ملتان(رپورٹنگ ٹیم)سودخوری بہت بڑی لعنت ہے اور اس نے غریب اور مظلوم طبقے کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ لوگوں کے گھر جائیدادیں بک گئیں۔ لوگوں نے جیلیں دیکھیں‘ عزتیں نیلام ہوگئیں لیکن سودخوروں کے چُنگل سے نجات نہ مل سکی۔ ”خبریں“ سودخوروں کے خلاف اللہ کی فوج بن کر آیا ہے۔ علماءکرام کو بھی چاہئے کہ جمعہ کے خطبات میں عوام کو سودخوری بارے آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ سودخوری شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔سودخوروں کے خلاف سابق رکن اسمبلی حمیرااویس شاہد کی جانب سے پیش کیاجانے والا بل واحد بل تھا جس کی اپوزیشن نے حمایت کی اور حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی۔ سود ترقی کے راستے کو روک دیتا ہے۔ سود کے خاتمے کیلئے عام آدمی کو آگاہی دینا ہوگی کیونکہ سود میں جکڑے لوگوں کو معلوم بھی نہیں کہ سودخوروں کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار روزنامہ خبریں کے زیراہتمام ”سودخوری کے خلاف اعلان جنگ خبریں کے سنگ“ہونے والے سیمینار میں مقررین نے کیا۔ سابق صوبائی وزےر چودھری عبدالوحےد ارائےں نے اپنے خطاب مےں نوفل اوےس شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی والدہ نے جو تحرےک شروع کی تھی اس کو ملتان سے ہر ممکن کامےاب کرائےں گے اور سود خوروں کا قلع قمع کرائےں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت منی لانڈرنگ کا قانون موجود ہے مگر عمل درآمد نہےں ہو رہا ہے اور مرےم نواز کے پاس سود کے حوالے سے مقدمہ سال ہا سال سے زےر التوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلےہ سےاسی فےصلوں کے بجائے عوامی اور اسلامی فےصلے کرے۔ انہوں نے کہا کہ سود خوری بہت بڑی لعنت ہے اور لوگ جائےداد بےچ کر بھی جان نہےں چھڑا سکے۔چودھری عبدالوحےد ارائےں نے کہا کہ ”خبرےں“ کی طرف سے سود کے خلاف سروے ہونے والی تحرےک اصلاح معاشرے کی تحرےک ہے ےہ حکومتی تحرےک نہےں ہے بلکہ اےک عوامی تحرےک ہے اور ےہ بھر پور طرےقے سے کامےاب ہو گی۔ انہوں نے مزےد کہا کہ ”خبرےں“ نے کار خےر شروع کےا ہے۔ ”خبرےں“ نشاندہی کرے، پولےس مقدمات درج کرے اور وکلاءپےسے لےکر ملزمان کی ضمانت نہ کرا سکا تاکہ سود کی لعنت ختم ہو جائے۔ شےخ جمشےد حےات نے کہا کہ آرٹےکل 227 واضح کرتا ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہےں ہو سکتا۔ سود لےنے، دےنے والا، معاہدہ لکھنے والا اور گواہی دےنے والا سب مجرم ہےں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں باہر نکلنا ہوگا۔ سودخوروں کے خلاف سپریم کورٹ میں جو کیس زیرالتوا ہے اس پر جلد فیصلہ کرایا جائے۔ رکن صوبائی اسمبلی حاجی جاوید اختر انصاری نے ”خبریں“ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”خبریں“ نے جو کام کیا وہ ہم سب کا فرض ہے۔ ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔ مجھے تو یہاں آکر پتہ چلا کہ اس بل کو ہماری بہن حمیر اویس شاہد نے منظور کرایا تھا اور میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ زہرہ سجاد زیدی نے کہا کہ میرے لیے یہ بات خوش آئند ہے کہ سود کے خلاف قانون کا سہرا بھی ایک عورت کے سر ہے اور میں سلام پیش کرتی ہوں اور ”خبریں“ ملتان کی طرف سے سودخوروں کے خلاف ہر مہم ہم سب کی مشترکہ مہم ہے۔ ڈاکٹر صدیق خان قادری نے کہا کہ سود پر عوامی آگاہی کیلئے دیہی علاقوں میں سیمینار کرائے جائیں اور علمائے کرام خطبات میں لوگوں کو سود پر قوانین کی آگاہی فراہم کریں۔ تاجر رہنما ظفر اقبال صدیق نے کہا کہ سودخوری میں کار ڈیلر بھی آتے ہیں اور یہ قابل دست اندازی جرم ہے اور جو بھی جس شکل میں بھی سود کے کاروبار میں ملوث ہے اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ مرزا محمد نعیم نے ایک نعرہ بلند کیا۔ ”خبریں“ کی آواز سنو ، ضیا شاہد کی آواز بنو“ انہوں نے کہا کہ میں تو خود ایک پنچایت میں فیصلہ کروا کر سودخوروں کا شکار ہوا ہوں اور چیئرمین راﺅ مظہرالاسلام اور رانا سرور سوخوروں کے حمایتی بن کر میرے سامنے آکھڑے ہوئے، میں نے پنچایت میں فیصلہ کروایا اور مجھ پر ہی 10لاکھ روپے کا دعویٰ کرا دیا گیا۔ تاجر رہنما احتشام الحق نے کہا کہ جن تاجروں کو علم نہیں انہیں بھی سود کے مضر اثرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ علامہ عبدالحق مجاہد نے کہا کہ سود خوری اللہ اور رسول سے جنگ ہے آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس جنگ میں اللہ کے سپاہی بننا ہے یا اللہ کے دشمن کی فوج میں شامل ہونا ہے انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کا فرض بنتا ہے کہ سودکی روک تھام کیلئے جمعہ کے خطبوں میں آگاہی فراہم کریں۔ علامہ خالد محمود نے کہا کہ روز نامہ ”خبریں“ کی اس تحریک سے امید کی کرن پھوٹی ہے اور سب سے پہلے ہم سب سے لیا ہوا سود معاف کرنا ہوگا کیونکہ حضرت محمد نے بھی سب سے پہلے اپنے چچا حضرت عباسؓ کا سود معاف کیا تھا۔ سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر جاوید صدیقی نے کہا کہ کبھی کبھی اتفاقاً اللہ تعالیٰ انسان سے ایسے اچھے کام لے لیتا ہے جس کا تصور بھی نہیں ہوتا۔ حمیرا اویس نے حکومتی رکن ہونے کے باوجود اب بل پیش کیا کہ حکومت سناٹے میں آگئی اور حکومتی بنچوں سے ایسی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا مگر اپوزیشن نے اس بل میں ان کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ کھڑی ہوگئی تب مجھے بھی معلوم نہیں کہ یہ کیا بل ہے میں نے ان سے وقت لیا اور ان سے رہنمائی لی بعد میں بل پر کارروائی ہوئی اور حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی۔ انہوں نے نوفل اویس شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک عظیم والدہ کے بیٹے ہیں اور آپ کی والدہ اسمبلی میں عوامی فلاح کے معاملات بارے بہت دلچسپی لیا کرتی تھیں انہوں نے کہا کہ ”خبریں“ کو یہ احتیاط بھی کرنا ہوگیکہ کئی غریب، ریٹائرڈ ملازمین اپنی پنشن سے مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری کرکے اپنا گزارہ چلاتے ہیں اور سکیورٹی کے لئے چیک لے لیتے ہیں۔ یہ سود نہیں ہیں اس کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔پروفیسر فرخندہ ممتاز نے کہاکہ سودترقی کے راستے کو روکتاہے اور جسے اللہ نے حرام قراردیا ہواسکے بارے میں تورائے نہیں دی جاسکتی۔ کیونکہ سودحقیقت میں ترقی کے راستے کی رکاوٹ ہے۔ دوسری طرف قرض حسنہ ثواب کاکام ہے اور حضرت خدیجہ نے نے قرض حسنہ دیا۔غازی احمدحسن کھوکھر نے کہاکہ حکومت ایسے ادارے قائم کرے اورکریڈٹ کارڈ سسٹم متعارف کروائے شخصی ضمانت پر قرض دے کہ سودکے کاروبار کوروکاجاسکتاہے۔ عاشق بھٹہ نے کہاکہ اس قانون بارے آگاہی کےلئے ذمہ داری سے کام لیاجائے۔ ایڈووکیٹ بشریٰ نقوی نے کہاکہ سود کے بارے واضح قانون ہے۔ عملدرآمد توپولیس انتظامیہ نے کرناہے۔ لہٰذا اس پر قدرتی عملدرآمد شروع کردیناچاہیے۔ سلطان محمود نے کہاکہ سرکاری سسٹم مشکل ہونے کی وجہ سے سودخور مظلوم اور مجبورلوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔ خواجہ محمد شعیب نے کہاکہ جب ایسے دور میں حکومتی قرضے لینے پر فخرمحسوس کرتی ہوں سودخوروں کیخلاف جنگ ثواب کمانے کا عظیم موقع ہے اورجب ادارے نیک ہوں تواللہ برکت ڈالتا ہے۔پروفیسر عبدالقدوس صہیب نے کہاکہ سودی کاروبار حرام ہے۔ سپریم کورٹ کے واض فیصلے میں تبدیلی کی ایک فیصد بھی گنجائش موجود نہیں ہے۔ لہٰذا اسے فوری نافذ کرکے ملک کوسودی معیشت سے پاک کرناہوگا۔ قومی امن کمیٹی کے سہیل فراز نے کہاکہ سود کے خلاف ”خبریں“ کی جاری مہم میں شانہ بشانہ کام کریں گے اور اس سلسلے میں سودخوروں کیخلاف کارروائی کرانے میں ہرممکن ساتھ دیںگے۔صاحبزادہ ندیم فرید نے کہاکہ ہماری تجارت نظام مصطفی اور سود کے بغیر نظام معیشت میں ہے۔ انجینئر نیاز احمدخان نے کہاکہ پرائیویٹ سودخوری کی حیثیت سودی نظام میں محض ایک درخت کی شاخ کی سی ہے۔ ہمیںتوپورادرخت جڑ سے کاٹنا ہوگااورحکومت کو باقاعدہ متبادل نظام لانا ہوگا جس میں کاروبار ی تحفظ بھی شامل ہو۔سرائیکستان قومی موومنٹ شعبہ خواتین کی مرکزی صدر عابدہ بخاری نے کہا کہ جاگیردار اور وڈیرے چھوٹے کاشتکاروں کو سود میں جکڑ لیتے ہیں اور چند ہزار روپے تھوڑے عرصے میں لاکھوں روپے ہوجاتے ہیں‘ اس نظام کو ختم ہونا چاہیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی محترمہ سعیدہ جمال لابر نے کہا کہ سود کے ساتھ ساتھ اس سے مشابہ چیزوں سے بھی بچا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سود کیخلاف مضبوط تحریک چلائی جائے اور ملکی سطح پر بیت المال یا امانت خانہ کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں تنخواہ دار لوگ کام کریں اور اخوت کی طرز پر اس سلسلے کو آگے بڑھایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت کے احکامات کی روشنی میں سودی نظام کو ختم کیا جائے اور یہ کسانوں کو کھاد ‘ بیج اور دیگر اشیاءدیتے ہیں وہ سود پر دی جاتی ہیں اور جعلی دی جاتی ہیں۔ اس کا بھی سدباب کیا جائے۔ محمد بن قاسم بلائنڈ سنٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعدیہ کرمانی نے کہا ہے کہ سود بارے سورہ بقرہ میں ہے کہ سود دینے والا ‘ سود لینے والا ‘ سود لکھنے والا اور گواہ چاروں ایسے ہیں جو اللہ کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔ قتل ‘ زنا کی سزا ہے تاہم سود کی سزا بھی نہیں بتائی ‘ اس کی سزا اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سود کیخلاف شعور و آگہی بہت ضروری ہے کیونکہ لوگوں کو اس بارے زیادہ علم ہی نہیں ہے اس کیلئے آگاہی پروگرام ہونے چاہئیں اور ہر شخص کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما ڈاکٹر حمیدہ خانم نے کہا ہے کہ سود کے کاروبار نے کئی گھر کے گھر اجاڑ دیئے ہیں اور روزنامہ ”خبریں“ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہر ظلم کیخلاف آواز اٹھاتا ہے اور مظلوموں کی زبان بنتا ہے اور آج کا سیمینار بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے اور جو تحریک چل پڑی ہے اس کا خاتمہ سود سے پاک معاشرہ پر ہوگا۔ میرا مطالبہ ہے کہ پولیس اس سلسلہ میں صاف شفاف طریقے سے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ پولیس کے تعاون کے بغیر اس مہم کو کامیاب نہیں کیا جاسکتا اس کے علاوہ لوگوں کو تجارت اور بینکاری کا صحیح مطلب سمجھایا جائے اور سود کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جائے۔ سیمینار میں خلیل الرحمن ‘راﺅ افتخار ‘ملک محمد صدیق ‘مطلوب بخاری ‘محمد یونس ‘محمد اشفاق ‘عارف فصیح اللہ ‘ محمد اختر حسین ‘پروفیسر اکبر نور ‘یعقوب بزدار ‘سعید بخاری ‘ملک عمران جاوید ‘سلیم اختر قریشی ‘ملک جمال عبدالناصر لابر ‘شیخ محمد امین ‘صاحبزادہ انوارالحق ‘ملک راشد ‘محمد عثمان ‘اعجاز حسین قاری ‘اللہ داد سعیدی ‘قاضی محمد بشیر ‘ڈاکٹر ارشد ‘احمد چشتی ‘عزیز الرحمن ‘شفقت ‘بابو اکرم انصاری ‘نعیم اختر ‘طارق خان ‘محمد بلال ‘محمد اویس ‘عبدالغفار ‘عبداللہ ‘محمد اکمل ‘حسنین رضا ‘چودھری فیصل عزیز ‘عاطف رشید ‘ملک عتیق الرحمن ‘خان محمد ‘ شیخ شفیق اور الطاف بلوچ سمیت کثیر تعداد میں شرکاءشریک ہوئے۔ پروفیسر نوراکبر نے کہا سود کیخلاف جنگ میں سب کو مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ہماری نسلیں اس سے بچ سکیں۔ خاص طور پر تعلیمی اداروں میں سیمینارز کا اہتمام کیا جائے۔ روزنامہ ”خبریں“ نے سود خوری نظام کے خلاف جو کلمہ حق بلند کیا ہے یہ کسی جہاد سے کم نہیں۔ ہم چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ ضیا شاہد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حکومت ‘ بینکوں کے سودی نظام کیخلاف بھی آواز اٹھائیں۔ ملتان ‘ جنوبی پنجاب کے تاجر آپ کی آواز بنیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی ‘ سٹی صدر عارف فصیح اللہ ‘ قومی تاجر اتحاد جنوبی پنجاب کے صدر سلطان محمود ملک اور چیمبر آف سمال ٹریڈرز چیئرمین احتشام الحق ‘صدر ظفر اقبال صدیقی ‘جنرل سیکرٹری عزیز الرحمان انصاری و دیگر عہدیداران نے روزنامہ”خبریں“ کے زیراہتمام سود خوری کیخلاف اعلان جنگ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سود خوری کیخلاف اعلان جنگ میں تاجر برادری روزنامہ ”خبریں“ گروپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ کے اس اقدام سے سود خوروں کے ستائے ہوئے عوام کو نئی زندگی ملی ہے ورنہ اس سے قبل سود خور مافیا کی وجہ سے کئی افراد خود سوزیاں کرچکے ہیں۔ تاجر عہدیداران نے تجویز دی کہ سود خوروں کیخلاف جاری قوانین کی تشریح کی جائے اور ایسے افراد جو سود کے کاروبار میں ملوث ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ تاجر عہدیداران نے سود خور کیخلاف آواز اٹھانے اور اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی سے بل پاس کروانے پر نوفل اویس شاہد کی والدہ حمیرا اویس شاہد کو خراج تحسین پیش کیا اور چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ جناب ضیا شاہد سے درخواست کی کہ وہ حکومت اور بینکوں میں جاری سودی نظام کیخلاف بھی آواز اٹھائیں تاکہ اس نظام سے عوام کو مکمل چھٹکارا دلایا جاسکے۔ اس موقع پر چیمبر آف سمال ٹریڈرز ملک عتیق الرحمن ‘ قومی تاجر اتحاد کے عہدیداران ملک صدیق تھہیم ‘ شیخ محمد شفیق ‘راﺅ محمد افتخار ‘ملک رشید احمد ‘ملک خلیل الرحمن جبکہ آل پاکستان انجمن تاجران کے عہدیداران میں جنرل سیکرٹری جنوبی پنجاب مرزا ندیم ‘ اشفاق احمد انصاری ‘ندیم قریشی و دیگر بھی موجود تھے۔ تاجر عہدیداران نے روزنامہ ”خبریں“ ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور درخواست کی کہ وہ سود خوری نظام کے خاتمہ تک اپنی مہم کو جاری رکھیں۔ ملتان کی تاجر برادری اس مہم میں ان کا بھرپور ساتھ دینے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