تازہ تر ین

کڑا احتساب ،2بڑے سیاستدانوں کیخلاف شکنجہ تیار، آئندہ چند ہفتوں میں کیا ہونیوالا ہے ؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) احتساب احتساب کے مطالبے میں پیش پیش چودھری برادران کی بھی باری آگئی۔ ق لیگ کے رہنماﺅں چودھری شجاعت اور چودھری پرویزالٰہی سے مشرف دور میں وزارت عظمیٰ‘ وزیراعلیٰ اور وزیروں کے عہدوںپر فائز رہنے کے دوران اثاثوں اور آمدن کے فرق کا جواب عدالت نے مانگ لیا۔ نیب نے دونوں رہنماﺅں کو بلاوا بھیج دیا۔ 6 نومبر کو لاہور نیٹ آفس میں حاضری دیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ ایک ادھ حاضری پر ختم نہیں ہوگا بلکہ پیشی پر پیشی ہوسکتی ہے۔ انکوائری کے بعد مقدمہ بھی درج ہوسکتا ہے۔ تفتیش کا دائرہ کار خاندان کے دیگر افراد تک بھی پھیلے گا۔ آئندہ 2 ہفتے بہت اہم ہیں جس میں کئی گرفتاریاں اور کئی سیاسی پٹاریاں بھی کھل سکتی ہیں لیکن یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ 2 بڑے سیاستدانوں کے خلاف شکنجہ تیار ہوچکا ہے۔ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرنے پر ہر سیاستدان کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اربوں روپے کیسے کمایا کا جواب دینے اور سیاسی مستقبل داﺅ پر لگنے سے پریشان ہوکر حافظہ بھی متاثر ہوا ہے۔ کونسی کونسی بات یاد رکھنی اور بھولنی‘ کیسا کہنا اور کب کہنا ہے بھی مسئلہ بن گیا۔ نوازشریف پریشان میں گر کر اپنا حافظہ کمزور کر بیٹھے ہیں۔ اداروں سے زیادہ ٹکراﺅ کی بجائے بہتر ہوگا کہ وہ عدالتوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ لندن پلان سے بظاہر ن لیگ نے ثابت کردیا کہ مائنس نواز فارمولا منظور نہیں ہے۔

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے ق لیگ کے رہنماﺅں چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے خلاف کیس دوبارہ کھول دئیے ہیں اور ان کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیب نے دونوں رہنماﺅں کو 6 نومبر کو طلب کیا ہے تاکہ ان سے تفتیش کی جاسکے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ناجائز اثاثے بنائے۔ دونوں رہنما نیب کے لاہور آفس میں پیش ہونگے۔ انکوائری کے بعد ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نیب کے ذرائع کے مطابق ان کے اثاثے آمدنی سے زیادہ ہیں۔ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ ا پنے ذرائع آمدنی اور اثاثوں کی تفصیلات بتائیں۔ ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں ان کے اثاثوں اور آمدنی میں کافی فرق ہے۔ واضح رہے کہ چودھری شجاعت جنرل پرویز مشرف کے دور میں کچھ عرصہ تک ملک کے وزیراعظم رہے جبکہ انہوں نے طویل عرصہ تک وفاقی وزیر کے طور پر کام کیا۔ چودھری پرویز الٰہی بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے علاوہ نائب وزیر اعظم بھی رہے۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں وہ صوبائی وزیر بھی تھے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے جو اثاثے بنائے وہ ان کی آمدنی سے زیادہ ہیں۔ اب دونوں رہنماء6نومبر کو اس فرق کے حوالے سے جواب دیں گے۔ خیال ہے کہ ان کو ایک ہی بار طلب نہیں کیا جائے گا بلکہ تفتیش کے سلسلے میں مزید پیشیاں ہونگی۔ پہلی پیشی کے لئے نیب لاہور کی جانب سے دونوں کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں۔ واضح رہے مختلف حلقے کچھ عرصہ سے پیشگوئی کر رہے تھے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے علاوہ ملک کی بعض اہم شخصیات کو بھی شکنجے میں لیا جائے گا جس کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس عمل سے یہ تاثر بھی زائل ہو گا کہ نیب اور ایجنسیاں نواز شریف خاندان کے خلاف امتیازی کارروائی کر رہی ہیں۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس سلسلے میں چودھری شجاعت خاندان کے کچھ دوسرے ارکان کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا انحصار چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی سے کی جانے والی تفتیش پر ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain