تازہ تر ین

خود دار پاکستان کے لیے خود کفالت ضروری

خوددار پاکستان کیلئے خود کفیل پاکستان لازمی ہے اوراس کا اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا بہت ضروری ہے۔ جب کوئی فرد، قوم یا ملک کسی کے آگے ہاتھ پھیلاتا ہے اور ہروقت اس کے ہاتھ میں کشکول ہوگا توخودداری ممکن نہیں رہتی۔ ہم سالانہ بجٹ میں اس عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں کہ کتنے پیسے قرض کی اقساط میں ادا کرنے ہیں اور کتنے خود پر خرچ کریں،کچھ روز پہلے ڈاکٹر اشفاق حسن جو معروف معیشت دان اور پاکستانی حکومتوں کے مشیر بھی رہ چکے ہیں کے ساتھ ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ آئندہ بجٹ بنانے کیلئے ہمیں 27بلین ڈالرز درکار ہیں جبکہ ہمارے پاس 12بلین ڈالرز موجود ہونگے۔ اب ایسے حالات میں 15بلین ڈالرز کیلئے ہمیں آئی ایم ایف، ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے کڑی شرائط کے تحت قرض یا دوست ممالک سے امداد کی شکل میں کچھ رقم لینا ہو گی۔ کیا اس صورت میں ہم خوددار رہ سکتے ہیں جب ملک کو اپنا بجٹ بنانے کے لیے باہر سے پیسے مانگنے پڑیں۔ اگر غیر جانبداری سے بات کریں تو یہی وجہ ہے کہ ہمارے وزیرخارجہ امریکہ کے دورے پر ہوتے ہیں تو امریکی صدر کی دھمکی کے جواب میں ہم ڈومور کا وعدہ کرتے ہیں۔ کبھی ہم انکے وزیرخارجہ کو جو یہاں کے دورے پر تھے نومور کہتے دکھائی دیتے ہیں یعنی کبھی ہمارا کچھ بیانیہ ہوتا ہے اور کبھی کچھ۔ اس کی دوسر ی مثال یہ ہے کہ ہمارے اپنے ملک کی ایک جماعت پر جس کا نام جماعة الدعوة ہے پہلے پابندی کی خبریں آئیں اور جب حافظ محمد سعیدہائی کورٹ چلے گئے جہاں پر یہ بات ثابت ہوئی کہ ہندوستانی پراپیگنڈا کے سوا ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔ ہماری معزز عدالت نے قرار دیا کہ وہ بے قصور ہیں جس پر انکے خلاف ہندوستان کی جانب سے بڑے پیمانے پر میڈیا مہم شروع کی گئی اور ہندوستان کے دباﺅ پر جو آج کل امریکہ کی گود میں بیٹھا ہے، صرف امریکہ کے کہنے پر اپنے ایک قانون پسند شہری پر پابندی لگادی۔ کیا خوددارقومیں ایسا کرتی ہیں؟ میرے یہ الفاظ لکھ لیں کیونکہ یہ کل آپ کو درست نظر آئیں گے کہ ان الزامات کے پیچھے کچھ بھی نہیں ہے ماسوائے امریکہ کے دباﺅ کے۔ صرف اس کے کہنے پر ہم ایک جماعت پر پابندی لگائے بیٹھے ہیں حالانکہ وہ اب بھی اس کے خلاف کورٹ میں گئے ہوئے ہیں۔ اب پرسوں خبر آئی کہ کچھ شخصیات یا تنظیموں پر امریکہ نے پابندی لگائی ہے اس میں انکا نام نہیں، چلیں اب اس کے سامنے ہم بھیک مانگنے جاتے ہیں۔ وہ کہتا ہے میں بتاﺅں گا کہ تمہارے ملک میں کہاں اور کون دہشتگرد ہیںاور تم نے کہاں بمباری کرنا ہے، اب وہ کل کو کہیں کہ منصورہ میں بم بنتے ہیں تو کیا ہم وہاں بمباری کردیں گے یا وہ جماعة الدعوة کے حوالے سے یا انکی جماعت جو اب صرف خدمت خلق کے کاموں تک محدود ہے اور وہ کسی سے کوئی فنڈ نہیں لیتی ہے بلکہ اپنے فنڈ بھی خود ہی اکٹھے کرتی ہے اور اسکے رضا کار ملک میں ہر مشکل گھڑی میں سب سے آگے نظر آتے ہیں ،بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ گزشتہ دس برس میں آپ کے ملک میں سب سے زیادہ فلاحی اور امدادی سرگرمیاں انکی تنظیم فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن نے کی ہیںاور وہ پاکستان کی سب سے بڑی این جی او بن چکی ہے۔ اس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں تو ہم اس پر عملدرآمد شروع کردیں گے۔ میری نظر میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی عمارت درحقیقت پاکستان کو بچانے کا ایک قلعہ ہے جہاں پاکستان کی سربلندی کے لیے سوچا جاسکتا ہے مشورہ کیا جاسکتا کوئی بھی خوددار قوم ایسی جگہ چاہتی ہے۔ یہاں بھی حافظ سعید سے کئی بار ملاقات ہوئی۔ باہرکتنی آندھی، طوفان ہوں یہاں پاکستان کی بقا اور سربلندی کی باتیں ہوتی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعدچین آزاد ہوا لیکن وہ آج سب سے بڑی معاشی قوت ہے اور اس نے امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اس کی کیا وجہ ہےمجھے کئی بار چین جانے کا موقعہ ملا پہلی بار دور طالب علمی میں گیا تھا۔ ہم نے وہاںمشاہدہ کیا کہ انہوں نے سب سے پہلے اپنے وسائل پر چلنا سیکھا ہے اور اس کے لیے ایک پلان ترتیب دیا جسے آئرن کرٹن کا نام دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں تمام امپورٹ بند کردی اور انکے دانشور برملا کہتے تھے کہ ہم یہ کریں گے چاہے یہ دور دس سال چلے یا بیس سال ،ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور آج یہ حال ہے کہ اگر چین امریکی بنکوں سے اپنا پیسہ نکال لے تو اس کی معیشت ایک دم گر جائے۔ ایک زمانہ تھا جب سنتے تھے کہ روس گرم پانیوں تک رسائی چاہتا ہے مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکا لیکن یہ ممکن کام چین نے کردکھایا ہے اور آج نہ صرف پاکستان میں گوادر کے راستے وہ اس تک پہنچ رہے ہیں بلکہ ایسا ہی منصوبہ برما میں بھی زیر تعمیر ہے۔ یہ باعزت قوموں کا طریقہ ہوتا ہے۔ چین کے دوروں کے دوران ریشم کی دکانوں پر خریداری کے لیے جانا ہوا تو وہاں کام کرنے والی سیلز گرلز کو حساب کتاب کے لئے ”ایبا کس “ استعمال کرتے ہوئے دیکھا میں نے انہیں کہا کہ آپ الیکٹرانک مشینیں کیوں استعمال نہیں کرتے تو ان کا جواب تھا کہ ہم نے پینتیس سے زائد اشیاءصرف ایکسپورٹ کرنے کے لیے بنائی ہیں کیونکہ ابھی ہم بطور قوم اس کی قوت خرید نہیں رکھتے اس طرح چین نے باوقار قوم کا درجہ حاصل کیا ہے۔ آج ہم حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہیں بلکہ نام کی ہی آزادی ہے ۔ ایسے حالات میں ہم کیسے خودداری کے راستے پر چل سکتے ہیں۔ خودکفالت کے بغیر کوئی بھی قوم خوددا ر نہیں ہو سکتی ہے۔ چینی قوم نے غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے ہر گھر میں سبزیاں اگانا شروع کر دیں۔ پاکستانی قوم 10 سال کیلئے امپورٹڈ اشیاءنہ خریدیں اور اپنے وسائل میں رہتے ہوئے زندگی گزارنا سیکھیں۔ سادگی کو اپنا شعار بنائیں۔ اسی صورت میں ہم خود کفیل ملک بن کر خوددار پاکستان کی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔ میں سیاسی آدمی نہیں ہوں میرا سیاست سے صرف اتنا تعلق ہے جتنا کسی کا صحافت کی وجہ سے ہوسکتا ہے کیونکہ ایماندار صحافی نہ کسی کے ساتھ ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کے خلاف ہوتا ہے وہ صرف غیر جانبدار ہوتا ہے۔
(نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں خوددار پاکستان کے موضوع پر تقریر کا متن)
٭٭٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain