ڈاکٹرنوشین عمران
ڈپریشن ایک نفسیاتی مسئلہ ہے جس میں مریض اداس رہتا ہے مایوس ہوجاتا ہے کسی سے بات چیت نہیں کرتا۔ خود کو بے کار اور ناکام سمجھنے لگ جاتا ہے۔ مریض پر ہر وقت افسردگی اداسی چھائی رہتی ہے۔ عموماً یہ کیفیت تین چار ہفتے میں دورہوجاتی ہے لیکن آنے والے وقت میں اس ڈپریشن کے فیز کا کچھ نہ کچھ منفی اثر رہ جاتا ہے۔ خاض کر اس وقت جب ڈپریشن دور ہونے کے بعد بھی کوئی مسلسل ذہنی پریشانی کا تناﺅ موجود ہے۔
انسانی کے اندر قدرتی طور پر ایسی صلاحیتیں موجود ہیں کہ وہ ایسی کسی بھی کیفیت یا ڈپریشن کا خود ہی مقابلہ کرسکتا ہے بعض اوقات تو کسی سے کچھ دیر حوصلہ افزا بات کرنے کے بعد ہی ڈپریشن دور ہو جاتی ہے۔ طبی لحاظ سے اگر ایسی کسی بھی اداسی یا مایوسی کی حالت کی ہفتے جاری رہے اور اس کی شدت اتنی زیادہ ہو کہ زندگی کے معمولات اور فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہو تو اسے ڈپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔ سوڈپریشن کی حالت عام طور پر ہوجانیوالی وقتی اداسی یا مایوسی سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی طبی شخصیص کیلئے مریض میں چند علامات کا ہونا لازمی ہے جیسا کہ ہر وقت اداس یا مایوس رہنا۔ پہلے جن چیزوں یا کاموں دلچسپی تھی۔ اب ان سے بے زاری ہونا۔ ہر وقت جسمانی یا ذہنی کمزوری محسوس کرنا۔ تھکا تھکا بے زار رہنا۔ روز مرہ معمولات پر توجہ نہ دینا۔ خود اعتمادی کی شدید کمی‘ خود کو دوسروں سے حقیر اور کمتر جاننا‘ پرانی یا ماضی کی باتوں کو یاد کرتے رہنا اور ان کا الزام خود کو دینا۔ خود کو ناکارہ بے کار خیال کرنا۔ مستقبل سے مایوس ہوجانا۔ نیند نہ آنا۔ بھوک نہ لگنا۔ خود کشی کا خیال آنایا اس کی کوشش کرنا۔
ڈپریشن کی کوئی بھی وجہ ہوسکتی ہے۔ کسی کام میں ناکامی ‘ غربت‘ کسی کا انتقال‘ احساس محرومی‘ کسی دوستی کا اختتام‘ کسی موقع پر بے عزتی‘ جسمانی بیماری یا معذوری یا کوئی بھی ناپسندیدہ واقعہ اس کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ وجہ بہت بڑی ہو تبھی ڈپریشن ہوگی۔ ہر شخص ہر واقعہ پر مختلف ردعمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔ آج کل کیونکہ لوگ عام حالات میں پریشان اورذہنی تناﺅ کا شکار رہتے ہیں اس لئے ایسا کوئی چھوٹا سا واقعہ بھی انہیں ڈپریشن میں مبتلا کرسکتا ہے۔
ڈپریشن کے علاج کیلئے سائکو تھراپی سب سے اہم ہے جو عام طور پر سائکو لوجسٹ کے ساتھ بات چیت کے ذریعے دی جاتی ہے۔ ایسے افرادجو ڈپریشن سے پہلے اداسی مایوسی کا شکار رہتے ہوں اور ان میں ڈپریشن ہوجانے کا خطرہ ہو۔ ان کے گھر والوں کیلئے اہم ہے کہ انہیں اکیلا نہ چھوڑیں‘ ان سے باتیں کرنا ان کی مشکل اور پریشانی کے بارے میں بات کریں۔
ڈپریشن کے علاج کیلئے بعض اوقات مریض کو اینٹی ڈپریشن ادویات بھی دینا پڑتی ہے۔ یہ ادویات تین سے چار ہفتے میں اثر دکھاتی ہیں۔ ابتدا میں ان سے نیند بڑھ جاتی ہے لیکن پھر اس میں بہتری آنے لگتی ہے۔ انسانی جسم میں نسوں کے درمیان کیمیکل کے ذریعے پیغام رسانی ہوتی ہے۔ اینٹی ڈپریشن ادویات اس کیمیکل کی مقدار اور کام کوبڑھاتی ہیں جو ڈپریشن کے باعث کم ہوجاتا ہے۔ اکثر تین ماہ کے علاج سے بیشتر مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
٭٭٭