سورماﺅں کی ایل او سی پر فائرنگ ،ایک شہید 7زخمی پاک فوج نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے

راولپنڈی (نمائندگان خبریں)لائن آف کنٹرول نکیال سیکٹر میں بھارت شرارت سے باز نہ آ یا ۔گولہ باری سے ایک نو جوان شہید جبکہ 4خواتین سمیت 7افراد زخمی ۔زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں دی گئی جبکہ شدید زخمی خاتون کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوٹلی ریفر کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق بھارت نے لائن آ ف کنٹرول نکیال سیکٹر میں صبح سویرے سول آ بادی پر بلا اشتعال فائرنگ و گولہ باری شروع کر دی فائرنگ و گولہ باری اُس وقت شروع کر دی جب بچے سکول کے لیے گھر سے نکلے تھے ۔فائرنگ و گولہ باری باری دتوٹ پٹوچھی،اولی پنجنی،اندروٹھ ،اندرلہ ناڑ ،موہڑہ گھمب ،پیر کلنجر،موہڑہ بالا کوٹ کے دیہاتوں میں کی گئی ۔ گولہ باری سے بالا کوٹ کا رہائشی عبدالرازق ولد عبدالخالق عمر28سال مو قع پر شہید،شہید محمد رازق کی شادی تین ماہ قبل ہوئی تھی ، زخمیوں میں احسن کریم و لد عبدالکریم ساکن پٹوچھی عمر 13سال،ارم کوثر زوجہ مہتاب احمد ،غلام فاطمہ زوجہ محمد معروف ،نسیم اختر زوجہ محمد سکندر ساکنان بالا کوٹ ،کلثوم بیوہ محمود احمد شہید عمر 48سال ساکن پنجنی،نسیم اختر زوجہ محمد اشفاق اندرلہ ناڑ ،کلثوم اختر زوجہ محمد عزیز ساکن پیر کلنجر شامل ہیں ۔زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال نکیال میں دی جا رہی ہے جبکہ شدید زخمی ارم مہتاب کو کوٹلی ریفر کر دیا گیا ۔بھارت کی گو لہ باری سے املاک اور کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ۔اچانک گولہ باری سے لو گوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے لائن آ ف کنٹرول سے ملحقہ تام تعلیمی ادارے بند کر دیے گے ہیں فائرنگ کی اطلا ع ملتے ہیں ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔پا ک فوج کی بھر پور جو ابی کاروائی سے دشمن کی توپیں خاموش ہو گئیں ۔اسسٹنٹ کمشنر ولید انو ر ولید ،ایس ایچ او راجہ عامر فاروق،نعیم آرزو راہنماہ پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر نے ہسپتال میں انڈین گولہ باری سے زخمیوں کی عیادت کی ۔سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان کی طرف سے بھارتی گولہ باری کی شدید مذمت ۔اُنہوں نے کہا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے اور نہتے شہریوں پر گولہ باری سے اُن کے حوصلے پست نہیں کر سکتا ڈپٹی بانی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے نکیال سیکٹر پر فائرنگ کی سخت مذمت اور احتجاج کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے لائن آف کنٹرول پر نکیال سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے -وزیراعلی نے بھارتی فائرنگ سے ایک شہری کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور شہید شہری کے لواحقین سے دلی ہمدردی اوراظہار تعزیت کیا ہے-وزیراعلی نے زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لئے دعا بھی کی ہے – وزیر اعلی نے کہا کہ بھارتی فوج کا شہری آبادی کونشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت فعل ہے-بھارت انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزیاں کر رہا ہے-انہوںنے کہا کہبھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان کی بہادر مسلح افواج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور پاکستان کی پوری قوم اپنی بہاد ر افواج کے سا تھ ہے-

لندن روانگی !

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سابق وزیر اعظم نواز شریف لندن میں زیر علاج اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی تیمار داری کیلئے (آج) لندن روانہ ہوں گے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے کل لندن روانہ ہوں گے۔ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز لندن میں زیر علاج ہیں۔واضح رہے کہ کلثوم نواز گلے کے کینسر میں مبتلا ہیں اور لندن کے نجی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ سابق وزیراعظم پہلے سے اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے لندن میں موجود تھے اور نیب کی پیشی کیلئے وطن واپس آئے تھے۔

ملک ریاض کی اچانک جاتی امرا ءآمد

37ارکان پارلیمنٹ کے کس سے رابطے ،اہم خبر

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ میں 37اراکین پارلیمینٹ پر کالعدم تنظیموں سے رابطوں کے الزامات کے معاملے پر تحریک التواءجمع کرا دی گئی ہے تحریک التواءکی زد میں آئی حکومتی جماعت کی طرف سے کروائی گئی ہے حکومت کیطرف سے کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر الزامات کی زد میں آنے والے ارکان پارلیمینٹ اور سینیٹ اور قومی اسمبلی تحاریک استحقاق بھی جمع کروا سکتے ہیں پیمرا کو وفاقی کابینہ نے معاملے کا نوٹس لینے اور کاروائی کی ہدایت کر دی ہے یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ کسی خفیہ ادارے کے سربراہ نے وزیر اعظم کو متزکرہ الزامات کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ امور کے اجلاس کی کارروائی کے دوران اس معاملے کے الزامات کی زد میں آئے سینیٹر جاوید عباسی نے اراکین کو آگاہ کیا کہ انہوں نے سینیٹ میں تحریک التواءجمع کروا دی ہے اس معاملے پر بات ہونا چاہیے اگر کسی کے حوالے سے الزامات درست ہیں تو کارروائی ہونی چاہیے حقائق کے منافی رپورٹ کا نوٹس لیا جائے وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چودھری نے بتایا کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا تھا میڈیا رپورٹ میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ آئی بی کے چیف نے اس قسم کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی ہے جبکہ وزیر اعظم کو ایسی کوئی رپورٹ نہیں پیش کی گئی متعلقہ خفیہ ادارے کے سربراہ نے بھی واضح طور پر تردید کی ہے اس معاملے پر وفاقی کابینہ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیمرا اس حوالے سے نوٹس لے گا اور کاروائی کو یقینی بنائے گا طلال چودھری نے کہا کہ الزامات کی زد میں آیا کوئی رکن پارلیمینٹ تحریک استحقاق بھی پیش کر سکتا ہے۔

