Tag Archives: nab

حمزہ شہباز کی احتساب عدالت پیشی، فیصلہ محفوظ

لاہور(ویب ڈیسک )آمدن سے زائد اثاثہ اور رمضان شوگرمل کیس میں نیب نے حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کردیا جہاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔آمدن سے زائد اثاثہ اور رمضان شوگرمل کیس میں گرفتار اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی اور رہنما مسلم لیگ (ن) حمزہ شہباز کو نیب نے احتساب عدالت میں پیش کردیا، عدالت میں نیب کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ جب بھی ذرائع آمدن کے بارے میں پوچھا گیا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا جب کہ بیرون ملک سے آنے والے اثاثوں کے بارے میں بھی نہیں بتایا گیا، نیب تفتیش کے مطابق 2003 تک سوا دو کروڑ کے اثاثے ظاہر کیے گئے، 2006 میں اثاثے ظاہر نہیں اور 2011 میں یہ اثاثے 21 کروڑ تک پہنچ گئے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز نے آج تک نہیں بتایا کہ باہر سے پیسے کون اور کن ذرائع سے بھجوایا جا رہا ہے لہذا مشکوک ٹرانزیکشن کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر حمزہ شہباز کے وکلا نے مخالفت کی تاہم عدالت نے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔اس سے قبل کمرہ عدالت میں پہنچنے کے بعدحمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نیازی صاحب کا وقت پورا ہو چکا، میرا دامن صاف ہے اور ہم سرخرو ہوں گے جب کہ عدالتوں پر اعتماد ہے۔

چودھری صاحب اتنا پیسہ کہاں سے آیا؟

لاہور (خصوصی رپورٹ)قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ ق کے چودھری برادران سے انتخابی اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں۔ تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویز الٰہی کے مبینہ غیر قانونی اثاثوں کی تحقیقات جاری ہیں۔ نیب نے چودھری برادران سے الیکشن مہم ہونے والے اخراجات کا بھی ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اب تک جتنے الیکشنز میں حصہ لیا ان کی انتخابی مہم پر خرچ کردہ رقم کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ نیب نے چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی کو انتخابی رقم کے ذرائع و وسائل سے بھی آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے الیکشن کمیشن سے بھی چودھری برادران کے انتخابی اخراجات کی تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن سے یہ تفصیلات دو ہفتے میں فراہم کرنے کا کہا جائے گا۔ نیب ذرائع کے مطابق چودھری برادران اور الیکشن کمیشن کی جانب سے موصول تفصیلات کا آزاد ذرائع سے موازنہ کیا جائے گا، ملزمان کی جانب سے غلط جواب جمع کرانے پر انہیں پانچ برس تک سزا بھی ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ نیب آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں چودھری برادران کے خلاف 2 ارب 42 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کی چھان بین کر رہا ہے۔

نیب کا چونکا دینے والا اقدام ،نواز ،شہباز ،ڈار کے بعد مسلم لیگ ن کے اہم ترین وفاقی وزیر کیخلاف کاروائی شروع

لاہور (ویب ڈ یسک) نیب نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کیخلاف بھی کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے آشیانہ ہاوسنگ سکیم میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کیخلاف بھی تحقیقات کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب نے تحقیقات کے سلسلے میں خواجہ سعد رفیق کی ہاوسنگ سوسائٹی پیراگون کی انتظامیہ کو تفتیش کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔خواجہ سعد رفیق پر الزام ہے کہ انہوں نے دوستوں کے نام پر قرضے حاصل کرکے بلیک منی کو وائٹ کیا۔ جبکہ پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی کیلئے کئی دیہات کے غریبوں کی زمینوں پر غیر قانونی قبضے کروائے گئے۔ نیب نے اس تمام معاملے کی تحقیقات چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

؎

186ہاﺅسنگ سکیموں کیخلاف تہلکہ خیز اقدام ،نیب سے بڑی خبر آگئی

لاہور (نیااخبار رپورٹ) لاہور میں غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کیخلاف تحقیقات میں اہم انکشاف ہوا ہے۔ کئی غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کی پشت پناہی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی ملوث ہیں۔ نیب لاہور نے مذکورہ ارکان اسمبلی کی فہرست تیار کرنا شروع کردی۔ نیب نے ایل ڈی اے کو غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کا ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی مگر 13 روز گزرنے کے بعد بھی ایل ڈی اے نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ نیب نے جن 150 غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کی ابتدائی تحقیقات میں غیرقانونی سوسائٹیز کو ارکان اسمبلی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ایل ڈی اے کے بیشتر افسر کی آشیرباد بھی غیرقانونی سوسائٹیز کو حاصل ہے۔ ڈیٹا کے مطابق متعدد سوسائٹیز گرین بیلٹس پر تعمیر کی گئیں۔ کئی ایل ڈی اے کی منظوری اور لے آﺅٹ پلان کے بغیر چل رہی ہیں۔ ان میں شاہین پارک شیخوویلاز‘ فیصل پارک‘ جمال گارڈن‘ حسین ہاﺅسنگ کالونی‘ مدینہ ٹاﺅن‘ رحمانی کالونی‘ الشافی ٹاﺅن‘ افضل ٹاﺅن‘ گرین ویلی ‘ الیوسف گارڈن‘ رحمان گارڈن‘ اجوا گارڈن‘ مکہ ٹاﺅن‘ شادمان ٹاﺅن‘ زمان گارڈن‘ عرفان بلاک‘ ہجویری ٹاﺅن‘ دی سنووال روڈ‘ مرتضیٰ ٹاﺅن‘ صدیقیہ گارڈن‘ سیٹلائٹ ٹاﺅن‘ نیو مشتاق پارک‘ الوہاب گارڈن فیز ٹو‘ حمزہ کالونی‘ احمد ڈویلپرز‘ نور پارک‘ عرفان گارڈن‘ محسن گارڈن‘ رائل سٹی ہاﺅسنگ سکیم‘ طارق بلاک‘ فیز ون‘ سمن آباد ہاﺅسنگ سکیم‘ کیپٹل سی ایچ ایس‘ شاہ خالد ٹاﺅن‘ ہجویری گارڈن‘ جمال گارڈن‘ زین پارک‘ ہاشمی پارک‘ رحمان گارڈن‘ سگیاں روڈ‘ السید ویلاز فیروزوالہ‘ کہکشاں ٹاﺅن‘ لبرٹی ٹاﺅن‘ عثمان ٹاﺅن‘ فیروزوالہ‘ کمبوہ ٹاﺅن‘ ظہیر ٹاﺅن‘ میر کالونی‘ نیشنل ٹاﺅن‘ کاظم ٹاﺅن‘ شاہ زیب ٹاﺅن‘ عابد ٹاﺅن‘ حیدر ٹاﺅن‘ مبارک ٹاﺅن‘ فضل کالونی‘ ایمکو کالونی‘ سید کالونی‘ دین کالونی شال۔ افضل ٹاﺅن‘ مشتاق ٹاﺅن‘ گلبرگ ٹاﺅن‘ زاہد ٹاﺅن‘ رضا آباد‘ رحمان ٹاﺅن‘ جاوید پارک‘ ‘ آصف آباد‘ خدیجہ ٹاﺅن‘ ظفر سٹی‘ شریف پارک‘ سعادت ٹاﺅن‘ اسماعیل ٹاﺅن‘ خان کالونی‘ مومن پورہ‘ مہران ٹاﺅن‘ فیروزوالہ‘ الفجر گرڈن‘ پیر عباس ٹاﺅن‘ طیبہ ٹاﺅن‘ الحد گارڈن سگیاں بائی پاس‘ حسن گارڈن‘ گلشن مہراب ہاﺅسنگ سکیم‘ الخیر سٹی جی ٹی روڈ‘ مدینہ سٹی‘ گلشن حیدر‘ یونیورسٹی ٹاﺅن‘ الرحمت گارڈن‘ رحمان سٹی‘ نواز ٹاﺅن‘ زبیدہ پارک‘ طاہر گارڈن‘ راجپوت ٹاﺅن‘ سن شائن گارڈن‘ طیب ٹاﺅن‘ کالاشاہ کاکو‘ پنجاب پارک ہاﺅسنگ سکیم‘ اویس قرنی ٹاﺅن‘ ملت ٹاﺅن‘ ملت پارک‘ حمزہ ٹاﺅن‘ گلشن پنجاب ہاﺅسنگ سکیم‘ گلشن اقبال ہاﺅسنگ سکیم‘ گجر ٹاﺅن‘ مومن پورہ‘ گولڈن ویو ہاﺅسنگ سکیم‘ عظمت پارک ہاﺅسنگ سکیم‘ گرین ویو ہاﺅسنگ سکیم شامل ہیں۔ دریں اثنا لاہور میں پلاٹ خریدنے سے پہلے ایل ڈی اے سے تصدیق کر لیں کہ وہ کالونی انتظامیہ سے منظور شدہ ہے یا نہیں، شہر بھر میں اس وقت بیسیوں غیر قانونی سوسائٹیز شہریوں سے پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں، شہر اور گردونواح میں 186 سے سوسائٹیز ایسی ہیں جو ایل ڈی اے سے منظور شدہ نہیں اور نہ ہی ان کے پاس این او سی ہے۔ لیکن پھر بھی ان سوسائٹیز میں پلاٹ کی چائنہ کٹنگ جاری ہے، سوسائٹیز کے مالکان خود کو ایل ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ سے منظور شدہ ثابت کر کے معصوم شہریوں کو پلاٹ بیچ رہے ہیں، ایل ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ شہری پلاٹ خریدنے سے پہلے تصدیق کر لیں کہ وہ کالونی ایل ڈی اے سے منظور شدہ ہے یا نہیں، حکام کا کہنا تھا کہ ہم جلد نیب کے ساتھ مل کر غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف کارروائی کریں گے۔

 

کڑا احتساب ،2بڑے سیاستدانوں کیخلاف شکنجہ تیار، آئندہ چند ہفتوں میں کیا ہونیوالا ہے ؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) احتساب احتساب کے مطالبے میں پیش پیش چودھری برادران کی بھی باری آگئی۔ ق لیگ کے رہنماﺅں چودھری شجاعت اور چودھری پرویزالٰہی سے مشرف دور میں وزارت عظمیٰ‘ وزیراعلیٰ اور وزیروں کے عہدوںپر فائز رہنے کے دوران اثاثوں اور آمدن کے فرق کا جواب عدالت نے مانگ لیا۔ نیب نے دونوں رہنماﺅں کو بلاوا بھیج دیا۔ 6 نومبر کو لاہور نیٹ آفس میں حاضری دیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ ایک ادھ حاضری پر ختم نہیں ہوگا بلکہ پیشی پر پیشی ہوسکتی ہے۔ انکوائری کے بعد مقدمہ بھی درج ہوسکتا ہے۔ تفتیش کا دائرہ کار خاندان کے دیگر افراد تک بھی پھیلے گا۔ آئندہ 2 ہفتے بہت اہم ہیں جس میں کئی گرفتاریاں اور کئی سیاسی پٹاریاں بھی کھل سکتی ہیں لیکن یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ 2 بڑے سیاستدانوں کے خلاف شکنجہ تیار ہوچکا ہے۔ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرنے پر ہر سیاستدان کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اربوں روپے کیسے کمایا کا جواب دینے اور سیاسی مستقبل داﺅ پر لگنے سے پریشان ہوکر حافظہ بھی متاثر ہوا ہے۔ کونسی کونسی بات یاد رکھنی اور بھولنی‘ کیسا کہنا اور کب کہنا ہے بھی مسئلہ بن گیا۔ نوازشریف پریشان میں گر کر اپنا حافظہ کمزور کر بیٹھے ہیں۔ اداروں سے زیادہ ٹکراﺅ کی بجائے بہتر ہوگا کہ وہ عدالتوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ لندن پلان سے بظاہر ن لیگ نے ثابت کردیا کہ مائنس نواز فارمولا منظور نہیں ہے۔

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے ق لیگ کے رہنماﺅں چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے خلاف کیس دوبارہ کھول دئیے ہیں اور ان کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیب نے دونوں رہنماﺅں کو 6 نومبر کو طلب کیا ہے تاکہ ان سے تفتیش کی جاسکے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ناجائز اثاثے بنائے۔ دونوں رہنما نیب کے لاہور آفس میں پیش ہونگے۔ انکوائری کے بعد ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نیب کے ذرائع کے مطابق ان کے اثاثے آمدنی سے زیادہ ہیں۔ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ ا پنے ذرائع آمدنی اور اثاثوں کی تفصیلات بتائیں۔ ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں ان کے اثاثوں اور آمدنی میں کافی فرق ہے۔ واضح رہے کہ چودھری شجاعت جنرل پرویز مشرف کے دور میں کچھ عرصہ تک ملک کے وزیراعظم رہے جبکہ انہوں نے طویل عرصہ تک وفاقی وزیر کے طور پر کام کیا۔ چودھری پرویز الٰہی بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے علاوہ نائب وزیر اعظم بھی رہے۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں وہ صوبائی وزیر بھی تھے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے جو اثاثے بنائے وہ ان کی آمدنی سے زیادہ ہیں۔ اب دونوں رہنماء6نومبر کو اس فرق کے حوالے سے جواب دیں گے۔ خیال ہے کہ ان کو ایک ہی بار طلب نہیں کیا جائے گا بلکہ تفتیش کے سلسلے میں مزید پیشیاں ہونگی۔ پہلی پیشی کے لئے نیب لاہور کی جانب سے دونوں کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں۔ واضح رہے مختلف حلقے کچھ عرصہ سے پیشگوئی کر رہے تھے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے علاوہ ملک کی بعض اہم شخصیات کو بھی شکنجے میں لیا جائے گا جس کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس عمل سے یہ تاثر بھی زائل ہو گا کہ نیب اور ایجنسیاں نواز شریف خاندان کے خلاف امتیازی کارروائی کر رہی ہیں۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس سلسلے میں چودھری شجاعت خاندان کے کچھ دوسرے ارکان کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا انحصار چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی سے کی جانے والی تفتیش پر ہے۔

