ہیں ۔ پاکستان اور سری لنکا (آج)سے آمنے سامنے ہوں گے ۔ ابوظہبی میں مقابلہ صبح 11 بجے شروع ہوگا ۔دونوں ممالک کے درمیان اب تک18 ٹیسٹ سیریز کھیلی جا چکی ہیں ۔9 میں پاکستان ،4 میں آئی لینڈرز کامیاب رہے ، 5 سیریز برابری پر ختم ہوئیں ، شاہینوں نے ابوظہبی کی گرمی میں بھرپور پریکٹس کی اور خوب پسینا بہایا ۔ فزیکل فٹنس بہتر بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ تینوں فارمیٹس کی کپتانی میرے لئے باعث اعزاز ہے، اس چیلنج پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔سری لنکا کے خلاف سیریز کیلیے ٹرافی کی تقریب رونمائی سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصباح الحق اور یونس خان کی غیر موجودگی میں مڈل آرڈر کو مستحکم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اظہر علی ون ڈان اور اسد شفیق چوتھے نمبر پر بیٹنگ کریں گے، سینئر کھلاڑیوں کے تجربے کو آگے لے کر بڑھنا ہو گا، ان کے ساتھ کھیلتے ہوئے جو بھی سیکھا اس کو اب میدان میں آزمانے کا وقت آ گیا ہے۔سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ ہمارے اسٹرائیک بولر ہیں، انہوں نے یو اے ای کی کنڈیشنز میں مسلسل عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی فتوحات کا راستہ بنایا ہے، امید ہے کہ لیگ اسپنر حالیہ سیریز میں بھی اچھا پرفارم کریں گے۔سری لنکن کپتان دنیش چندیمل اپنے کرکٹرز کو پاکستانی خطرے سے خبردار کرنے لگے۔ابوظہبی میں پہلے ٹیسٹ سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دنیش چندیمل نے کہا کہ اگرچہ ٹیم تجربہ کار کھلاڑیوں مصباح الحق اور یونس خان کی کمی محسوس کرے گی لیکن اس کے باوجود گرین کیپس کو آسان حریف نہیں سمجھا جا سکتا، میزبان سائیڈ کو کئی نوجوان باصلاحیت کرکٹرزکی خدمات حاصل ہیں، آئی لینڈرز کسی سہل پسندی کا شکار ہوئے توناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

غیر ملکی خاتون کا عماد وسیم پردھوکا دہی کا الزام

لاہور ( نیوزایجنسیااں) پاکستانی کرکٹر کا ایک اور بڑا سکینڈل سامنے آگیا۔ ایک غیر ملکی خاتون نے قومی ٹیم کے نوجوان کرکٹر عماد وسیم پر دھوکا دہی اور جھانسا دینے کے سنگین الزامات عائد کر دیے ہیں۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے الزام عائد کیا کہ عماد وسیم نے مجھے شادی کا جھانسا دے کر دھوکا دیا۔ افغان خاتون کی عماد وسیم کے ساتھ تصاویر اور گفتگو میڈیاکو موصول ہو گئی ہے۔دوسری جانب نجی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عماد وسیم نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں چل رہی ہیں جو فوٹو شاپ ہے، تاہم انہوں نے تسلی بخش جواب دیے بغیر اپنا رابطہ نمبر بند کر دیا۔

دنیا کا پاکستان سے کیا جانے والا مطالبہ درست خواجہ آصف کے بیان نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

نیویارک ( مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) وفاقی وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حقانی ، حافظ سعید اور لشکر طیبہ سے چھٹکارے کا وقت دیا جائے، یہ بوجھ ہیں، ان سے چھٹکارے کیلئے وقت درکار ہے، انہوں نے کہا کہ حقانی ، حافظ سعید اور لشکر طیبہ بوجھ ہیں، ان سے چھٹکارے کیلئے وقت دیا جائے، انہوں نے کہا کہ لشکرطیبہ پر پابندی ہے اور حافظ سعید نظر بند ہیں، مگر مزید اقدامات کرنا ہونگے، مانتا ہوں کہ پاکستان کو اس پر مزید کام کرنا ہوگا، یہ بوجھ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کیلئے بھی مسائل پیدا کرسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے بھارت سے بہتر تعلقات کیلئے اپنا سیاسی مستقبل داو¿ پر لگادیا ، ہم ایک جیسے لوگ تھے ، 1947میں 2ملک بن گئے، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ پاکستان پرحقانی نیٹ ورک ¾ حافظ سعید اور دیگر دہشتگردوں کو تحفظ دینے کا الزام نہ لگایا جائے ¾یہ لوگ 20سے 25سال قبل کبھی امریکہ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاﺅس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے ¾ 80 کی دہائی میں امریکا کا آلہ کاربننا ایک ایسی غلطی تھی جس کا خمیازہ پاکستان ابھی تک بھگت رہا ہے ¾پاکستان کو ملک میں موجود شدت پسند عناصر پر قابو پانا ہے ¾حوالے سے وہ ڈو مور کے بیرونی مطالبے سے متفق ہیں ¾ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ بننا غلط فیصلہ تھا ¾ہمیں استعمال کیا گیا اور پھر دھتکار دیا گیا ¾پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر موثر بارڈرمینجمنٹ کی ضروری ہے ¾افغانستان میں امن اورسیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے ¾ امریکا جنگ کے ذریعے افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، مذاکرات ہی کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے ¾سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہوگی ¾پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر کام کر نے کو تیار ہے ۔نیویارک میں ایشیاءسوسائٹی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اب امریکا پاکستان کو حقانی اور حافظ سعید کے حوالے سے ذمہ دار ٹھہرارہا ہے جبکہ یہ لوگ کھبی آپ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے۔ پروگرام کے میزبان نے خواجہ آصف سے ماضی کو بھول کر مستقبل کی جانب دیکھنے کو کہا جس پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ماضی کو بھولنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ہمارے مستقبل اور حال کا ایک اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانی اور حافظ سعید کو تحفظ فراہم کررہا ہے ¾پاکستان پر طالبان کی سرپرستی کا الزام نہ لگایا جائے۔کسی ملک کا نام لیے بغیر انہوںنے کہاکہ انہیں (حقانی اور حافظ سعید) کو بعد میں پاکستان کے گلے کا ہار بنادیا گیا¾ یہ ہم پر بوجھ ہیں ¾ ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کےلئے ہمارے پاس متبادل اثاثے موجود نہیں جبکہ آپ (امریکا) ہمارے بوجھ میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔خواجہ آصف نے مذکورہ پروگرام کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس بوجھ کو اتارنے میں کچھ وقت لگے گا۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر موثر بارڈرمینجمنٹ کی ضروری ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی افغان رہنما مفادات کےلئے کشیدگی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں امن اورسیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے۔افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا جنگ کے ذریعے افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، مذاکرات ہی کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میں غیر ملکی در اندازی، بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت، افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت کررہا ہے۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاکہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اب تک گجرات سے باہرنہیں نکل سکی ہیں جبکہ بھارت میں 66 سے زیادہ دہشت گرد تنظیمیں کام کررہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق وزیر خارزجہ خواجہ آصف نے تقریب کے میزبان ¾امریکی صحافی سٹیو کول کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کو ملک میں موجود شدت پسند عناصر پر قابو پانا ہے اور وہ تمام لوگ جو پاکستان اور اس کے پڑوسیوں کے لیے بوجھ بن سکتے ہیں ¾ انھیں ختم کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے وہ ڈو مور کے بیرونی مطالبے سے متفق ہیں۔پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 80 کی دہائی میں امریکا کا آلہ کاربننا ایک ایسی غلطی تھی جس کا خمیازہ پاکستان ابھی تک بھگت رہا ہے۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ بننا غلط فیصلہ تھا ¾ہمیں استعمال کیا گیا اور پھر دھتکار دیا گیا ۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہوگی۔خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں بھارت کے بارے میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے متعدد بار بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں اور بشمول مسئلہ کشمیر تنازعات پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن بھارمت نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا بلکہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔پاکستان بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ تمام تنازعات کو حل کیا جائے اور خطہ میں امن و استحکام قائم کیا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان پر الزامات لگانے سے پہلے اس بات پر غور کیا جائے کہ پاکستان کے مسائل اور مشکلات امریکہ کی سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کے بعد پیدا ہوئے جب پاکستان کو امریکہ نے بحیثیت آلہ کار استعمال کیا۔