3لاکھ ایکڑ سرکاری زمین ڈکارنے والوں کے نام سامنے آگئے

لاہور (خصوصی رپورٹ)اربوں روپے کی سرکاری اراضی کو سیاسی رشوت کے طور پر اراکین اسمبلی ان کے قریبی عزیزوں کو لیز پر دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ پنجاب میں ایک لاکھ ایکڑ سے زائد، سندھ میں دو لاکھ پچیس ہزار ایکڑ سے زائد قیمتی زرعی اور کمرشل اراضی اراکین اسمبلی اور ان کی سفارش پر ان کے قریبی عزیزوں کو دینے کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ حساس ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا میں سرکاری اراضی میرٹ سے ہٹ کر ایسے سیاسی خاندانوں کو لیز پر دی گئی جو حکومتوں کو تبدیل کرنے اور بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجن پور، رحیم یار خان، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، بہاولپور، سرگودھا، اوکاڑہ، قصور اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں لاکھوں ایکڑ سرکاری اراضی بغیر کسی ٹینڈر اور قانونی کارروائی کے ایسے اراکین اسمبلی اور بااثر سیاسی خاندانوں کو عرصہ دراز سے لیز پر دی ہوئی ہے کہ ان کی لیز ختم ہونے کے باوجودان سے زمین واپس لی جارہی ہے اور نہ ہی ان کا کرایہ وصول کیاجارہا ہے بلکہ ان کی جانب سے سرکاری اداروں کے خلاف لئے گئے حکم امتناعی میں حکومت کی طرف سے وکلاءپیش نہیں ہوتے اور اگر پیش بھی ہوجائیں تو خود ہی ان کو ریلیف لے دیتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ اربوں روپے مالیت کی یہ پراپرٹی جس میں شہروں کے اندر موجود کمرشل پراپرٹی بھی آتی ہے اس پر بھی یہی رویہ رکھا گیاہے پنجاب میں پچاس ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ تین بڑے سیاسی خاندانوں کے پاس ہے۔ جبکہ سندھ کے اندر تین وزرائ، سابق صدر آصف علی زرداری کی قریبی عزیزہ نے سب سے زیادہ لیز پر جگہ لے رکھی ہے۔ پنجاب ، کے پی کے اور سندھ کے اندر ایک لاکھ پچپن ہزار ایکڑ سرکاری اراضی پر پرائیویٹ ہاﺅنگ سکیمیں بنا کر فروخت کردی گئی ہیں اور اس سرکاریمک رقبہ کو پرائیویٹ رقبہ کے طور پر فروخت کیا گیا جبکہ پنجاب کے ندر پچیس ہزار ایکڑ اور سندھ کے اندر پچاسی ہزار ایکڑ اس کے علاوہ جگہ ہے ۔

لاہور ہائیکورٹ میں نجم سیٹھی بارے درخواست ،عدالت نے اہم ہدایت جاری کر دی

لاہور( خصوصی نامہ نگار)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تقریب تقسیم ایوارڈ کی کوریج کے حقوق ایک نجی ٹی وی کو دینے کے خلاف دائر درخواست پر درخواست گزار کو مزید دستاویزات لف کرنے کی ہدایت کر دی۔ فاضل عدالت نے فواد اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار نے اپنی درخواست میں نشاندہی کی کہ 15 ستمبر کو منعقدہ تقریب میں صرف ایک نجی ٹی وی کو کوریج کی اجازت دی گئی.پاکستان ٹیلی ویڑن کو بھی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی.چیرمین پی سی بی اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں. درخواستگزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ عدالت چیرمین پی سی بی کو اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے سے روکے۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے لیے درخواست گزار کو ضروری دستاویزات لف کرنے کی ہدایت کر دی۔

خانم طیبہ بارے تشویشناک خبر

پنڈی بھٹیاں (خصوصی رپورٹ) پنڈی بھٹیاں کے قریب مذہبی سکالر طیبہ خانم کی گاڑی کو حادثہ‘ تفصیلات کے مطابق مذہبی سکالر طیبہ خانم بخاری براستہ موٹروے اسلام آباد جارہی تھیں کہ پنڈی بھٹیاں کے قریب ٹائر پھٹنے سے گاڑی الٹ گئی‘ جس کے نتیجہ میں طیبہ خانم بخاری اور ان کا سکیورٹی گارڈ زخمی ہوگئے جن کو فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال پنڈی بھٹیاں لایا گیا جہں طبی امداد کے بعد ان کو فارغ کردیا گیا۔

ٹماٹروں کی ستائی خواتین کا انوکھا اقدا م ،سب حیران

لاہور (خصوصی رپورٹ)ٹماٹر کی قیمتیں کم نہ ہوئیں ۔ شہر کی مختلف مارکیٹوں میں ٹماٹر 160 سے 250روپے کلو فروخت ہوتا رہا۔ مختلف علاقوں میں ٹماٹروں کے مختلف ریٹس رہے۔ کہیں ٹماٹر 40، کہیں50 تو کہیں 60روپے فروخت ہوتارہا۔ ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کے باعث خریدار بھی ٹماٹر کم خریدنے لگے۔ صدر بادامی باغ سبزی منڈی حاجی شبیر نے ٹماٹر کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ حاجی شبیر کا کہنا ہے کہ منگل کو صرف 8ٹرک منڈی پہنچے۔ آج ٹماٹر کی قیمت 300روپے فی کلو تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ گزشتہ روز تھوک میں ٹماٹر 180سے 200 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا رہا۔ دریں اثناءشہر میں ٹماٹر کی قلت اگلے ہفتے تک جاری رہے گی۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں خیبرپختونخوا سے100 ٹرک لاہور سمیت دیگر شہروں پہنچں گے۔ ذرائع کے مطابق ہر سال بھارت سے ٹماٹر درآمد کرنے کے باعث خیبرپختونخوا کے ٹماٹر کے کاشتکاروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ رواں برس پنجاب حکومت نے بھارت سے ٹماٹر درآمد کرنے سے انکار کردیا۔ خیبرپختونخوا کے کاشتکاروں نے گزشتہ برسوںمیں ہونے والے نقصان سے بچنے کیلئے رواں سیزن میں ٹماٹر 15سے 20دن تاخیر سے کاشت کئے۔ جس کے باعث طلب اور رسد میں بڑا فرق پیدا ہوگیا۔ پنجاب میں بحران پیدا ہونے کے بعد حکومت نے ہنگامی طور پر خیبرپختونخوا سے ٹماٹر منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں روزانہ کی بنیاد پر 300 ٹرکوں کی سپلائی شروع ہوجائے گی۔ دوسری جانب بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر شہریوں نے 3روز کے لیے ٹماٹروں کا بائیکاٹ کردیا۔ ٹماٹروں کے بائیکاٹ کی اس مہم کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جارہا ہے۔

عزاداری میں گامے شاہ کا کردار ،آغاز کب ہوا جبکہ ایک مجوسی ہر سال 40ہزار روپے کیوں خرچ کرتا ؟؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) اہل اسلام کا سال نو (ماہ غم) جس کو پنجاب میں ”دہے“ کہتے ہیں محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے۔ یکم محرم سے دس محرم تک اہل بیت حالت جنگ میں رہے چونکہ حق و باطل میں معرکہ آرائی خیروشر اور نیکی و بدی کا تصادم ازل سے جاری ہے جو تاقیامت رہے گا اور حق نے ہمیشہ صراط مستقیم کو واضح اور روشن انداز میں پیش کیا۔ حدیث میں ہے کہ ”حسنؓ اور حسینؓ جنتی ناموں میں سے دو نام ہیں۔ عرب کے زمانہ جاہلیت میں دونوں نام نہیں تھے۔تعزیے کی تاریخ:تعزیہ ایک ایسی شبیہہ ہے جو کہ روضہ حضرت امام حسینؓ کی طرز پر تعمیر کی جاتی ہے۔ یہ تعزیے سونے، چاندی ، لکڑی، بانس، کپڑے، کاغذ اور سٹیل سے تیار کیے جاتے ہیں جو کہ محرم الحرام کے مقدس مہینے میں حضرت امام حسینؓ اور شہداءکربلا کے غم میں ایک جلوس کے ہمراہ برآمد کیے جاتے ہیں۔ تعزیہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ عین اوری سے مشتق ہے۔ جس کے معنی مصیبت میں صبر کرنا، دلاسہ دینا، تسلی دینا، پرسہ دینا کے ہیں۔ انہی الفاظ سے تعزیت اور تعزیہ وجود میں آئے۔ تعزیے 29 ذی الحج سے 9محرم تک آراستہ کرکے مخصوص مقامات پر رکھ دیئے جاتے ہیں ان مقامات کے مختلف نام ہیں۔ مثلاً امام بارگاہ عزا خانہ، تعزیہ خانہ، عاشور خانہ، امام خانہ، چبوترہ، چوک امام صاحب وغیرہ۔ تعزیے کے اوپر والے حصہ کو ”خطیرہ” اور نچلے حصہ کو ”تربت“ جبکہ سب سے اوپر والے کو ”علم“ کہتے ہیں۔ ایران میں تعزیے کا رواج نہیں وہاں شبیہہ یا تمثیل رائج ہے، عراق میں تعزیہ کو ”شبیہہ“ کہاجاتا ہے۔ البتہ کشمیر، بھارت، نیپال اور افریقہ میں تعزیہ داری پاکستان انداز میں ہوتی ہے۔ تعزیہ داری کی تفصیلات میں دو انگریز مصنفین کی آرا مشہور ہیں جو درج ذیل ہیں۔ انگریز مصنفہ مسز میر حسن علی اپنی کتاب میں لکھتی ہیں، ہندوستان میں کسی شیعہ مسلمان کا گھر تعزیہ سے خالی نہیں ہوتا۔ ہندوﺅں کو تعزیے سے کافی عقیدت ہے۔ چنانچہ تعزیہ دیکھ کر یہ لوگ مودبانہ جھک جاتے ہیں۔ مجالس میں ہر مذہب و ملت کے لوگ شریک ہوتے ہیں اور مسلمان انہیں بہت محبت سے بٹھاتے ہیں۔ یہ طریقہ اس قدر عام ہوگیا کہ سوائے انگریزوں کے کسی اور سے امام باڑے کے باہر جوتا اتارنے کے کہنا بھی نہیں پڑتا۔ ایک اور انگریز خاتون جن کا نام فینی پارکس تھا، لکھتی ہیں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شیعوں کے علاوہ سنی اور ہندو بھی ایام محرم میں اپنے گھروں میں تعزیے رکھتے ہیں۔ میرا باورچی ایک مجوسی تھا وہ بھی محرم میں تعزیے پر کم از کم چالیس ہزار روپے روپے خرچ کرکے ایک پرجوس مسلمان کی طرح عزاداری کے مراسم بجا لاتا تھا۔ عاشورہ کے دن اپنے تعزیے کو کربلا میں دفن کرنے کے بعد پھر وہ اپنے دھرم کی پیروی کرنے لگتا تھا۔ ولیئم نائٹن اپنی کتاب میں لکھتے ہیں، اس زمانے میں امام باڑوں کی بہتات اور روشنی میں کار چوبی چیزوں کی اس قدر چمک دھمک ہوتی ہے کہ انسان کی نگاہیں چندھیا جاتی ہیں۔ علموں کی طلائی و نقرئی پنجوں کی جگمگاہٹ اور ان کے بھاری بھاری پٹکوں کی سجاوٹ، زردوزی کام پر گنگا جمنی کی جھالروں کی زیبائش ان کی وجہ سے درودیوار پر آب و تاب ۔ بس سارا امام بارگاہ بقعہ نور ہو جاتا ہے۔ ایام عزا میں برابر تعزیوں کے گرد بڑی بڑی سرخ اور مومی توغیں روشن رہا کرتی تھیں۔ لاہور میں تعزیہ نکالنے کی ابتدا سید غلام علی شاہ المعروف بابا گامے شاہ سے منسوب کی جاتی ہے ۔ روایت ہے کہ بابا گامے شاہ دنیا سے ماورا زمانے کی نظروں میں دیوانے اور اہل بیت کی نگاہ پاک باز میں عارف کامل تھے۔ ہمیشہ سیاہ لباس زیب تن رکھتے اور دربار حضرت علی ہجویریؒ کے پہلو میں موجود کربلا گامے شاہ قدیم برف خانہ کی جگہ بیٹھے رہتے۔ ان دنوں ایک بڑھیا ”آغیاں مائی“ بھی موچی دروازے سے عاشورہ کے روز سرپیٹتے اور گریہ و زاری کرتے گامے شاہ کے ڈیرہ کی جانب آتی ۔ آہستہ آہستہ باباگامے شاہ کا حلقہ ارادت وسیع ہوتا گیا۔ روایت ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے عہد 1799ءتا1839ءمیں بابا گامے شاہ نے لاہور میں سب سے پہلے تعزیہ نکالا (یہ سال راقم کی تحقیق کے مطابق 1828ءبنتا ہے) جس پر مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بابا گامے شاہ کو دربار میں طلب کرکے سرزنش کی اور کہا کہ وہ آئندہ تعزیہ نہیں نکالے گا۔ گامے شاہ نے انکار کیا اور کہا کہ وہ ہمیشہ ایسا کرتا رہے گاجس پر رنجیت سنگھ نے اسے گرفتار کرکے شاہی قلعہ لاہور میں قید کر دیا جس پر رنجیت سنگھ ڈراﺅنے خواب دیکھتا رہا اور ساری رات پریشان رہا۔ صبح ہوئی تو فقیر سید عزیز الدین کے ہمراہ بابا گامے شاہ کے زندان میں گیا اور بابا گامے شاہ سے معافی مانگنے کے بعد اسے رہا کر دیا۔ انہی ایام میں بابا گامے شاہ نے وفات پائی۔ انکی تاریخ وفات اور سال تذکروں میں تلاش کے باوجود نہیں مل سکے۔ بعد وفات اسی مقام پر جہاں ان کا ڈیرہ تھا، حجرہ میں دفن کیا گیا۔ بابا گامے شاہ کے مزار کے پاس حضرت امام حسینؓ کی ضریح نصب ہے جوحضرت بابا گامے شاہ کو سب سے بڑا نذرانہ عقیدت ہے۔ اس حوالے سے بیان کیا جاتا ہے کہ ضریح مبارک کی بنیاد میں کربلا (عراق) کے میدان کی مٹی رھی گئی ہے اسی نسبت سے اس درگاہ کو کربلا گامے شاہ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ مزار کے اوپر والے حصہ میں گامے شاہ کا وہ تعزیہ بھی موجود ہے جس کو وہ اپنے سر پر رکھ کر لاہور شہر کے گلی کوچوں میں گریہ و ماتم کرتے تھے۔ بابا گامے شاہ کی وفات کے بعد نواب علی رضا قزلباش اور سرنوازش علی قزلباس وغیرہ نے مل کر یہ رقبہ خرید لیا اور یہاں گامے شاہ کے مقبرہ کے ساتھ کربلا قائم کی اور اس کا نام کربلا گامے شاہ رکھا جو آج لاہور کی تاریخ عزاداری میں بین الاقوامی شہرت کی حامل ہے۔

عظمیٰ کاردار کی اہم شخصیت کیساتھ عدالت میں سیلفیاں ،جج نے حیرت انگیز اقدام کر ڈالا

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) عدالت میں نعیم الحق کے ساتھ سیلفیاں لینے پر عظمیٰ کاردار کا موبائل فون ضبط کرلیا گیا۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کے اقامے کی بنیاد پر نااہلی کیس کی سماعت جاری تھی کہ اس دوران تحریک انصاف کی رہنما عظمیٰ کاردار عدالت کے احترام کو ملحوظ خاطر نہ رکھ سکیں اور اپنے پارٹی رہنما نعیم الحق کے ساتھ سیلیفاں لینے میں مگن دکھائی دیں۔عدالتی عملے نے عظمیٰ کاردار کی اس حرکت کو نوٹ کیا اور ان سے موبائل فون لے لیا جبکہ اس واقعے کی اطلاع کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی کو دی گئی جس پر انہوں نے عظمیٰ کاردار کو تحریری معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دیا۔عظمیٰ کاردار نے عدالتی حکم پر ایک صفحے پر مشتمل تحریری معافی نامہ جمع کرایا جس کے بعد عدالتی عملے نے ان کے موبائل میں موجود نعیم الحق کے ساتھ 9 سیلفیاں ڈیلیٹ کیں اور انہیں موبائل فون واپس دے دیا۔