اسلام آباد(صباح نیوز، اے پی پی ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ آج ملک کے توانائی کے مسائل حل ہو چکے ہیں، اضافی گیس موجود ہے جبکہ (ن)لیگ کی حکومت نے 10ہزار 400میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے، تنقید سے مسائل حل نہیں ہوتے تاہم گالی گلوچ نہیں، سیدھی بات کریں ہم جواب دینے کو تیار ہیں۔اسلام آباد میں انجینئرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خدمات انجام دینے کے یے ملک میں انجینئرز پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، مسائل حل کرنے کے لیے انجینئرز کے پاس صلاحتیں اور سوچ ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ یہ شعبہ بھی تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب (ن)لیگ کو حکومت ملی پاور پلانٹس بند تھے اور ملک کو اضافی گیس کی ضرورت تھی، آج ملک کے توانائی کے مسائل حل ہو چکے ہیں، آج ملک میں اضافی گیس موجود ہے جبکہ (ن)لیگ کی حکومت نے 10ہزار 400میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا کسی نے ڈلیور نہیں کیا، تنقید ہر آدمی کرتا لیکن تنقید سے مسائل حل نہیں ہوتے، گالی گلوچ نہیں سیدھی بات کریں ہم جواب دینے کو تیار ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے مشکلات کے باوجود کام کر کے دکھایا ، توانائی بحران پر قابو پالیا گیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس ‘فرٹیلائزر پلانٹس اورانڈسٹری بند تھی اور بات گھریلو استعمال کے لئے کی جانے والی سپلائی کی بندش تک پہنچ گئی تھی۔ ملک میں بجلی نہیں تھی ، کھاد درآمد ہو رہی تھی‘ ٹی وی پر لوگ جو کہانیاں سناتے ہیں ان سب کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں، ملک میں 70 سالوں میں 17ہزار میگار واٹ بجلی بنائی گئی اور ہماری حکومت نے محض ساڑھے چار سال کی انتہائی کم مدت میں 10ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل کی، انجینئرنگ اور انجینئرز کی ترقی کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر انجینئرز اپنی ذمہ داریوں سے بہتر طور پر عہدہ برا ہوں تو مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی، سی پیک بھی انجینئرنگ پراجیکٹ ہے۔ اس حوالے سے پاکستان انجینئرنگ کو نسل قائدانہ کردار ادا کرے۔ وہ پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) کے زیراہتمام سالانہ انجنئیرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیر داخلہ و منصوبہ بندی احسن اقبال اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کا کنونشن ایک ایسا سالانہ ایونٹ ثابت ہوگا جہاں ملک میں انجینئرنگ اور انجینئرز کے مسائل پر بات ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر دفاع ‘وزیر داخلہ و منصوبہ بندی، وزیر‘تعلیم اور کئی دیگر اعلی عہدوں پر بھی اس وقت انجینرز تعینات ہیں‘ ان پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ ان سے بہتر طور پر عہدہ برا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان انجینرنگ کونسل ماضی میں سیاست کی نذر رہی لیکن اب یہ ادارہ فعال ہورہا ہے‘ انجینرنگ اور انجینئرز کی ترقی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ انجینرنگ کے تقاضوں میں بھی بڑی تیزی سے تبدیلی آئی ہے، انجینئرز کے پاس مسئلے کے حل کے لئے ایک طریقہ ہوتا ہے جسے انجینئرنگ کی تعلیم کہتے ہیں، اسی لئے اگر انجینئرز اپنی ذمہ داریوں سے بہتر طور پر عہدہ برا ہوں تو ملک ترقی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2013ءمیں جب مسلم لیگ (ن) حکومت قائم ہوئی تو اس وقت وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے پیٹرولیم کا قلمدان سونپا جو میرے لیے حیران کن تھا تاہم دو ہفتے میں ہی مجھے احساس ہوگیا کہ ملک میں اضافی گیس نہیں لائیں گے تو توانائی کا بحران ختم ہونے والا نہیں ہے‘ اس حوالے سے بہت سے لوگوں نے تنقید کی تاہم تنقید سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ مسئلہ بہت واضح تھا کہ ملک کو اضافی گیس چاہیے‘ ہم نے اس پر کام کیا اور آج ان اقدامات کے نتیجے میں توانائی بحران پر قابو پالیا گیا ہے۔