تازہ تر ین

ستلج گندانالہ بن کر رہ گیا بیماریان پھیل رہی ہیں

قصور (بیورو رپورٹ) روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کی آبی دہشتگردی کو قومیاور بین الاقوامی سطح پر اٹھا ر رہے ہیں۔ وہ قصور کے نواح میں دریائے ستلج کے مختلف مقامات کا دورہ کر رہے تھے۔ ان مقامات پر دریا محض گندا نالہ بن کر رہ گیا ہے جو بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ ان کے ہمراہ سابق سنیٹر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی، سینئر صحافی اسد اللہ غالب اور سینئر کالم نگار خبریں ، تجزیہ کار چینل ۵ محمد مکرم خان بھی تھے۔ قصور میں خبریں کے بیورو چیف جاوید ملک کی معیت میں اس دورے کا مقصد خبریں کی تحریک بحالی ستلج و راوی کے سلسلے میں موقعہ پر مشاہدہ کرنا تھا۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر ضیاشاہد نے اپنے رفقاءکے ہمراہ بجرے پر جاکر گنڈا سنگھ سے رسنے والے پانی کا معائنہ کیا جو اس قدر قلیل مقدار میں ہے کہ جنگلی اور آبی حیات کے لئے بھی ناکافی ہے۔ گنڈا سنگھ والا سے پانی ایک بار پھر بھارتی حدود میں داخل ہوتا ہے اور بچا کھچا پانی حسینی والا ہیڈورکس سے بھارت اپنی نہروں میں ڈال رہا ہے۔ حسینی والا سے نیچے دریائے ستلج ریت کے دریا کا منظر پیش کرتا ہے جس میں بھارت سے گندے پانی کے نکاس کا نالہ کثیرمقدار میں یہ پانی لانے کا مو¿جب بنتا ہے۔ قصور شہر اور گردو نواح کی چمڑے کی صنعت کا فضلہ بھی بہادر پورہ نالہ کے ذریعے زیریں مقام پر دریائے ستلج میں گر رہا ہے۔ ضیاشاہد طویل کچے راستہ پر سفر کر کے دریائے ستلج کے کنارے واقع گاﺅں ٹھٹھی عثمان کے مقابل دریا کی گزر گاہ پر بھی پہنچے۔ جہاں پانی اس قدر آلودہ ہے کہ اس سے اٹھنے والا تعفن ناقابل برداشت ہے۔ بھارت کی جانب سے معاہدہ سندھ طاس کی صریحاً خلاف ورزی پانی کی بندش سے بڑھ کر آبی دہشتگردی کی شکل اختیار کر گئی ہے جبکہ بھارت اس معاہدے کی رو سے جنگلی و آبی حیات اور پینے کا پانی نہیں روک سکتا۔ بدبودار، مضرصحت پانی اس قدر زہریلا ہے کہ علاقہ سے چرند پرند اور آبی حیات غائب اور درخت تک سڑ چکے ہیں۔ دریائے ستلج کا پاٹ ریت سے اٹا پڑا ہے اور پانی کی کچھ مقدار بہہ رہی ہے جو بالآخر ہیڈ سلیمانکی جا کر بلوکی سلیمانکی لنک کینال کے پانی میں مل جاتا ہے۔ غلیظ پانی سے دریا کے دونوں طرف زیر زمین پانی بھی آلودہ ہے جو جان لیوا بیماریوں کا باعث بن رہا ہے اور ٹیوب ویل سے کاشت ہونے والی زمین پر فصلیں تک مضر صحت ہیں۔ سلیمانکی ہیڈ ورکس سے نکلنے والی نہروں میں بہنے والا آلودہ اور گندا پانی بہاولپور کی تحصیل حاصلپور اور بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس اور مروٹ وغیرہ تک پہنچتا ہے۔ اس موقع پر ضیاشاہد نے کہا کہ وہ بھارت کی آبی دہشتگردی کو قومی و بین الاقوامی سطح پر اٹھا رہے ہیں کیونکہ بھارت دریائے ستلج اور راوی میں پینے کا پانی تک چھوڑنے سے انکاری ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی روایتی پاکستانی دشمنی میں یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ پاکستان پانی کی بوند بوند کو ترسے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہم اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔ بیورو چیف خبریں قصور جاوید ملک نے اپنی گذارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ دریائے ستلج میں پاکستان کی حدود میں قصور کی چمڑے کی صنعت کی آلودگی گرایا جانا سنگین جرم ہے جس پر صوبائی حکومت اور قصور ضلعی انتظامیہ کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ٹریٹمنٹ پلانٹ اگرچہ موجود ہے لیکن صنعتی فضلہ بدستور دریائے ستلج میں گر رہا ہے، جگر، گردے کے امراض اور یرقان کی بیماریاں وباءکی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ دریائے ستلج کے اطراف میں اضلاع قصور، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، بہاولپور، لودھراں وغیرہ میں زراعت تو تباہ ہو چکی لیکن مذکورہ بالا بیماریوں کا تناسب صوبہ بھر میں زیادہ ہے۔ ضیاشاہد نے اپنے رفقاءکے ہمراہ دریائے ستلج اور راوی میں آبی حیات اور پینے کے پانی کی بحالی کے لئے ہر ممکن کوشش کو بروئے کار لانے کا یقین دلایا۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق زرعی مقاصد کے لئے پانی بھارتی تصرف میں ہے جبکہ اس نے بیاس کے بعد راوی اور ستلج کو مکمل طور پر خشک کر دیا ہے۔ جو عالمی معاہدے کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ مختلف ادوار حکومت میں اس سے صرف نظر کیا گیا ہے یہ مسئلہ فوری طور پر بھارت کے ساتھ اٹھایا جانا چاہیے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain