لاہور (کرائم رپورٹر)تھانہ کلچر میں تبدیلی کا دعوی ، فرنٹ ڈیسک بھی روائتی پولیس کلچر میں تبدیل ہو گیا ،ایک ماہ سے تین بچوں کی ماں درخواست جمع کروانے کیلئے دبدر پھرتی رہی ،تھانہ غازی آباد فرنٹ ڈیسک اہلکاروں کا تھانیدار طالب کی ایماءپر درخواست وصول کرنے سے انکار، طالب نے 9ہزار روپے کے عوض ملزم سے صلح کیلئے دباﺅ ڈالنا شروع کر دیا ، انکار پر غلیظ گالیاں دیتے ہوئے تھانے سے نکال دیا ، پولیس کے ہاتھوں تذلیل کا نشانہ بننے والی خاتون داد رسی کیلئے خبریں کے دفتر پہنچ گئی ۔بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز غازی آباد کی رہائشی عشرت بی بی اور اسکا شوہر محمد اشرف روزنامہ خبریں کے دفتر آئی جس نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہے جبکہ اسکی والدہ اور اسکے گھر میں 3گلیوں کا فاصلہ ہے۔عشرت بی بی نے بتایا کہ اسکی والدہ اور چھوٹی بہن کرن بی بی گھر میں راشد نامی شخص کا موتی ستاروں کا کام کرتے ہیں ۔وقوعے کے روز20اکتوبرکو اسکی چھوٹی بہن 18سالہ کرن والدہ کے گھر سے اسکے گھر آئی ہوئی تھی کہ اسی دوران راشد کرن کو تلاش کرتا ہوا وہاں پہنچ گیا اور بغیر اجازت گھر کے اندر داخل ہو گیا جس پر میں نے جب احتجاج کیا تواس نے چھری مار کر میرا ہاتھ زخمی کر دیا ۔ واقعہ کے متعلق میں نے جب تھانہ غازی آباد تھانے میں اندراج مقدمہ کیلئے درخواست دی تو فرنٹ ڈیسک عملہ نے قریب بیٹھے ہوئے تھانیدار طالب کے کہنے پر درخواست وصول کرنے سے انکار کر دیا اور میرے ساتھ شفیق بیگ نامی اہلکار کو طبی ملاحظہ کروانے کیلئے تیار کیا جو 500روپے کے عوض ہمارے ساتھ چلنے کیلئے آمادہ ہوا اور سروسز ہسپتال ایمرجنسی میں بھی مختلف رپورٹس اور ٹیسٹوں کی مد میں ہم سے تقریبا1500روپے لئے اور ملاحظہ کی رپورٹ ہمیں دکھائی بھی نہیں اور سیدھا طالب کو دیدی جس نے ملزم ارشد سے رابطہ کر کے اس سے مبینہ طور پر بھاری رقم وصول کی اور ہمیں ٹرخانے لگا جس پر ایک روز میں درخواست لیکر ایس ایچ او غازی آباد کے پاس پیش ہوئی جنہوں نے درخواست پر اپنے دستخط کر کے فوری مقدمہ درج کر تے ہوئے کاروائی کا حکم دیا جس پر طالب نے میری درخواست لیکر غائب کر دی اور مجھے 9ہزار روپے کے عوض ملزم راشد سے صلح کیلئے دباﺅ ڈالنا شرو ع کر دیا اور ایک سٹامپ پیپر پر دستخط کرنے کا کہتا رہا جس پر میری جانب سے مسلسل انکار پر طالب نے مجھے غلیظ گالیاں دینا شروع کر دیں اور بعد ازاں دھکے دیکر تھانے سے نکال دیا ۔متاثرہ خاتون عشرت بی بی اور اسکے شوہر اشرف نے آئی جی پنجاب سے عاجزانہ اپیل کر تے ہوئے کہا کہ فرنٹ ڈیسک کو غیر جانبدار انہ طور پر شہریوں کی خدمت کیلئے بنایا جائے تاکہ ہر کسی کی قانونی مددممکن ہوسکے ۔ متاثرین نے آئی جی پنجاب ، سی سی پی او لاہوراور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سے واقعے کی انکوائری کروا کر ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کاروائی اور ملزمان کے خلاف اندراج مقدمہ کی اپیل کی ہے ۔
