وھاڑی (شیخ خالد مسعود ساجد تصاویر جاوید شاہ) وھاڑی پولیس نے سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اور خبریں ٹیم کے ہمراہ مکہ ٹاون وھاڑی میں بیٹے اور پوتوں کے گھر میں قائم ٹارچر سیل میں 5سال سے محبوس 80سالہ خاتون کو انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں برآمد کر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ھسپتال وھاڑی میں داخل کروا دیا خاتون کو ملنے کے لئے 5سال سے ترسنے والی بیٹیاں ماں کی حالت دیکھ کر ششدر رہ گئیں خبریں کو جھولیاں اٹھا کر دعائیں ڈی پی او عمر سعید ملک نے پولیس تھانہ صدر وھاڑی کو کاروائی کا حکم دے دیا، واقعات کے مطابق وھاڑی شہر کی نواحی آبادی 11ڈبلیو بی مکہ ٹاون کے رھائشیوں نے روزنامہ خبریں میں ھیلپ لائن کے بارے میں شائع ہونے والے اشتہار کو پڑھ کر خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاھد صاحب کو بذریعہ خط بتایا کہ مکہ ٹاو¿ن میں ایک گھر میں 80سالہ خاتون قید ہے جس کو کئی سال سے اسکے بیٹے اور پوتوں نے حبس بے جا میں رکھا گیا ہے جسے علاج معالجہ کی سہولتوں سے بھی محروم کردیا گیا ہے کو انسانیت کے ناطے برآمد کروانا اجر عظیم ہوگا جس پر چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاھد صاحب جو سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس کے بانی بھی ہیں نے فوری طور پر خبریں گروپ آف نیوز پیپرز چینل 5کے وھاڑی میں بیوروچیف شیخ خالد مسعود ساجد کو وہ خط فارورڈ کرتے ہوئے سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس کے ذریعے ڈی پی او وھاڑی کو درخواست دے کر قانونی طریقے سے برآمد کروائیں جس پر شیخ خالد مسعود ساجد نے سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس تحصیل وھاڑی کے صدر فیاض احمد بھٹی جنرل سیکریٹری عامر رفیق چوھدری ایڈووکیٹ ضلعی جنرل سیکریٹری خاتون نوشین ملک اور سیکریٹری اطلاعات نور محمد مان کے ہمراہ ڈی پی او عمر سعید ملک سے ملاقات کی اور تمام حالات سے آگاہ کر کے محبوسہ کو برآمد کروانے کی درخواست دی جنہوں نے پولیس تھانہ صدر وھاڑی اور ایس ایچ او سٹی وھاڑی کو کاروائی حسب ضابطہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے لیڈی کانسٹیبل ہمراہ لے جانے کا حکم دیا جس پر پولیس کی دو لیڈی کانسٹیبل سمیت بھاری نفری کے ہمراہ خب اھالیان محلہ کی نشاندہی پر غلام رسول جو گورنمنٹ سکول شرقی 9/11ڈبلیو بی کے ٹیچر تھے جنہوں نے حال ہی میں ریٹائرمنٹ لی ہے کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا جو کافی دیر کے بعد کھلا جس پر دونوں خاتون کانسٹیبلان اور سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس کی خاتون ضلعی جنرل سیکرٹری نوشین ملک گھر داخل ہوئیں تو انہیں معلوم ہوا ماسٹر غلام رسول اپنی اہلیہ 5جوان بچوں طاہر رسول، مجاھد رسول، شاھد رسول، چراغ رسول اور ایاز رسول اور دیگر اھل خانہ کے ہمراہ صاف ستھرے کمروں پر مشمل گھر میں رھائش پذیر ہے گھر کی چھت پر3ڈیش انٹینا لگے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف تہہ خانہ نما بدبودار کمرہ جو جانوروں کے باندھنے والے کمرے سے بھی بدتر ٹارچر سیل نما کمرے میں جہاں نہ پنکھا نہ بجلی نہ دروازے نہ کھڑکیاں جس میں ٹوٹی ہوے پرانے گندگی سے بھرے فرش اور اکھڑی ہوئی دیواریں جس میں کسی انسان کا چند منٹ کے لئے رہنا محال ہو میں ایک ٹوٹی چارپائی پر صدیوں سے گندے کھیس اور انسانی گندگی سے نچڑے پھٹے ہوئے کپڑوں میں ملبوس ماسٹر غلام رسول کی ماں جو بغیر علاج اور خوراک کی بدترین کمی کے باعث ھڈیوں کا ڈھانچہ بنی پڑی تھی جسے دیکھ کر پولیس کی لیڈی کانسٹیبل اور سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کی خاتون نوشین ملک کی چیخیں نکل گئیں جس پر سوسائٹی کے دیگر عہدیداروں اور پولیس نے بڑی مشکل سے خاتون کو باہر نکالا اور ریسکیو 1122کی ایمبولینس پر ڈی پی او آفس پہنچایا جہاں پر ڈی پی او عمر سعید ملک نے اپنے آفس کے باہر ایمبولنس میں پڑی ھڈیوں کا ڈھانچہ 80سالہ خاتون حاجراں بی بی کو بازیاب کروانے کے لئے نشاندہی کرنے پر خبریں گروپ اور سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے کردار کی تعریف کی اس موقع پر خبریں گروپ کے لیگل ایڈوائزر احتشام الحق صدیقی ایڈووکیٹ اور لبنی احتشام ایڈووکیٹ اور ایس ایچ او تھانہ صدر وھاڑی رانا محمد ادریس کو خاتون کا علاج کروانے اور حسب ضابطہ کاروائی کرنے کا حکم دیا جس پر پولیس خبریں اور سوسائٹی کے عہدیداران نے خاتون کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال وہاڑی داخل کروا دیا ایم ایس ڈاکٹر محمد فاروق نے ایمرجنسی ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر وسیم کو ہدایت کی کہ خاتون کو فوری طور پر طبی امداد دیکر میڈیکل وارڈ میں داخل کو دیا جائے اسطرح خاتون کی دو بیٹیاں رضیہ اور صفیہ بھی پہنچ گئیں اور ماں کو اس حالت میں دیکھ کر رو دیں اور چیف ایڈیٹر خبریں گروپ و بانی سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس ضیا شاھد صاحب، ایڈیٹر امتنان شاھد اور انکی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور انکی درازی عمر اور خبریں کی ترقی کے لئے دعا کی اس موقع پر رضیہ بی بی نے بتایا کہ 5سال قبل ہماری ماں حاجراں بی بی کو عدالت میں یہ بیان دیکر ہمارے بھائی غلام رسول نے اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کروایا تھا کہ وہ ماں کو تمام تر سہولتیں اور علاج بھی کروائےگا مگر بھائی اور انکے بچوں نے ماں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا انہوں نے الزام لگایا کہ والدہ کے نام پراپرٹی بھی بھائی غلام رسول نے سفید کاغذات پر انگھوٹھے لگوا کر اپنے نام کروالی ہے جس کی وجہ سے والدہ کو کسی اور رشتہ داروں یا بیٹیوں کو نہی ملنے دیا تاکہ پراپرٹی منتقلی کے بارے میں بھانڈہ پھوٹ نہ جائے دوسری جانب غلام رسول نے اپنے بیٹوں کے ہمراہ خبریں کو بتایا کہ رضیہ اور صفیہ نے انکے خلاف پہلے بھی جھوٹے مقدمے کروائے تھے جو غلط ثابت ہونے پر خارج ہوئے انہوں نے بتایا کہ عدالت نے 5سال قبل بھی والدہ کو انکی مرضی کے مطابق میرے سپرد کیا تھا۔