اسلام آباد (کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں 3گواہوں پر جرح مکمل ،عدالت نے سینیٹر اسحاق ڈار کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مزید دوگواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا،کیس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور نیب پراسیکیوٹر عمران خان شفیق کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ،نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ وزیر خزانہ کے وکیل عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کیس کی سماعت کے دوران نیب کا نمائندہ یہاں موجود ہی نہ ہوں، اور یہ تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں، اسحاق ڈار کمرہ عدالت میں تسبیح پڑھتے رہے۔پیر کو احتساب عدالت میں وقفے کے بعد دن 12بجے اسحاق ڈارکے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی، اسحاق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ پانچویں بار احتساب عدالت پہنچے ، مسلم لیگ (ن )کے رہنما دانیال عزیز،انوشہ رحمان ، خواجہ حارث نے کہا کہ آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے کیونکہ کابینہ کا اہم اجلاس ہے، جس میں اسحاق ڈار نے شرکت کرنی ہے، نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ صرف بیماری کی صورت میں استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، عدالت میں پیشی سب سے اہم ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ صرف آدھے دن کا استثنیٰ مانگ رہے ہیں، اس پر جج محمد بشیر نے نے وزیرخزانہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو آگے چلاتے ہیں اس کو بعد میں دیکھیں گے، گواہ طارق جاوید نے عدالت کو بتایاکہ 16اگست کو نیب نے برانچ مینجر کو خط لکھا، نیب کا خط برانچ مینجر نے براہ راست وصول نہیں کیا، نیب کا خط مسرور راﺅ کے ذریعے وصول کیا ، مسرور راﺅ نے 16اگست کو ہی خط مجھے بھیج دیا تھا،16اگست کو ہی کراچی میں برانچ مینجر کو وصول ہوگیا، اسحاق ڈار کی اکاﺅنٹ تفصیلات سے متعلق مسرور راﺅ کو بتایا،ای میل میں نیب خط کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ گواہ کو ای میل ہی نہیں ملے گا، گواہ نے تفصیلا ت پیش کردیں اب عدالت کا وقت ضائع نہ کریں،اس پروکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، اور مجھے گواہ پر جرح کرنے دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کی تو خواہش ہے کہ ہم عدالت سے ہی چلے جائیں، گزشتہ سماعت پر بھی ہمیں عدالت سے نکالنے کی کوشش کی گئی، وکیل خارجہ حارث نے کہا کہ نیب کے خط میں پانچ چیزیں مانگی گئیں، ایک جھوٹ چھپانے کیلئے دوسرا جھوٹ بولنا پڑتا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بات غلط ہے جھوٹ کی بات نہیں، انہوں نے ای میل مانگی، وہ لے آئے ہیں، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالتی حکم پر کراچی ہیڈ آفس سے ریکارڈ منگواکر پیش کردیا، 12بجکر45منٹ پر تفصیلا ت طلب 12بجکر53منٹ پر بھجوا دی،خواجہ حارث نے سوال کیا کیا یہ درست ہے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے۔12بجکر45منٹ پر بھیجی گئی ای میل کا جواب دو گھنٹے بعد دیا گیا،ہیڈ آفس کے ساتھ ای میلز کے تبادلے کا ریکارڈ پیش کردیا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی ای میل نہیں،نیب کے 16اگست کے خط کی کاپی بھی عدالت میں پیش کردی گئی ،خط کی کاپی والیم کے صفحے 8پرموجودہے، ریفرنس سے منسلک خط اور آج پیش کی گئی کاپی میں فرق ہے،میرے سامنے کوئی اکاﺅنٹ نہیں کھولا گیا،جن بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلا ت پیش کیں وہ میں نے نہیں کھولے ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کمپنی قانون کے ماہر نہیں ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں اکے پیش کے گئے ریکارڈ کی بات کررہا ہوں، اگر آنکھیں بند کرکے ریکارڈ پیش کیا ہے تو بتادیں، گواہ طارق جاوید نے کہا کہ میں نے صرف اکاﺅنٹس کی بینک ریکارڈ سے تصدیق کی ، فرسٹ ہجویری مضاربہ کی دستاویزات پیش کیں، تمام دستاویزات نہیں پڑھی صرف سرسری جائزہ لیا، مضاربہ کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کیا مگر نہیں جانتا کیسے کام کرتی ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کوئی کپمنی کیسے کام کرتی ہے، یہ بتانا بنک افسر کاکام نہیں یہ ایس ای سی پی کے بتانے کا کا م ہے، گواہ طارق جاوید پر خواجہ حارث کی جانب جرح مکمل کرلی گئی، اس طرح تین گواہان پر جرح مکمل کرلی گئی، آئندہ سماعت پر گواہ مسعود غنی اور عبدالرحمان کوگوندل کو طلب کرلیا گیا ہے، احتساب عدالت میں کیس کی مزید سماعت 18اکتوبر دن 11;30بجے تل ملتوی کردی گئی ہے، آئندہ سماعت پر دونون طلب کیے گئے ۔ گواہون کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حار ث ان پر جرح کریں گے،اس کیس میں کل 28گواہان ہیں جن میں سے3 کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے ہیں، ان میں سے 6گواہان کا تعلق نیب سے ہے۔جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءاس کی کیس کے اہم گواہ ہیں،کیوں کہ نیب نے جو ریفرنس تیار کیا ہے، وہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر ہے۔ عدالتی کاروائی کے دوران اسحاق ڈار کمرہ عدالت میں مسلسل تسبیح پڑھتے رہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی ا?ر ہیڈکوارٹرز اسلام ا?باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی کارکردگی کو منظم کیا گیا، پہلی سہ ماہی میں 765 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے اور 570 ارب روپے کے محصولات صوبوں کو منتقل کئے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں جاری اخراجات کا تخمینہ 894 ارب روپے ہے، حکومت اپنے اخراجات کو مانیٹر کر رہی ہے، برآمدات بڑھانے، درآمدات کم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد رکھا گیا ہے، ملکی برآمدات میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، سکیورٹی کے حوالے سے پاک فوج نے بہترین کام کیا، 2013ئ میں ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، آج ملکی معیشت مستحکم ہے اور پاکستان کی ریٹنگ میں بہت بہتری آئی ہے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے زائد ہیں اور 10 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں، 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ اسی وجہ سے کم ہوئی ہے۔ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ نومبر، دسمبر میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب کو مل کر پاکستان کے لئے مزید محنت کرنا ہو گی، پاکستان عظیم ملک بنے گا مگر سب نے اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہے، سب ادارے پاکستان کے ہیں، متنازع نہیں بنانا چاہئے، معیشت سے متعلق ایک ادارے نے جو بات کی اب اس کا جواب الجواب نہیں دونگا، استعفے کا فیصلہ پارٹی اور وزیر اعظم کریں گے۔