ڈاکٹرنوشین عمران
بند ناک، گلے میں خراش، سرمیں درد، ہلکا سا بخار، کیا یہ علامات کامن کولڈ کی ہیں یا پھر فلو کی۔ دونوں میں تھوڑا فرق ہے۔ خصوصاً سرد موسم میں۔ نزلہ زکام کھانسی جیسے عام زبان میں سردی لگنا بھی کہتے ہیں دراصل کامن کولڈ ہے۔ اس کی علامات کی شدت اور دورانیہ فلو یا انفلوائنزا کی نسبت بہت معمولی ہیں۔ کامن کولڈ کئی طرح کے وائرس کے باعث ہوتا ہے جس میں رائنو وائرس اور کرونا وائرس عام ہیں، سردموسم اور ہوا میں نمی کم ہونے پر خوب پھلتے پھولتے اور ایک سے دوسرے میں باآسانی منتقل ہوتے ہیں، البتہ باقی سال بھی یہ وائرس قدرے کم تعداد میں موجود ضرور رہتے ہیں، کسی بھی متاثرہ شخص کے کھانسی یا چھینک سے وائرس ہوا میں شامل ہو کر کچھ دیر معلق رہتا ہے، ایسے میں باآسانی کسی صحت مند شخص کے ناک اور سانس کے ذریعے اس کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔ کسی ایسے کپڑے یا چیزجس پر وائرس موجود ہو، کو ہاتھ لگا کر منہ یا ناک کو چھونے سے بھی وائرس سانس میں داخل ہوجاتا ہے، کامن کولڈ کی علامات بہت شدید نہیں جیسا کہ بند ناک، نزلہ، گلے میں خارش او درد، چھینکیں، ہلکا بخار، خشک کھانسی، سردرد، تھکن جیسی علامات ابتدا سے چار پانچ دن تک رہتی ہیں۔ پہلے تین دن تک وائرس کھانسی اور چھینک سے ہوا میں شامل ہو کر پھیلتا ہے۔ کامن کولڈ چونکہ وائرس کے باعث ہوتا ہے اس لئے اینٹی بائیو ٹک کھانا بے کار ہے۔ بخار اتارنے کیلئے پیناڈول بروفن لی جاسکتی ہے۔ دیگر علامات کم کرنے کیلئے ایری نیک اینٹی ہسٹامین جیسی ادویات استعمال کرنا ٹھیک ہے۔ اس دوران ملٹی و ٹامن خاصی کرو ٹامن سی اور زنک والی وٹامن لینا قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ کولڈ کے دوران شہد، سوپ، چائے کافی اور پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہئے، یہ علامات عموماً پانچ سے سات دن میں دور ہوجاتی ہیں۔ اگر کھانسی یا گلے کی خارش تنگ کرے تو نیم گرم پانی میں نمک کے غرارے کریں، دن میں ایک دو بار پانی میں لسٹرین اور ڈسپرین کی گولی ڈال کر غرارے کریں، گرم پانی کی بھاپ لیں۔ کسی ایسے مریض کے پاس جاتے وقت ناک منہ کو ماسک یا کپڑے سے ڈھانپنا سب سے بڑی احتیاط ہے، ایسی جگہ پر ہاتھ باربار دھوئیں تاکہ ہاتھوں سے ناک منہ میں وائرس داخل نہ ہو۔ کامن کولڈ میں آرام اور علاج سے کافی فائدہ ہوتا ہے، البتہ بے احتیاطی پر وائرس کی انفیکشن پھیل کر سانس، کان میں جاسکتی ہے۔ دمہ کے مریضوں میں کولڈ کے دوران دمہ کا اٹیک بھی ہوسکتا ہے۔ فلو یا انفلوائنزا کی علامات کامن کولڈ سے زیادہ شدید ہوتی ہیں۔ فلو کم و بیش ہمیشہ سردی کے موسم میں اکتوبر سے مارچ تک ہی ہوتا ہے۔ اس کے پھیلاو¿ کا طریقہ بھی ہوا کے ذریعے وائرس کی جسم میں منتقلی ہے۔ فلو خاص قسم کے انفلوئنزا وائرس’ اے‘ بی اور سی کے باعث ہوتا ہے، البتہ ہر سال دو سال بعد اپنی اقسام میں کچھ جنیاتی تبدیلی ہوجاتی ہے جس کے باعث نئی تبدیل شدہ شکل پہلے کی نسبت زیادہ سخت علامات پیدا کرتی ہے، فلو کی ویکسئین بھی اس تبدیل شدہ وائرس پر بے اثر ہوتی ہے۔ فلو کی علامات میں درمیانہ تیز بخار، شدید سردرد، شدید جسم میں درد، ٹانگوں میں کھچاو¿، کمر درد، سردی یا کپکپاہٹ، کھانسی کے ساتھ سینے میں درد، گلا خراب بہتی ناک، شامل ہیں، یہ علامات پانچ سے دس دن تک رہ سکتی ہیں، علامات جانے کے بعد بھی جسم میں درد کمزوری اور تھکن دو تین ہفتے بر قرار رہتا ہے، فلو کے علاج میں بھی آرام، ہلکی لیکن اچھی غذا ضروری ہے، فلو کیلئے بھی تقریباً وہی ادویات لی جاتی ہیں، اب فلو کیلئے مخصوص ادویات بھی دستیاب ہیں جنہیں صبح دو پہر شام پانچ دس دن لے سکتے ہیں۔
بخار اورکامن کولڈیافلوکی علامات ہوں ایری نیک فورٹ‘ فیڈرن لیں۔بخار زیادہ ہوتو بروفن چھ چھ گھنٹے بعد لے سکتے ہیں۔ ناک بندہوتو ناک میں ڈراپر کے ذریعے نارمل سیلائن کے قطرے ڈالیں۔
٭٭٭