بلاشبہ ہم نے غلطیاں کی ہیں تاہم ہم اکیلے نہیں ہیں ان غلطیوں کو کرنے میں اور صرف ہمیں مورد الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے ¾امریکہ کو سوویت یونین کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد خطے کو ایسے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا ¾ اس کے بعد سے ہم جہنم میں چلے گئے اور آج تک اسی جہنم میں جل رہے ہیں۔خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ گذشتہ 15 سالوں سے افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران افغانستان میں پوست کے کاشت میں مسلسل اضافہ، طالبان کا کھوئے ہوئے حصوں پر واپس قبضہ، شدت پسند تنظیم داعش کی وہاں موجودگی اور ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن جیسے مسائل کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے۔خواجہ آصف نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی تعداد کم ہونے سے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان نے ملک میں موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کاروائی کی ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اگر دیگر اور ممالک اس اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کو تیار ہیں تو اس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔سڑکیں بنیں گی ¾مواصلاتی ذرائع میں بہتری آئے گی اور یہ سب کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد دیں گی اور جب تجارت شروع ہوگی تو اختلافات میں کمی آئے گی اور دشمنیاں کم ہوں گی۔ افغانستان کا مسئلہ عسکری طور پر حل نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مذاکرات کیے جائیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ پاکستان صرف ایک حد تک افغان مسئلے کے حل کی ذمہ داری لے سکتا ہے، باقی کام افغانستان کو خود کرنا ہوگا۔’سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہو گی۔’خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ گذشتہ 15 سالوں سے افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران افغانستان میں پوست کے کاشت میں مسلسل اضافہ، طالبان کا کھوئے ہوئے حصوں پر واپس قبضہ، شدت پسند تنظیم داعش کی وہاں موجودگی اور ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن جیسے مسائل کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے۔ انھوں نے افغان فوجی اپنے ہتھیاروں کی نیلامی کر رہے ہیں اور طالبان کو بیچ رہے ہیں، پاکستان ایسے مسائل کا ذمہ دار نہیں ٹہرایا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش ہو رہی تھی۔ ’مری میں مذاکرات ہو رہے تھے تو ملا عمر کی موت کی خبر جاری کر دی گئی، پھر طالبان رہنما جب ایران سے واپس آ رہا تھا تو اسے پاکستان سرزمین پر ہلاک کر دیا گیا۔‘ انھوں نے کہا کہ کوئی تو ہے جو چاہتا ہے کہ افغانستان میں مذاکرات کا حامی نہیں ہے۔خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں انڈیا کے بارے میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے متعدد بار انڈیا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں اور بشمول مسئلہ کشمیر تنازعات پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن انڈیا نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا بلکہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔’پاکستان انڈیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ تمام تنازعات کو حل کیا جائے اور خطہ میں امن و استحکام قائم کیا جائے۔’خواجہ آصف نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی تعداد کم ہونے سے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان نے ملک میں موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کاروائی کی ہے۔چین اور پاکستان کے گہرے ہوتے ہوئے تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ ہمیشہ اچھے a„علقات تھے اور پاکستان نے اپنے بہتر تعلقات کو امریکہ اور چین کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا۔انھوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی تو پاکستان میں توانائی کا شدید بحران تھا لیکن جب پاکستان نے عالمی اداروں سے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش تو اسے ناکامی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ باوجود اس کے امریکہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی مدد کر رہا تھا لیکن امریکی مدد اتنی بڑی نہیں تھی جتنا بڑا توانائی کا مسئلہ تھاانھوں نے کہا کہ اس موقع پر چین پاکستان کی مدد کو آیا اور چین پاکستان میں توانائی کے شعبے میں 36 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اسی طرح چین مواصلات کے شعبے میں سات بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کر رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر دیگر اور ممالک اس اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کو تیار ہیں تو اس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔’سڑکیں بنیں گی، مواصلاتی ذرائع میں بہتری آئے گی اور یہ سب کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد دیں گی اور جب تجارت شروع ہوگی تو اختلافات میں کمی آئے گی اور دشمنیاں کم ہوں گی۔

