لاہور (خصوصی رپورٹ) طلاق یافتہ ریحانہ اختر رکشا چلا کر بیٹے اور دو بیٹیوں کو پال رہی ہے۔ لاہور کی واحد خاتون رکشہ ڈرائیور ریحانہ اختر نے بتایا کہ وہ گھر کی واحد کمانے والی ہیں کیونکہ اس کے شوہر نے تین سال قبل اسے چھوڑ دیا تھا۔ شوہر کے چھوڑنے کے بعد پہلی نوکری سکول میں ملی لیکن تنخواہ صرف چھ ہزار روپے ملتی اور کام ڈبل کرواتے۔ اس لئے وہ نوکری چھوڑ دی۔ نوکری چھوڑنے کے بعد خودکشی کرنے تک کا خیال آیا لیکن پھر قسطوں پر رکشا لے لیا۔ شروع میں جس سکول کے بچوں پک ڈراپ دیتی تھی بہت سے بچوں نے سکول تبدیل کرکے اور مجھے اپنے رکشے کی قسطوں کی پریشانی ہوگئی۔ پٹرول پمپ پر موجود ایک شخص نے مجھے کریم کا حصہ بننے کا مشورہ دیا۔ کریم سے سکھائی جانے والی چیزیں مجھے بالکل سمجھ نہیں آئی کیونکہ میں پڑھی لکھی نہیں۔ میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ میرے ساتھ ہر رائیڈ پر موجود رہا کرے اس لئے اب ہ موبائل فون اور نقشے دیکھتا ہے۔ اگر کبھی راستہ بھٹک جاتی ہوں تو دوسرے رکشا ڈرائیور مجھے اچھے سے رابستہ سمجھاتے ہیں۔ رکشا خراب ہو یا ٹائر کا مسئلہ ہو تو وہ مدد کرتے ہیں۔ اگر کسی نے پریشان کیا پھر وہ مجھ سے باتیں بھی سنیںگے۔ میں نے اپنے کپڑوں کا انداز بھی ایسا ہی رکھا کہ کوئی مجھے پریشان نہ کرسکے۔ مجھے خود مرد بننا پڑا۔
