لاہور (ویب ڈیسک)حکومت پنجاب(پاکستان) کے سموگ کے خاتمے کیلئے عملی کاوششیں دیکھ کر بھارتی عوام اپنی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی باوجود اِسکے کہ چند ہفتوں سے پاکستان کا صوبہ پنجاب، بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے اِس عزم کیساتھ کہ ”سموگ کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے جو کچھ انسانی بس میں ہے کیا جائے ،تمام متعلقہ ادارے مربوط انداز سے کام کریں ،تساہل کی کوئی گنجائش نہیں“حکومت پنجاب پاکستان اپنے حصے کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اِس خطے کو سموگ کی لپیٹ سے چھٹکارا دلانے کیلئے انقلابی اقدامات کا عملی مظاہرہ کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے ناسا کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی پنجاب میں سموگ کی بڑی وجہ بھارت میں کٹائی کے بعد جلائی جانے والی فصلوں کی باقیات(سٹبل) کو قرار دیا گیا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلئے محکمہ تحفظ ماحول پنجاب نے کوئلہ، ٹائر، اور ناقص مواد کو بطور ایندھن استعمال کرنے والی 250صنعتی یونٹس سیل کر دیئے ہیں جبکہ ایسے مزید 60کارخانوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کرتے ہوئے FIRsدرج کروا یں گئی ہیں۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ 6 ایئرکوالٹی نگرانی یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ رواں ہفتے میں دھواں دینے والی20000گاڑیوں کے چالان اور 1347گاڑیوں کو بند کیا گیا ہے ،280000کسانوں کو فصلوں کی باقیات (سٹبل)کو آگ لگانے کے بجائے متبادل طریقہ کار کے استعمال بارے آگاہی دے دی گئی ہے۔فصلوں کی جڑیں اور بقایات جلانے پر دفعہ 144نافذ کی گئی ہے، خلاف ورزی کرنے پر ابھی تک350مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔ علاوہ ازیں گردوغبار کے تدراک کیلئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے 17000کلومیٹر سٹرکوں کو صاف کیا گیا جبکہ 1123کلومیٹر روڈز کی واشنگ بھی کی گئی۔ جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے میں متعارف کروائے گئے سموگ سے نمٹنے کیلئے جامع درمیانی مدت اور طویل المدت منصوبہ بندی کی گونج سرحد پاربھارتی پنجاب میں س±نائی دینے لگی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 8نومبرکی شب 10:59pm سماجی رابطہ کی ویب سائیٹ ٹوئیٹ پر حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندرسنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاگیا تھا کہ” ہم پنجاب(پاکستان) میں فصلوں کی باقیات(سٹبل) کو جلانے پر پابندی عائد کرچکے ہیں اور ا±مید کرتے ہیں کہ آپ بھی ایسے اقدامات کریں گے،جبکہ اس پیغام میں سموگ سے نمٹنے کیلئے درمیانی مدت اور طویل المدت پلان کی تفصیلات بھی شیئر کرتے ہوئے کہا گیاکہ سموگ ماحول اور ہماری عوام کے لئے خطرہ ہے ،آئیے ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیزی سے کام کریں۔“حکومت پنجاب کے اِس پیغام کو سوشل میڈیا پر بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔بھارتی عوام بھی اِس موقع پر فراخ دلی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے حکومت پنجاب(پاکستان) کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے اپنی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی پنجاب(پاکستان) کے قابل تعریف اقدامات کی تقلید کرتے ہوئے بھارتی عوام کو سموگ سے چھٹکارا دلائیں۔بھارت سے فراز لکھتے ہیں کہ حکومت پنجاب (پاکستان) کا یہ اقدام یقیناًزبردست ہے۔ایمب کہتے ہیں کہ سموگ کے خاتمے کیلئے پاک انڈیا ٹوئیٹر ڈپلومیسی،پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، ا±مید ہے کہ یہ اثرانداز بھی ہوگی۔ایویناش کا کہنا ہے کہ دیکھیئے ہمارا ہمسایہ کتنا خیال کرتا ہے۔چومسکے نہ کہا ہے کہ جب پاکستان آلودگی سے نمٹنے کیلئے تیار ہے اور توپھر بھارت؟۔فرحان نے اسے بہترین ٹوئیٹ قراردیا ہے۔ پارل میتل بھڑاس نکالتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہمارے پنجاب کو بھی ایک مثال قائم کرنی چاہیے بجائے اسکے کہ صرف باتیں کریں۔چیتیال کے سیٹھی نے بھی اِس پیغام کو خوش آئندقراردیا ہے۔سرحد پار بھارت کی جانب سے عوام کا ایک طرف تو حکومت پنجاب(پاکستان) کے اقدامات کو پسند کیا جا رہا ہے اور دوسری جانب اپنی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت پورا شمالی بھارت گہری کہر اور اسموگ یعنی دھند کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی متا ثر ہوئے ہیں۔ دارالحکومت دہلی ، اس کے مضافاتی علاقے، ہریانہ اور پنجاب بری طرح متاثر ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق محکمہ ریلوے کے ایک سینیر اہل کارنے بتایاکہ 120 ٹرینوں کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے اور 94 ٹرینیں تاخیر سے چل رہی ہیں۔ متعدد ٹرینیں منسوخ کر دی گئی۔علی گڑھ میں صبح کے وقت سموگ کے باعث ایک ٹریفک میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جبکہ متھرا میں 150 گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں تین درجن افراد زخمی ہوئے۔ جن میں سے نصف درجن کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