امریکہ ،پاکستان کیساتھ مل کر کیا کرنا چاہتا ہے؟ افغان صدر اشرف غنی دیکھتے رہ گئے

کابل (آئی این پی) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ غیر اعلانیہ دورے پراچانک افغانستان پہنچ گئے جہاں انھوں نے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا تھاکہ امریکہ کی نئی حکمت عملی پاکستان کیلئے دہشتگردی سے لڑنے کا ایک اچھا موقع ہے، امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کے بارے میں کھل کربات کرنا چاہتا ہے،اتحادی افواج القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو افغانستان میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی اور افغانستان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے جبکہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینس سٹولنبرگ کا کہنا تھاکہ افغان سیکورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے ، امریکہ کی افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر کا خیر مقدم کرتے ہیں، افغان حکومت اصلاحات کے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے نیٹو امن عمل کی حمایت کرتی ہے ،دوسری طرف افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہےکہ افغانستان امن کیلئے تیار ہے ،بال اب پاکستان کے کورٹ میں ہے ، قطر میں طالبان کے دفتر کی بندش کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کابل حکومت کرے گی،قبل ازیں ا مریکی وزیر دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل کی آمد پر کابل ائیرپورٹ کے قریب 30راکٹ فائرکیے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 4دیگر زخمی ہوگئے ،طالبان نے راکٹ حملے کی ذمہ داری قبو ل کرلی۔افغان میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ غیر اعلانیہ دورے پراچانک افغانستان پہنچ گئے جہاں انھوںنے صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے ا مریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولنبرگ نے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیکورٹی کی صورتحال اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر عمل درآمد پر بات چیت کی گئی ۔امریکی وزیر دفاع اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ایک مستحکم افغانستان کی ضرورت پر زور دیا ہے جو دہشتگردوں کیلئے محفوظ نہیں ہوگا۔ بعد ازاں افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولنبرگ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میں تینوں رہنماﺅں نے وسیع پیمانے پر معاملات پر تبادلہ خیال کے بارے میں بتایا ۔اشرف غنی نے بھارت ،روس اور خطے کے دیگر ممالک پرزو ردیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے اکھٹے مل کر کام کریں۔افغان صدر نے ایک مرتبہ پھر سے شدت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ افغانستان اپنی ملکیت میں امن عمل چاہتا ہے ۔انکا مزید کہنا تھاکہ حکومت نے چارسالہ فوجی منصوبہ تیار کیا ہے جس کی نیٹو کی جانب سے منظوری دی گئی ہے ۔اس موقع نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ ہم افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی اصلاحات کے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے نیٹو امن کی حمایت کرتی ہے ۔انکا کہنا تھاکہ نیٹو کی مدد سے افغان فورسز بہت آگے آچکی ہیں اور ہم انکی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے ۔نیٹو فوجیوں کی تعداد میں اضافے پر خوش ہے اور امریکہ کی افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انھوںنے کہاکہ بدعنوانی ایک سنگین تشویش تھی اور افغان تنازعے میں ہزاروں شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔نیٹو کے سربراہ نے کہاکہ اتحادی افواج افغانستان میں نیٹو اتحاد کے ممالک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ امن قائم کرنے کیلئے ہیں اور جیمز میٹس کے ساتھ کابل میں انکی موجودگی افغانستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔دریں اثناءامریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہاکہ اتحادی افواج افغانستان میں سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کیلئے جو ممکن ہوسکا کریں گی اور افغان حکومت کی اصلاحات کی تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔اتحادی افواج القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو ملک میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی اور افغانستان کی حفاظت کو یقین بنانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے ۔انکا کہنا تھاکہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام دنیا کیلئے خطرہ ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں بہتر مستقبل اور بہتر سلامتی ہوگی ۔انکا کہنا تھاکہ ہم تینوں نے ملاقاتوں میں نئی حکمت عملی اور اسکے نافذ پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔جیمز میٹس نے کہاکہ طالبان افغان عوام کا حترام نہیں کرتے اور جان بوجھ کر شہریوں کو اس طریقے سے استعمال کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔انکا کہنا تھاکہ امریکہ کی نئیحکمت عملی پاکستان کیلئے دہشتگردی سے لڑنے کا ایک اچھا موقع ہے ۔ امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کے بارے میں کھل کربات کرنا چاہتا ہے ۔اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ افغانستان امن کیلئے تیار ہے اور بال پاکستان کے کورٹ میں ہے حکومت کا کام مستقبل کی طرف دیکھنا ہے ۔ قطر میں طالبان کا دفتر بند کرنے کے حوالے سے اشرف غنی نے کہاکہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ کابل کرے گا۔قبل ازیں ا مریکی وزیر دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل کی آمد پر کابل ائیرپورٹ کے قریب 6راکٹ فائرکیے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور4دیگر زخمی ہوگئے ۔واقعے کے بعدحامد کرزئی انٹرنیشنل ائیرپور ٹ پر آنے والی پروازیں دوسری طرف موڑ دی گئیں اور سیکورٹی فورسز کے دستوں نے ائیرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا۔افغان وزارت داخلہ کے قائمقام ترجمان نجیب دانش نے راکٹ حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے ۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔جم میٹس جنوبی ایشیا سے متعلق ٹرمپ حکومت کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد خطے کے ممالک کے دورے پر ہیں جس کے دوران وہ نئی پالیسی سے متعلق خطے میں امریکہ کے اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے اور پالیسی پر عمل درآمد کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ حکمتِ عملی وضع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ اعلان کی جانے والی نئی پالیسی میں افغانستان کی صورتِ حال میں بہتری کے لیے بھارت سمیت علاقائی ممالک کو زیادہ کردار دینے کی بات کی گئی ہے۔نئی دہلی میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے افغانستان میں بھارت کی “قابلِ قدر خدمات” کو سراہا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں جمہوریت، استحکام اور سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے بھارت کی مزید کوششوں کا خیرمقدم کرے گا۔

نواز ،شہباز میں اداروں بارے سخت پالیسی اختیار نہ کرنے پر اہم فیصلہ

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ملاقات ہوئی ہے جس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ ایک گھنٹہ 45 منٹ جاری رہنے والی ملاقات میں پارٹی کی اندرونی صورت حال پر بھی بات کی گئی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماو¿ں کے درمیان ملاقات میں پارٹی کے صدر سے متعلق بھی تبادلہ خیال گیا گیا۔ون ا?ن ون ملاقات میں اداروں کے خلاف جارحانہ پالیسی نہ اپنانے سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دیگر امور پر بات چیت کے لیے دوبارہ ملاقات کی جائے گی۔ نواز شریف سے متعدد اہم لیگی رہنماو¿ں نے ملاقاتیں کیں۔سابق خاتون اول اور میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز ان دنوں لندن میں زیرعلاج ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف عنقریب اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے ایک بار پھر برطانیہ سدھار جائیں گے۔ نواز شریف رائے ونڈ سے برطانوی کونسل خانے پہنچے جہاں انہوں نے برطانوی ویزے کی توسیع کیلئے درخواست جمع کرائی۔اس موقع پر نوازشریف نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اورسامنا بھی کرینگے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام کی تائید حاصل ہے، اورعوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، نوازشریف نے مزید کہا کہ وقت پر انتخابات کرائیں گے اورکسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر خورشید کو تبدیل کرنے کی تحریک ناکام بنانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم نے یہ ہدایات گزشتہ روز ماڈل ٹاﺅن میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق سے ایک ملاقات میں جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی تحریک کو ناکام بنانے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔

کراچی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، 5 دہشت گرد ہلاک

 کراچی:  پولیس نے محرم الحرام میں دہشتگردی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مقابلے کے بعد 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ایس ایس پی ملیر کراچی راؤ انوار کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر سچل کے علاقے میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کارروائی کی۔ پولیس کا گھیراؤ دیکھ کر دہشتگردوں نے فائرنگ کردی اس دوران انہوں نے دستی بم بھی پھینکے۔ جوابی کارروائی میں 5 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔کارروائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد، بینک ڈکیتی، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر کارروائیوں میں ملوث تھے، ان تمام کا مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں نے کراچی میں تباہی کا منصوبہ بنایاتھا، ان پر کئی دنوں سے نظر رکھی ہوئی تھی تاہم ان کے فرار ہونے کے خدشے کے پیش نظر علاقے میں ہنگامی طور پر کارروائی کی گئی۔ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد عامر شریف بھی ہے جو کہ القاعدہ کا اہم رکن تھا،عامر ڈرون ٹیکنالوجی کا ماہر انجینئر تھا، ہلاک دہشت گرد ڈرون ٹیکنالوجی سے کسی بھی اہم جگہ کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے تھے، دہشت گردوں نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی ایک کار بھی بنائی تھی۔

