Tag Archives: najam-sethi

پی ایس ایل فائنل کراچی نہیں تو کہیں نہیں ،نجم سیٹھی

کراچی(ویب ڈیسک )چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے پی ایس ایل فائنل کی تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے نیشنل سٹیڈیم کا دورہ کیا۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا ایونٹ کا 25 مارچ کو کراچی میں ہی ہوگا۔ پی ایس ایل کے فائنل کا میلہ کراچی میں شیڈول ہے۔ انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے تیاریاں تیزی کیساتھ جاری ہیں۔چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کراچی آمد کے بعد نیشنل سٹیڈیم میں انتظامات کا جائزہ لیا۔ چیئرمین پی سی بی نے گراؤنڈ ، مختلف انکلوژرز اور کمروں کا معائنہ کیا۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وہ انتظامات سے مطمئن ہیں، میگا ایونٹ کا فائنل شہر قائد میں ہی ہوگا۔

بھارت کیساتھ کرکٹ کی منسوخی پر 447 کروڑ روپے کا نقصان ،کس کی نا اہلی،دیکھئے خبر

اسلا م آباد (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدے کے باوجود بھارت سے سیریز نہ ہونے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو نوٹس بھیج دیا۔پی سی بی نے اپنے وکلا کے توسط سے ایک نوٹس بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے باوجود سیریز نہ کھیلنے پر پاک بھارت کرکٹ سیریز کے لئے ‘ڈس پیوٹ ریزرویشن کمیٹی’ قائم کی جائے۔ا?ئی سی سی پاک بھارت کرکٹ سیریز نہ ہونے پر تین رکنی ڈسپیوٹ پینل بنانے کا پابند ہے جو دبئی یا برطانیہ میں سماعت کرے گا جب کہ ڈسپیوٹ پینل برطانوی قوانین کے مطابق کام کرے گا۔بھارت نے پاکستان کے ساتھ بگ تھری کے بعد جو ایم او یو سائن کیا اس کے تحت 2015 سے 2023 کے درمیان دونوں ٹیموں کے درمیان 6 سیریز ہونا تھیں، جن میں سے 4 کی میزبانی پاکستان کو دی گئی۔ تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ ہر بار سیکیورٹی خدشات اور حکومتی اجازت کا بہانہ بنا کر سیریز کھیلنے سے انکار کرتا رہا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ سیریز نہ ہونے سے اسے447 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، اس لئے بھارتی کرکٹ بورڈ اس نقصان کی تلافی کرے۔بھارتی کرکٹ بورڈ کا مو¿قف ہے کہ ان کی حکومت انہیں پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی تاہم اس حوالے سے کرکٹ بورڈ نے اب تک کوئی دستاویزات پیش نہیں کیں۔

نجم سیٹھی نے پی سی بی کو ذاتی جاگیر بنالیا ،پی ایس ایل مالکان کی مخالفت کے باوجود ”میں نہ مانوں کی رٹ لگا دی

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) فرنچائز مالکان کی مخالفت کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ (پ سی بی)، ٹی ٹین لیگ کی حمایت میں ڈٹ گیا اور کہا کہ وہ لیگ کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا۔لیگ کا میزبان امارات کرکٹ بورڈ ہے جہاں پی سی بی اپنی ہوم سیریز کراتا ہے۔واضح رہے کہ پی ایس ایل کی چھ میں سے ایک فرنچائز نے پہلی ٹی ٹین لیگ میں ٹیم خریدی ہوئی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ٹی ٹین لیگ سے پاکستان سپر لیگ مالکان کے مفادات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔پیر کو لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل فرنچائز مالکان کے ساتھ میٹنگ کی، جس میں دیگر معاملات کے علاوہ ٹی ٹین لیگ کا معاملہ سب سے نمایاں رہا۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزوں نے ٹی ٹین لیگ پر اپنے تحفظات ظاہر کیے اور کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس لیگ کے لیے اپنے کھلاڑیوں کو ریلیز نہ کرے اور لیگ کی حمایت سے دستبردار ہوجائے۔شارجہ اسٹیڈیم میں ہونے والی پہلی ٹی ٹین لیگ آئندہ ماہ 14 سے 17 دسمبر تک ہوگی، جس میں انگلش کپتان یوان مورگن سمیت صف اول کے کرکٹرز حصہ لے رہے ہیں۔پہلی ٹی 10 لیگ میں حصہ لینے والی چھ ٹیموں میں پنجاب لیجنڈز، پختون، مراٹھا عربینز، کیرالہ کنگز، بنگال ٹائیگرز اور ٹیم سری لنکا شامل ہیں۔دبئی میں ہونے والے ڈرافٹ میں پانچ فرنچائزز مالکان نے اپنے کھلاڑیوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

