اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب قانون میں تبدیلیوں کی تیاری جاری ہیں۔ نیا احتساب قانون لایا جا رہا ہے جس کے آنے کے بعد قومی احتساب بیوو میں سے موجود تمام ریفرنسز ختم ہو جائیں گے اور مقدمات عام عدالتوں میں بھیج دیئے جائیں گے۔ یہ انکشافات نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کیے۔ انہوں نے کہا کہ نئے احتساب قانون میں احتساب عدالتیں ختم کر دی جائیں گی اور کیسز سیشن کورٹ میں چلیں گے۔ ملزم ایک سال سے زائد عرصہ کیلئے جیل میں نہیں رہ سکے گا۔ 10 سال کی مدت میں کیس ثابت نہ ہوا تو کیس خودبخود ختم ہو جائے گا۔ سٹیٹ بینک کے ریفرنس کے بغیر کسی بھی قرض نادہندہ کے خلاف تحقیقات یا کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ بارثبوت صرف استغاثہ پر ہو گا۔ سینئر صحافی کے مطابق سارا کھیل شریف خاندان کے ریفرنسز ختم کرانے کیلئے کھیلا جا رہا ہے۔ دوسر ی جانب لیگی حکومت نے قانونی ماہرین کی سکیورٹی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کا ٹاسک بھی سونپ رکھا ہے جس کا ڈرافٹ تیار کیا جا رہا ہے ہے۔ حکومت سول بالادستی کی آڑ میں اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
لاہور (خصوصی رپورٹ) نیب عدالتوں کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ نیب کے ملزم عاصم سکندر نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کی درخواست دائر کی۔ درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب عدالتوں نے ملک بھر میں وارنٹ گرفتاری پر دوہری پالیسی بنا رکھی ہے، پنجاب کے قابل ضمانت، سندھ میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں، وارنٹس جاری کرنے کامقصد صرف ملزم کی حاضری یقینی بنانا ہوتا ہے۔ نیب قانون کی دفعہ 24 کے تحت وارنٹس جاری کرنیکا اختیار صرف چیئرمین کے پاس ہے۔ نیب چیئرمین کو گرفتاری مطلوب نہیں تو ٹرائل کورٹ کو بھی وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں، درخاست گزار نے اپنی درخواست میں نشاندہی کی کہ سندھ میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے باوجود ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ نہیں کیے جا رہے، نیب نے بھی وارنٹس گرفتاری کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہوئی ہے، نیب افسر سندھ میں خود ٹرائل کورٹ پیش ہو کر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کروائے ہیں اگر ملزم ضمانت کرائے بغیر پیش ہو تو نیب اسے گرفتار کرلیتا ہے، لہٰذا عدالت سپریم کورٹ نیب عدالتوں کو وارنٹس کے معاملے پر یکساں اصول اپنانے کا حکم دے۔