عدالتیں اپنے وقار کا خیال رکھیں ملزموں کے ساتھ حامیوں کو اندر داخل نہ ہونے دیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے ڈومورکرنے کے بیان سے سنگین صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ان کا بیان قومی غیرت و حقائق کے برعکس ہے۔ آرمی چیف کہتے ہیں کہ دنیا ڈومور کرے جبکہ وزیرخارجہ برعکس بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کے بارے میں عدالتیں کہہ چکی ہیں کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں پھر بھی ان کو گھر پر نظر بند کر دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ امریکہ کے دباﺅ پر کیا۔ کیا ہمارا آئین اجازت دیتا ہے کہ امریکہ جسے کہے اسے پکڑ لو؟ نون لیگ کے حکمرانوں کا نقطہ نظر ہے کہ ٹرمپ نے ٹھیک کہا ہے ہم مزید ڈومور کریں گے۔ وزیرخارجہ بتائیں کہ حافظ سعید کس طرح بوجھ بن گئے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ہمارے آئین میں بھی اس کی گنجائش ہونی چاہئے۔ امریکہ میں جا کر یو این او میں یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملی مسلم لیگ نئی پارٹی ہے۔ اس سے پہلے ایم کیو ایم نے حق پرست اور پیپلزپارٹی نے پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے نام سے پارٹی رجسٹرڈ کروائی تھی۔ اگر کسی جماعت پر اعتراضات ہوں تو وہ نئے نام سے پارٹی رجسٹرڈ کروا سکتا ہے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ صرف نام تبدیل ہوا ہے لوگ سارے پہلے والے ہی ہیں۔ لگ رہا ہے کہ پاکستان میں ہر چیز ٹوٹ رہی ہے۔ نوازشریف نااہل ہو گئے، زرداری پر دوبارہ مقدمات کھول دیئے گئے، اب کہا جا رہا ہے کہ عمران خان بھی نااہل ہو جائیں گے اور زرداری بھی قابو آنے والا ہے ان کے بارے میں پہلا عدالتی فیصلہ غلط تھا یہ سارے معاملات سمجھ سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار جس طرح بڑے مجمع کے ساتھ عدالت گئے، اس سے سخت اذیت ہوئی۔ چھوٹے ملزموں کو دیوار سے لگا دیا گیا، سارے آداب بڑے ملزم کیلئے ہیں۔ وزیرخزانہ دندناتے ہوئے بڑی شان سے عدالت آئے اور چلے گئے۔ اسحاق ڈار کو مخاطب کر کے کہتا ہوں کہ آپ نے ہجویری ٹرسٹ بھی بنایا ہوا ہے۔ داتا دربار بھی باقاعدگی سے جاتے ہو کیا آپ کے ذہن میں اسلام کا یہی تصور ہے۔ عمران خان کی بہت ساری باتوں سے اختلاف ہے لیکن ایک بات وہ ٹھیک کرتا ہے کہ اگر بڑے ملزموں کو چھوڑنا ہے تو پھر جیلیں کھول دو، وہ تو بہت چھوٹے ملزم ہیں۔ جس طرح نااہل نوازشریف اور اسحاق ڈار بڑے ہجوم کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اس پر جج حضرات کیوں ایکشن نہیں لیتے، ایسی عدالتیں کیا انصاف کریں گی؟ جو عدالت اپنے کمرے میں نظم و ضبط قائم نہیں کر سکتی وہ ملک میں کیا کرے گی۔ عدالت خود توہین عدالت کر رہی ہے۔ جج حکم دے سکتا ہے کہ کمرہ عدالت میں ملزم اور اس کا وکیل آئے باقی سب باہر رہیں، حکمران پارٹی کو 7 قتل معاف ہیں، وہ ٹھاٹ باٹھ سے عدالت جاتے ہیں جیسے وہ کچھ بھی نہیں۔ ایسا معاشرہ نہیں چل سکتا، اس دن سے ڈریں جب عوام غصے میں نکلیں گے۔ فرانس کا انقلاب اس طرح آیا تھا۔ خونی انقلاب کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں۔ لوگ اس سارے نظام سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پارٹی کے ساتھ اپوزیشن پارٹیوں میں بھی اتنا ہی گند ہے۔ اس حکام میں سب ننگے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کو بھی کوئی اچھا نہیں سمجھتا۔ حساس اداروں نے کہا ہے کہ جب الیکشن ہوں گے تو کسی پارٹی کے پاس اکثریت نہیں ہو گی۔ پیپلزپارٹی دو ٹرمز سے سندھ میں حکومت چلا رہی ہے لیکن وہاں کچھ نہیں کیا۔ عمران خان کے پی میں کوئی واضح تبدیلی نہیں لا سکے۔ جمہوری نظام والے تلے ہوئے ہیں کہ کسی طرح مارشل لا لگ جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی حرج نہیں۔ ان سے کئی دفعہ کہا کہ جلسے، جلوسوں کے بجائے اسمبلی میں جنگ لڑیں۔ ملتان میں سب جانتے ہیں کہ جہانگیر ترین بے تحاشہ پیسہ خرچ کرنے کی وجہ سے جیتا، اب تک لوگوں کو وظیفے مل رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے مجھ سے کہا تھا کہ قومی اسمبلی تو نہیں البتہ صوبائی اسمبلی کی سیٹ کا انتظام کر لیا ہے۔ میں نے پوچھا کہ وہ کیسے تو انہوں نے کہا کہ میں نوٹوں کی بوریاں کھول دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور خواجہ آصف کو چاہئے کہ حالات کو بہتر کریں۔ خورشید شاہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پر کرپشن سمیت جتنے بھی کیسز تھے، ان کے اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد نون لیگ کی حکومت سے مک مکا ہو گیا اور مقدمات ختم ہو گئے۔ ایسی سیاست ختم ہونی چاہئے۔