چیئرمین پی سی بی کی تقرری کیخلاف درخواست، عدالت کا سماعت سے انکار

 لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کی تقرری کے خلاف درخواست پر سماعت سے انکار کر دیا اور فائل واپس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوادی۔گزشتہ روز مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا کے روبرو درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے نااہل کیے گئے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ذاتی پسند پر نجم سیٹھی کا بطور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ تقرر کیا، نجم سیٹھی اس عہدے پر تقرری کی اہلیت نہیں رکھتے تھے۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نجم سیٹھی کی بطور چیئرمین بورڈ تقرری کالعدم قرار دی جائے اور درخواست گزارکو اہلیت کی بنا پر چیئرمین  پاکستان کرکٹ بورڈ تقرر کرنے کا حکم دیا جائے۔فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کیس نہیں سننا چاہتے، فاضل جج نے فائل مزید کارروائی کیلیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کوبھجوادی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں نجم سیٹھی بارے درخواست ،عدالت نے اہم ہدایت جاری کر دی

لاہور( خصوصی نامہ نگار)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تقریب تقسیم ایوارڈ کی کوریج کے حقوق ایک نجی ٹی وی کو دینے کے خلاف دائر درخواست پر درخواست گزار کو مزید دستاویزات لف کرنے کی ہدایت کر دی۔ فاضل عدالت نے فواد اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار نے اپنی درخواست میں نشاندہی کی کہ 15 ستمبر کو منعقدہ تقریب میں صرف ایک نجی ٹی وی کو کوریج کی اجازت دی گئی.پاکستان ٹیلی ویڑن کو بھی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی.چیرمین پی سی بی اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں. درخواستگزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ عدالت چیرمین پی سی بی کو اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے سے روکے۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے لیے درخواست گزار کو ضروری دستاویزات لف کرنے کی ہدایت کر دی۔

ایوارڈ تقریب مخصوص چینل کو فروخت کرنے پر نجم سیٹھی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں اہم اقدام

لا ہور (خصوصی نامہ نگار)لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی اور میڈیا ڈائریکٹر کے خلاف قومی کرکٹر ایوارڈ تقریب کو مخصوص نجی چینل کو غیر قانونی طور پر اوراختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے فروخت کرنے پر شہری فواد اکبر نے رانا احسن علی ایڈووکیٹ ،حسیب بن یوسف ایڈووکیٹ ،خرم میر ایڈووکیٹ ،پرویز سلہری ایڈووکیٹ کی وساطت سے آئینی رٹ پٹیشن دائر کردی ،جس میں شہری فواد اکبر نے موقف اختیار کیا کہ چیئر مین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی اور میڈیا ڈائریکٹر کرکٹ بورڈ امجد بھٹی نے قومی کرکٹر ایوارڈ کی تقریب کو ایک ایسے مخصوص چینل کو فروخت کردیا جس کا ملک کے بڑی تعداد میں شہریوں نے بائیکارٹ کر رکھا ہے اور قومی کرکٹ ایوارڈ تقریب کا ایک قومی اثاثہ ہے اور شہریوں کو اپنے قومی ہیروز کو دیکھنے اور ان کی سالانہ کارکردگی کو دیکھنے کا موقع نہ مل سکا چاہیے تو یہ تھا کہ قومی کرکٹ ایوارڈ تقریب قومی ٹی وی کے ساتھ تمام ٹی وی چینلز کے ساتھ اخبارات میں دینا چاہیے تھا تاکہ شہریوں کی ایک بڑی تعدا د اپنے قومی ہیروز کو دیکھ سکتی مگر انہوں نے بدیانتی کرتے ہوئے مخصوص چینل کو قومی اثاثہ کی تقریب دے کر ہمارے اثاثہ کو لوٹا ہے تاہم عدالت چیئر مین پی سی بی اور میڈ یا ڈائریکٹر پی سی بی کو فوری طور پر معزول کرے ،آئینی رٹ پٹیشن درخواست کو سکروٹنی کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھجواتے ہوئے ڈائری نمبری 84523/17 دیتے ہوئے اس کی سماعت کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا ۔

غلطی کا اعتراف کر لیا ،تہلکہ خیز خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) نجم سیٹھی نے تسلیم کیا ہے کہ آزادی کپ کے میچوں کے ٹکٹس کی قیمتیں زیادہ رکھنا غلطی تھی۔ اسشہبازشریف کو پارٹی صدر نہیں بننے دیا جائیگا‘ اب سازش کا شکار عدلیہ‘ فوج اور نگران وزیراعظم ہوں گے: سینئر تجزیہ نگار
تجربے سے سبق سیکھا جائے گا اور مستقبل میں ٹکٹوں کی قیمتیں مناسب رکھی جائیں گی۔

اسپاٹ فکسنگ سکینڈل ،نجم سیٹھی تحققیات رکوانے کیلئے سر گرم

کراچی (خصوصی رپورٹ) پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ایف آئی اے کی جانب سے جاری پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات رکوانے کے لئے وزیر اعظم نواز شریف سے مدد مانگی، جس کے بعد طے ہوا کہ پہلے پی سی بی کا مقرر کردہ ٹریبونل اسکینڈل کی تحقیقات کرے گا اور پھر اس تحقیقات کی روشنی میں ایف آئی اے کھلاڑیوں کے جرم کی حد کا تعین کرے گی۔ دوسری جانب فاسٹ باﺅلر عرفان پر ایک برس کی پابندی کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے موبائل ڈیٹا کے فرانزک تجزیے اور دیگر تفتیش کے بغیر محض ان کے بیانات کی روشنی میں سزائیں سنانے کا عمل اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث پلیئر کو ایف آئی اے کی تحقیقات سے بچانا ہے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے حوالے سے پی سی بی اور ایڈ آئی اے میں سروجنگ چھڑی ہوئی تھی۔ نجم سیٹھی کا موقف تھاکہ آئی سی سی کے قوانین کے تحت اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے اختیار پی سی بی کے پاس ہے، جبکہ ایف آئی اے کا اسٹینڈ تھا کہ یہ معاملہ کرپشن سے جڑا ہے، لہذا وہ اس سارے معاملے کی تفتیش کرے گی۔ اس ایشو سے پوری طرح باخبر ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ افسر سجان احمد نے خود ایف آئی اے کو خط لکھ کر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے موبائل ڈیٹا کی ویری فکیشن کی درخواست کی تھی۔ تا ہم جب تفتیشی ادارے نے یہ درخواست قبول کرتے ہوئے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا اور اس کی درخواست پر وزارت داخلہ نے مشکوک کھلاڑیوں کے نامای سی ایل مین ڈال دیئے تو پی سی بی بالخصوص نجم سیٹھی پریشان ہو گئے۔ ایف آئی اے لاہور کے ایک ذراےع کے مطابق ایف آئی اے نے کھلاڑیوں کے موبائل ڈیٹا کی تصدیق کی ہامی تو بھری ہی تھی، تا ہم جامع تحقیقات کی خاطر پی ایس ایل انتظامیہ اور دیگر تیموں کے کھلاڑیوں کا موبائل فون ڈیٹا بھی مانگ لیا تھا۔ذرائع کے بقول نجم سیٹھی پہلے ہی مشکوک کھلاڑیوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانے پر مضطرب تھے، کیونکہ یہ قدم ان کی خواہش کے خلاف اٹھایا گیا تھا اور جب ایف آئی اے نے مشکوک کھلاڑیوں کے علاوہ پی ایس ایل منتظمین اور دوسری ٹیموں کے کھلاڑیوں کا ڈیٹا بھی طلب کیا تو ہو بلبلا اٹھے۔اس حوالے سے پی سی بی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دراصل نجم سیٹھی کو خوف لاحق ہو گیا کہ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونے پر ان سمیت پی ایس ایل انتظامیہ کے دیگر آفیشلز کو بھی شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کی آزادانہ تحقیقات کا سگنل ملنے کے بعد ایف آئی اے نے اس معاملے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کمرکس لی تھی۔ جس کے تحت ایف آئی اے نے 20 مارچ سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا اور پانچ کھلاڑیوں شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن، محمد عرفان اور ناصر جمشید کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے۔ اس روز لاہور میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد حسن کے سامنے خالد لطیف اور محمد عرفان نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جبکہ دوسرے روز شرجیل اور شاہزیب حسن پیش ہوئے ۔ ذرائع کے بقول ان تمام مشکوک کھلاڑیوں نے سائبر کرائم ونگ کے سامنے کم و بیش وہی بیاں ریکارڈ کرایا، جو وہ اس سے قبل پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے دے چکے تھے۔ جس میں ان کھلاڑیوں کا دعویٰ تھا کہ ان سے بکیز نے رابطہ ضرور کیا، لیکن وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث نہیں کہ اس سے انہوں نے انکار کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس مرحلے پر تحقیقات آگے بڑھانے کے لئے ایف آئی اے کو کھلوڑیوں کے موبائل فونز کی ضرورت تھی، تا کہ وہ اس کے ڈیٹا کا فرانزک تجزیہ کر کے تعین کر سکیں کہ کھلاڑی کتنا جھوٹ یا سچ بول رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول اگرچہ بکیز سے رابطوں کے لئے کھلاڑیوں نے جتنے واٹس ایف میسج اور واٹس ایپ آڈیو پیغامات بھیجے، وہ تقریباً تمام ڈیلیٹ کر دیئے تھے۔ تا ہم ایف آئی اے کے سائبر ونگ کرائم کے پاس متائے گئے میسجز کو ریکور کرنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ لہذا کھلاڑیوں کے فون موبائل ملنے کی صورت میں نہ صرف تحقیقات تیزی سے آگے بڑھنے کی توقع تھی، بلکہ مزید کئی پردہ نشینوں کے نام بھی بے تقب ہو سکتے تھے۔ تا ہم پی سی بی کے ذرائع کے مطابق دوسری جانب اس پیش رفت اور ایف آئی اے کی پھرتیوں سے پریشان نجم سیٹھی نے کھلاڑیوں کا موبائل ڈیٹا ایف آئی اے کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ کیا، حالانکہ قبل ازیں خود پی سی بی کھلاڑیوں کے موبائل فون ایف آئی اے کے حوالے کر کے ڈیٹا کی ویری فکیشن چاہتی تھی۔ یاد رہے کہ پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے فوری بعد کھلاڑیوں کے موبائل فونز پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ضبط کر لئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی نے تا حال یہ موبائل فونز ایف آئی اے کے سپرد نہیں کئے ہیں۔ جبکہ تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ جب تک وہ کھلاڑیوں کے موبائل ڈیٹا کا فرانزک تجزیہ نہ کر لے، تفتیش کسی صورت آگے نہیں بڑھ سکتی۔اسلام آباد میں موجود ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ پی سی بی کے پریشر کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تحقیقات جاری رکھی جائیں۔ پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کے تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے اور اگر اس سلسلسے میں آگے چل کر مقدمات درج کرنے اور گرفتاریوں کی ضرورت پیش آتی ہے تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے۔ ذرائع کے بقول وفاقی وزیر داخلہ کی ان ہدایات کی روشنی میں ایف آئی اے نے اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت مشکوک کھلاڑیوں کے خلاف مقدمات درج کر نے کی تیاری بھی کر لی تھی، تا ہم پھر اچانک سب کچھ تبدیل ہو گیا۔ اندروں خانہ یہ طے کیا گیا کہ پہلے پی سی بی کا ٹریبونل اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرے گا۔ بعدازاں ٹریبونل کی تحقیقات کی روشنی میں ایف آئی اے کھلوڑیوں کے جرم کی حد کا تعین کر ے کرے گی۔ جبکہ کرکٹرز کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی ٹریبونل کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس تمام خاموش ڈویلپمنٹ کے پیچھے نجم سیٹھی کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ کیا جانے والا رابطہ تھا، جو کرکٹ کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں۔ ذرائع کے بقول وزیراعظم کے سامنے بھی نجم سیٹھی نے اپنا وہی موقف پیش کیا، جو وہ میڈیا پر بھی بیاں کرتے رہے ہیں کہ آئی سی سی کے رولز کے مطابق کھلاڑیوں کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی انکوائری کا اختیار پی سی بی کے پاس ہے۔ اگر کوئی اور ادارہ یہ انکوائری کرے گا تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، اور یہ معاملہ آٓگے چل کر پرابلم بن سکتا ہے ۔ لہذا ایف آئی اے سے انکوائری کرانے کے بجائے پی سی بی کے مقرر کردہ ٹریبونل تحقیقات کرنے دی جائیں۔ تا ہم خود پی سی بی کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی کا موقف سراسر غلط ہے۔ انگلینڈ میںہونے والی سیریز کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سلمان بٹ، عامر اور آصف کی تحقیقات کسی کرکٹ بورڈ نے نہیں، بلکہ برطانوی تفتیشی ادارے نے کی تھی، اس کے بعد انہیں جیل کا ٹنی پڑی تھی۔ یہی معاملہ بھارت میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث کھلاڑیوں کے ساتھ ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو کنوینس کرنے کے بعد ہی کرکٹ بورڈ کے مقرر کردہ ٹریبونل نے 24 مارچ سے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ اس ٹریبونل کے سربراہ سابق جج اصغر حیدر جبکہ دیگر ارکان میں سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ توقیرضیا اور سابق چیف سلیکٹر وسیم باری شامل ہیں۔ ٹریبونل کے سامنے پہلی پیشی شرجیل کی ہوئی تھی۔بدھ کے روز پی سی بی نے طویل القامت فاسٹ باﺅلر محمد عرفان پر ایک سال کی پابندی اور دن لاکھ روپے جرمانہ کیا۔ تا ہم ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ باﺅلر کی سزا چھ ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے۔ محمد عرفان نے پی سی بی کی چارج شیٹ کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن کو ڈکی خلاف ورزی کا اعتراف کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے مقرر کردہ ٹریبونل کے ذریعے تحقیقات کرا کے نجم سیٹھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو ایف آئی اے کے شکنجے سے بچانا چاہتے ہیں اور پھر یہ کہ انہیں خدشہ تھا کہ تفتیشی ادارے کی تحقیقات کا کھرا ان کی جانب بھی نکل سکتا ہے۔ ادھر مشکوک کھلاڑیوں کے قیربی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی ٹریبونل کے سامے دیگر کھلاڑی بھی اپنا پرانا موقف پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ ان سے بکیوں نے رابطہ ضرور کیا تھا، لیکن انہوں نے اسپاٹ فکسنگ سے انکار کر دیا ۔ چونکہ ٹریبونل کے پاس ایف آئی اے کی طرح تفتیش کا تجربہ، مہارت، وسائل اور فرانزک شواہد کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت نہیں، لہٰذا وہ کھلاڑیوں کے اس دعوے کی تحقیقات کر انے سے قاصر رہے گا، اور یوں محمد عرفان کی طرح دیگر کھلاڑیوں پر بھی پابندی اور جرمانہ لگا کر چیپٹر کلوز کر دیا جائے گا۔ پی سی بی کے ذرائع کے مطابق شرجیل اور خالد لطیف پر زیادہ سے زیادہ پانچ سے ساتھ برس، جبکہ شاہ زیب پر اس سے کچھ کم پابندی کا امکان ہے، کیونکہ اس نے بکیوں کے رابطہ کرنے پر خود پی سی بی کو اگاہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ممکنہ پابندی کا شکار ہونے والے دیگر کھلاڑیوں کی سزاﺅں میں بھی ڈسپلن کے تحت رعایت دیئے جانے کا قومی امکان ہے۔ واضح رہے کہ اسکینڈل کا پانچواں ملزم ناصر جمشید تا حال برطانیہ میں ہے۔ ناصر جمشید کو برطانوی تفتیشی ادارے نے گرفتا رکیا تھا، بعدازاں ضمانت پر رہا کر دیا گیا، لیکن اس کا پاکستانی پاسپوٹ ضبط ہے۔ اطلاع ہے کہ ناصر جمشید کا بیاں قلمبند کرنے کے لئے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے دو ارکان لندن جانے والے ہیں۔ ناصر جمشید کی اہلیہ برطانوی شہری ہے۔ جبکہ اس کی فیملی کے پاس بھی امریکی پاسپورٹ ہیں۔ مستند ذرائع نے بتایا کہ محمد عرفان نے تین روز قبل اپنے ایک قریبی دوست سے رابطہ کرکے کہا تھا کہ پی سی بی کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرنے والا ہے، جس پر اسے کہا گیا تھا کہ فی الحال اس بارے میں سوچ بچار کے بعد کوئی قدم اٹھائے۔ تاہم ذرائع کے بقول محمدعرفان کو نجم سیٹھی نے مشورہ دیا تھا کہ غلطی کا اعتراف کر کے بڑی سزا سے بچ سکتا ہے، ورنہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں معاملہ سنگین ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس طرح کا مشورہ شاہ زیب کو بھی دیا جا رہا ہے اور ممکن کہ وہ بھی آنے والے دنوں میں محض پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کرلے اور اس کے نتیجے میں اس پر چند برس کی پابندی لگا دی جائے، اور یوں وہ بھی کرمنل تحقیقات سے بچ نکلے۔ واضح رہے کہ بکیوں کے رابطہ کرنے پر اپنے متعلقہ بورڈ کو اگاہ نہ کرنا اینتی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کہلاتا ہے۔

مفت پاسز اور ٹکٹ….نجم سیٹھی کے اعلان نے سب کو خوش کر دیا

وزیراعظم نواز شریف اوروزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ انہیں پی ایس ایل کی فری ٹکٹس نہیں چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے وزرا،مہمانوں کے لیے جتنی ٹکٹس چاہیے ہونگی،پیسے دیں گے۔نجم سیٹھی نے بتایا کہ جی ایچ کیوکی طرف سے بھی پیغام آیا ہے وہ بھی ٹکٹس کے پیسے ادا کریں گے۔ اب یا د رکھیں پاسز یا مفت ٹکٹ والے سوچ لیں کے انہیں ہر قیمت پر ٹکٹ کے پیسے دینے ہوں گے۔

پی ایس ایل کا فائنل ….نجم سیٹھی نے بڑا اعلان کر دیا

دبئی (ویب ڈیسک)لاہور میں ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد پاکستان سپر لیگکے طے شدہ فائنل کو لا ہو ر میں کرا نے کے لیئے چیئرمین نجم سیٹھی نے عوام سے رائے مانگ لی ہے کہ اگر غیر ملکی کھلاڑی فائنل کھیلنے کے لیے لاہور آنے سے منع کرتے ہیں تو ایسی صورت حال میں کیا ان کے بغیر اپنے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ فائنل کھیلا جائے یا پھر دبئی میں ہی اس کا انعقاد کیا جائے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ پاکستان کا اثاثہ ہے اور پاکستان کو پہلے رکھیں اگر سیاست دانوں اور کرکٹرزکی مجھ سے دشمنی اور سیاسی اختلافات ہیں تو اس کے لیگ کو بدنام نہ کریں۔انھوں نے کہا کہ یہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی کھڑکی تھی جس کے بعد غیرملکیوں نے آنا تھا، ہم نے کئی لوگوں کو منایا تھا لیکن لاہور بم دھماکوں کے بعد اب صورت حال یہ ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں ایک شک کی لہر ہوگی۔نجم سیٹھی نے کہا کہ میری رائے ہے کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرکے دکھانا ہے اور دہشت گردوں کو ہرانا ہے،، میرا بھی عزم ہے اور مجھے نظر آرہا ہے کہ ہر پاکستانی کا یہی عزم ہے اور امید ہے کہ پنجاب حکومت کا بھی یہی موقف ہوگا ،ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر پر بھی لوگ یہی کہہ رہے ہیں کہ کسی طرح لاہور میں فائنل کریں گے، جس کے لیے اب دوبارہ سے بات کرنا پڑے گی لیکن میں نہیں کہہ سکتا کہ غیر ملکی کھلاڑی آمادہ ہوں گے کہ نہیں اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔پی ایس ایل کے چیئرمین نے عوام سے رائے طلب کرتے ہوئے کہا کہ گر غیر ملکی کھلاڑی نہیں مانتے یا بیشتر نہیں مانتے تو کیا پھر پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ فائنل لاہور میں کریں یا پھر غیرملکیوں کے ساتھ دبئی میں فائنل کرنا ہے؟ اس سوال کا جواب پاکستانی عوام مجھے دے دیں تو جیسے ان کا حکم ہوگا اس کی تعمیل ہوگی۔