 

نئے چیئرمین نیب کا جرات مندانہ فیصلہ ،نوازشریف کیخلاف اب تک کا سب سے بڑا اقدام

اسلام آباد (ویب ڈیسک) شریف خاندان کے خلاف نیب حکام نے 4 عدد مزید سپلیمنٹری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ ریفرنس والیم 10 میں موجود معلومات ‘ مختلف ممالک سے شریف خاندان کی دولت بارے ملنے والی معلومات کی روشنی میں دائر کئے جائیں گے ۔ نیب کے ایک اعلی حکام نے بتایا کہ نیب کے پراسیکیوٹر شعبہ نے مزید سپلیمنٹری ریفرنس دائر کرنے کی منظوری قانونی نکات پر غور کرنے کے بعد دے گی ۔تاہم اس حوالے سے اصولی منظوری مل چکی ہے ۔ سابق چیئرمین قمر الزمان نے بددیانتی کا ثبوت دیتےہوئے شریف خاندان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے ریفرنس میں کئی غلطیاں سرزد کی تھیں تاکہ شریف خاندان کو فائدہ مل سکے ۔ موجودہ چیئرمین نے سابقہ ریفرنسوں کا بغور جائزہ لیا ہے اور ریفرنس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق سپلیمنٹری ریفرنس حسن نواز ‘ حسین نواز ‘ مریم نواز ‘ نواز شریف اور کیپٹن(ر) صفدر کے خلاف دائر کئے جائیں گے ۔ سپلیمنٹری ریفرنس کی تعداد 4 ہے جس میں ان کی سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات ‘ یورپ ‘ یو کے وغیرہ میں موجودہ اربوں ڈالر مالیت کی جائیدادوں بارے یہ ریفرنس ہیں ۔ اس حوالے سے نیب کا پراسیکیوٹر شعبہ جائزہ لے رہا ہے اور حتمی جائزہ لینے کے بعد احتساب عدالت میں یہ ریفرنس دائر کر دیئے جائیں گے ۔

ڈی جی نیب لاہور کی تعیناتی جعلی ڈگری پر ہونے کا انکشاف

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور میجر(ر) سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری کے معاملے پر چئیرمین نیب سے جواب طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ میں نیب میں  غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے ڈی جی نیب کی تعیناتی سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ سلیم شہزاد کی ڈگری کیلبری فونٹ میں لکھی گئی ہے جب کہ کیلبری 2007 میں آیا اور ڈگری 2002 کی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے تعیناتی سے متعلق قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بیان دیا کہ گریڈ 18 تک 52 افسران کی تعیناتیوں کا جائزہ لیا جا چکا ہے جب کہ مزید 40 افسران کی تعیناتیوں کا جائزہ لینا باقی ہے، سیکرٹری اسٹبلشمنٹ طاہر شہباز کی تبدیلی سے کام رکا ہوا ہے۔عدالت نے تعیناتیوں جائزہ لینے کے لئے قائم کمیٹی کو 2 ماہ میں کام مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی جب کہ ڈی نیب لاہور میجر(ر) سلیم شہزاد کو نوٹس جاری کردیا جب کہ جعلی ڈگری کے معاملے پر چئیرمین نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

نیب کی فخریہ پیشکش

لاہور (خصوصی رپورٹ) احتساب عدالت کے جج محمد وسیم نے نادرا ای فلنگ فراڈ کیس میں سزایافتہ ملزم حافظ مشہود کی پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی۔ نادرا ای بلنگ میں لوگوں کے ایک کروڑ روپے خوردبرد کیس میں عدالت نے ملزم حافظ مشہود کی پلی بارگین کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے پیسے جمع کروانے کا حکم دیا تو ملزم نے 16لاکھ 77ہزار روپے جمع کرا دیئے جس پر عدالت نے ملزم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے اس کیس میں ملزم مشہود کو 5سال قید اور 16لاکھ 77ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا رکھی تھی۔