لاہور ،کراچی، گجرات،اسلام آباد ،گوجرانوالہ میں حساس اداروں کی اہم کابیابی

لاہور (خصوصی رپورٹ)ویزوں کی معیاد ختم ہونے کے باوجود پاکستان میں قیام پذیر غیر ملکیوں کے خلاف خفیہ کریک ڈاﺅن شروع کردیا گیا اس سلسلے میں چار سے زائد شہروں کو ہدف رکھا گیا ہے۔ غیر ملکیوں کے غیر ملکیوں کے غیرقانونی قیام کو مکمل طور پر چھان بین کی جائے گی اور باقاعدہ جن غیرملکیوں کو حراست میں لے لیا جائے گا ان کے خاندان اور قیام کی مدت کی جانچ پڑتال کی جائے گی، تاہم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے پر انہیں ڈی پورٹ کر دیا جائے گا اور اگر کوئی غیر ملکی پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق یہ خفیہ آپریشن وزارت داخلہ کے حکم پر شروع کیا گیاہے۔ وزارت داخلہ کو قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے نے رپورٹ بھجوائی جس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں ایسے غیر ملکی فیملی ار باشندے مقیم ہیں جن کے ویزوں کی معیاد ختم ہو چکی ہے اور ان میں بیشتر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ یہ ملک کے خلاف مشکوک سرگرمیوں کے علاوہ بعض کالعدم تنظیموں کو فنڈنگ اور سہولت کار کردار اداکرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نےاس بارے میں وزیراعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب پولیس کو ہدایات کرتے ہوئے نامزدکیے گئے شہر جس میں لاہور، گجرات، جھنگ، جہلم، فیصل آباد، گجرات، گوجرانوالہ شامل ہیں یہاں غیر ملکی رہائش پذیر باشندوں اور فیملیز کے بارے مکمل کوائف کی چھان بین کرنے کا حکم دیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے اس خفیہ کریک ڈاﺅن کا ٹاسک سی ٹی ڈی حکام کو دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی نے لاہور، جھنگ، جہلم، فیصل آباد، گجرات ، گوجرانوالہ میں خفیہ کریک ڈاﺅن شروع کردیا اور غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افراد کو قانون کی گرفت میں لایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد اور کراچی میں بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ گئے اور ان شہروں میں ایسے خاندان کو حراست میں لیکر تفتیش کی جارہی ہے جنہوں نے ویزا ختم پر بھی حکومت پاکستان کو بتائے بغیر رہائش اختیار کر رکھی ہے۔

خفیہ ڈیل ،انکشافات نے تھر تھلی مچا دی

لاہور (ویب ڈیسک) نواز شریف اور بااثر حلقوں میں ممکنہ ڈیل کی افوہیں جاری ہیں۔ ان افواہوں کو بعض واقعات سے تقویت ملتی ہے۔ مریم نواز نے بیان دیا تھا کہ نواز شریف نیب کے سامنے پیش نہیں ہونگے لیکن پھر شہباز شریف لندن جاتے ہیں اور چند گھنٹے بعد ہی نواز شریف نیب مقدمات کا سامنا کرنے اسلام آباد پہنچ جاتے ہیں۔ اسلام آباد پہنچتے ہی سابق وزیراعظم جس فرد سے تنہائی میں ملاقات کرتے ہیں وہ ہیں چوہدری نثار وہی چوہدری نثار جنہوں نے ایک ہفتہ قبل ہی نواز شریف کی پالیسیوں اور ان کی سیاسی جانشین بیٹی کو ٹیلی ویژن انٹریو میں تنقید کا نشانہ بنایا یہ اور اس کے اردگرد کچھ اور دیکھے اور ان دیکھے واقعات بھی ہو رہے ہیں جنہیں بعض با خبر حلقے ڈیل کے اشارے قرار دے رہے ہیں۔ یہ ڈیل کیا ہے؟ کس کے ذریعے ہو رہی ہے؟ اور کن شرائط پر ہو رہی ہے ؟ اس بارے میں کچھ زیادہ افواہیں دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم بات نواز شریف کے انداز بیان میں نرمی، شہباز شریف کی ترقی اور آئندہ انتخابات میں برابر کا موقع ملنے کی ہو رہی ہے۔ ایک طرف تو اس ڈیل کے موجود یا غیر موجود ہونے کی بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی تو دوسری طرف اس کی کامیابی اور ناکامی کے بھی چرچے ہونے لگے ہیں۔ پاکستان کے سب سے زیادہ با خبر سمجھے جانے والے صحافی حامد میر کا خیال ہے کہ یہ ڈیل ناکام ہو گی۔ ان کا لکھنا ہے ‘ایک دفعہ پھر کسی خفیہ این آر او کی کوشش جاری ہے لیکن کامیابی کا امکان معدوم ہے۔

خود کش بمبار داخل تصویر جاری سنسنی خیز انکشافات نے خفیہ اداروں کی نیندیں اُڑا دیں

لاہور (خصوصی رپورٹر) نوعمر خودکش بمبار کی پنجاب آمد ،حساس اداروں کی جانب سے مبینہ خود کش بمبار کی تصویرسمیت تفصیلات فراہم کر دی گئیں ،شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ۔ذرائع کے مطابق پنجاب کے اہم شہروںمیں یوم عاشورہ کے موقع پر ممکنہ دہشتگردی کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروںکی جانب سے خفیہ اطلاعات پر کالعدم تنظیم کے (گیدارگروپ)کے کمانڈر غفران کی جانب سے کم عمر خودکش بمبار کو پنجاب روانہ کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کم عمر نوجوان جو کہ شکل و صورت سے افغانی دکھائی دیتا ہے لاہورسمیت پنجاب کے کسی بھی اہم شہر میں خودکش بمبار کے طور پر بھجوایا گیا ہے تاکہ محرم الحرام کے دنوں میں تخریب کاری کی بڑی کاروائی کی جاسکے ۔ مبینہ خودکش حملہ آور کی تصویر کو ایس پی سے لیکر بیٹ افسران تک تمام لاہور پولیس کو شیئر کر دیا گیا ہے جبکہ اس مبینہ خودکش حملہ آور کی تصویر کو تھانوں میں بھی آویزا ں کر دیا گیا ہے تاکہ تھانوں میں آنے والے شہری بھی اس دہشتگرد کو دیکھ سکیں اور اگر کسی کو اس کے متعلق کچھ معلومات ہوں تو وہ پولیس کو بتا دیں ۔حساس اداروں کی رپورٹ کے بعد لاہور کے تمام داخلی وخارجی راستوں پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی اور شہر میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں اور شہریوں کو مکمل چیکنگ کے بعد داخلے کی اجازت دی جائے گی جبکہ شہر میں بھی سرچ آپریشنز کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

.