انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی سب سے مضبوط اور لمبی ہڈی ہے۔ انسانی ڈھانچے کے سیدھا رہنے، وزن اٹھانے، توازن قائم رکھنے کا دارومدار ریڑھ کی ہڈی پر ہے۔ اسے اسپائن Spine کہا جاتا ہے۔ دوسرا نام ”ورٹیبرل کالم“ بھی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی ایک نہیں بلکہ 33 چھوٹے مہروں سے مل کر بنتی ہے۔ یہ مہرے ایک دوسرے سے اس طرح جڑے ہوئے ہیں کہ ان کے درمیان اوپر سے نیچے تک ایک خالی جگہ رہتی ہے جو بالکل ایک پائپ یا نالی کی مانند ہوتی ہے۔ اس خالی جگہ پر حرام مغز یا ”سپائنل کارڈ“ موجود ہوتی ہے۔دماغ سے نکلنے والی نسوں اور دماغ کے نچلے حصے کا اس حرام مغز سے براہ راست رابطہ اور کنٹرول ہوتا ہے۔ ہر دو مہروں کے درمیان سے دائیں اور بائیں الگ الگ Nerves نکلتی ہیں جو کندھوں، بازوﺅں، ٹانگوں، کمر یعنی سر کے نیچے کے تمام جسم کو دماغ کے سگنل پہنچانے کا کام کرتی ہیں۔ مہروں پر دباﺅ آئے، کوئی خرابی پیدا ہونے سے یہ نسیں دب جاتی ہیں جس سے اس نس کے کنٹرول کا علاقہ درد کرتا ہے یا کمزور پڑ جاتا ہے۔ جیسا کہ بازو میں یا کندھے میں درد، یا ٹانگ میں شیاٹیکا لنگڑی کا درد دراصل بازو یا ٹانگ کی کسی تکلیف کے باعث نہیں بلکہ مہروں کی خرابی یا مہروں کی نسیں دب جانے کے باعث ہوتا ہے۔ریڑھ کی ہڈی میں گردن کے ساتھ مہرے (سروائکل)، سینے کے بارہ مہرے(تھوریسک) جو پسلیوں کے ساتھ مل جاتے ہیں، کمر کے پانچ (لمبر)، سرین کمر سے نیچے کے پانچ (سیکرل) اور دمچی کے چار (کوکسک) ہیں۔ مہروں کے درمیان کرکری ہڈی انہیں جوڑتی ہے جسے ڈسک کہا جاتا ہے۔ یہ ڈسک مہروں کے درمیان کشن یا فوم کا کام بھی کرتی ہے تاکہ مہرے ایک دوسرے پر رگڑ نہ کھائیں۔ جب یہ کہا جائے کہ مہرہ ”کھسک“ گیا تو اس کا مطلب ڈسک کا اپنی جگہ سے ”کھسک“ جانا یا ہل جانا ہے۔ مہرے اتنے مضبوطی سے اپنی جگہ قائم ہوتے ہیں کہ چھوٹی موٹی تکلیف سے اپنی جگہ نہیں چھوڑتے البتہ کسی شدید چوٹ یا بڑی بیماری میں ”بھرنے“ سے ایسا ممکن ہے۔ریڑھ کی ہڈی یا اس کے اطراف میں کسی بھی مقام پر درد ہو سکتا ہے جس کی وجہ ڈسک کی خرابی، مہروں کی کمزوری، بھربھراپن یا مہروں کے ا وپر موجود پٹھوں کا اکڑ جانا ہے۔ مسلسل رہنے والی تکلیف کے لئے مہرے کا ایکسرے کروانا بہتر ہے۔