احتساب عدالتیں ختم کرنے بارے تہلکہ خیز خبر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب قانون میں تبدیلیوں کی تیاری جاری ہیں۔ نیا احتساب قانون لایا جا رہا ہے جس کے آنے کے بعد قومی احتساب بیوو میں سے موجود تمام ریفرنسز ختم ہو جائیں گے اور مقدمات عام عدالتوں میں بھیج دیئے جائیں گے۔ یہ انکشافات نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کیے۔ انہوں نے کہا کہ نئے احتساب قانون میں احتساب عدالتیں ختم کر دی جائیں گی اور کیسز سیشن کورٹ میں چلیں گے۔ ملزم ایک سال سے زائد عرصہ کیلئے جیل میں نہیں رہ سکے گا۔ 10 سال کی مدت میں کیس ثابت نہ ہوا تو کیس خودبخود ختم ہو جائے گا۔ سٹیٹ بینک کے ریفرنس کے بغیر کسی بھی قرض نادہندہ کے خلاف تحقیقات یا کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ بارثبوت صرف استغاثہ پر ہو گا۔ سینئر صحافی کے مطابق سارا کھیل شریف خاندان کے ریفرنسز ختم کرانے کیلئے کھیلا جا رہا ہے۔ دوسر ی جانب لیگی حکومت نے قانونی ماہرین کی سکیورٹی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کا ٹاسک بھی سونپ رکھا ہے جس کا ڈرافٹ تیار کیا جا رہا ہے ہے۔ حکومت سول بالادستی کی آڑ میں اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

لاہور (خصوصی رپورٹ) نیب عدالتوں کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ نیب کے ملزم عاصم سکندر نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کی درخواست دائر کی۔ درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب عدالتوں نے ملک بھر میں وارنٹ گرفتاری پر دوہری پالیسی بنا رکھی ہے، پنجاب کے قابل ضمانت، سندھ میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں، وارنٹس جاری کرنے کامقصد صرف ملزم کی حاضری یقینی بنانا ہوتا ہے۔ نیب قانون کی دفعہ 24 کے تحت وارنٹس جاری کرنیکا اختیار صرف چیئرمین کے پاس ہے۔ نیب چیئرمین کو گرفتاری مطلوب نہیں تو ٹرائل کورٹ کو بھی وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں، درخاست گزار نے اپنی درخواست میں نشاندہی کی کہ سندھ میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے باوجود ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ نہیں کیے جا رہے، نیب نے بھی وارنٹس گرفتاری کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہوئی ہے، نیب افسر سندھ میں خود ٹرائل کورٹ پیش ہو کر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کروائے ہیں اگر ملزم ضمانت کرائے بغیر پیش ہو تو نیب اسے گرفتار کرلیتا ہے، لہٰذا عدالت سپریم کورٹ نیب عدالتوں کو وارنٹس کے معاملے پر یکساں اصول اپنانے کا حکم دے۔

نیب مکمل طور پر شریف خاندان سے ملا ہوا ہے، فواد چوہدری

اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ نیب مکمل طور پر شریف خاندان سے ملاہوا ہے جب کہ چیرمین نیب کو فرانس میں سفارتکاری کی بھی پیشکش کی گئی۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کی جانب سے نظرثانی اپیل کا مقصد سپریم کورٹ کی نگرانی ہٹانے کی کوشش ہے، اپیلوں کا مقصد ریفرنسز کے لیے مقررہ 6 ماہ کی مدت ختم کرانا ہے لیکن ہم نے اس معاملے کا پیچھا کیا ہے اور اس کو انجام تک پہنچائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سب اگر شریف فیملی کے سوا کسی نے کیا ہوتا تو سب جیل میں ہوتے لیکن نیب مکمل طور پر شریف فیملی سے ملا ہوا ہے، چیرمین نیب کو فرانس میں سفارتکاری کی پیش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جے آئی ٹی بنائی گئی توانہوں نے عدالت کے باہر مٹھائی کھلائی تھی لیکن جب فیصلہ ان کے خلاف آیا تو جے آئی ٹی اور عدالت بری لگنے لگی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نوازشریف اب بھی سازشوں میں ملوث ہیں، سیاستدان ہوتے تو کیا اپنی اہلیہ کی بیماری کے پیچھےچھپتے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ڈانس لیکس کی رپورٹ شائع کرنے کی درخواست کی۔