تازہ تر ین

پاپا کی چوائس کوئی اور مگر وہ وزیر اعظم نہیں بننا چاہتے ،لاڈلی بیٹی مریم نواز کا دبنگ اعتراف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) منتخب پارلیمنٹ نے ڈاکٹیٹر کے بنائے ہوئے کالے قانون کو ردی ی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔ یہ جمہوریت کی فتح کا دن ہے۔ میاں نوازشریف نے تحمل مزاجی کا درس دیا ہے۔ وہ کسی سے ٹکراﺅ نہیں چاہتے۔ پاکستان میں جمہوریت جتنی مزور سمجھی جا رہی ہے اتنی کمزور نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل ایک عہد ساز دن تھا جب منتخب پارلیمنٹ نے ڈکٹیٹر کے کالے قانون کو ردی بنا کر کچرے کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ ہم اسے جمہوریت کی فتح سمجھتے ہیں۔ کسی کی شکست نہیں سمجھتی۔ پارلیمنٹ نے ڈکٹیٹر کے بنائے ہوئے کالے قانون کو رد کر کے اچھی مثال قائم کی ہے۔ اپوزیشن والے اداروں کے پیچھے چھپ کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ نوازشریف کو میدان میں شکست نہیں دے پائے تو اداروں کو سہارا بنا لیا۔ اپوزیشن کو اپنی صفوں کی فکر کرنی چاہئے کیونکہ بل لانے والے خود پارلیمنٹ میں موجود نہیں تھے۔ تلخ حقائق کو بیان کرنا۔ ٹکراﺅ نہیں ہوتا۔ سب ادارے قابل احترام ہم ان کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر ادارے قانون اور آئین سے باہر جا کر ایک شحص کے لئے ایسی مثال قائم کریں کہ وہ قانون کے مطابق نہ ہوں تو سوال تو اٹھیں گے۔ میاں نوازشریف کروڑوں کی ترجمانی کر رہے ہیں۔ وہ لیڈر ہیں۔ پاکستان کو ایک فیصلہ کن سمت دینے کا وقت آ گیا ہے۔ میرے لئے فخر کی بات ہے جو خوف اور ڈر سے بھاگی نہیں اور اپنے والد کے ساتھ کھڑی ہوں۔ مشکلات کا سامنا کر کے ہی قوم کو درست سمت دی جا سکتی ہے۔ نوازشریف نے تحمل مزاجی کا سبق دیا ہے وہ کسی ادارے سے ٹکراﺅ نہیں چاہتے۔ اگر ٹکراﺅ کی کیفیت نظر آ رہی ہے تو یہ کس نے پیدا کیا ہے جمہوریت جتنی کمزور سمجھی جا رہی ہے پاکستان میں اتنی کمزور نہیں ہے۔ پارلیمنٹ نے اس کا ثبوت دے دیا ہے۔ ماورائے عدالت کام کو اگربند باندھا جا رہا ہے تو یہ بہتر قوم ہے۔ غیر قانونی اقدام قابل قبول نہیں۔ شہباز شریف وفادار بھائی ہیں۔ اپنے والد کے بعد وہ بھائی کو باپ کا درجہ دیتے ہیں۔ ان کی جدوجہد بہت بڑی ہے۔ نوازشریف کی اپنی چوائس شہباز شریف تھے لیکن وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ ان کا اپنا تھا۔ انہیں لگتا تھا کہ درمیان میں کام چھوڑنے کی وجہ سے منصوبوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے سوچا کہ وقت تھوڑا ہے۔ الیکشن قریب ہیں۔ بہتر ہے کہ منصوبوں کو مکمل کر لیا جائے۔ اگر وہ وزارت عظمیٰ کی طرف جاتے ہیں تو صوبے کے کاموں میں فرق پڑ سکتا ہے۔ 1999ءمیں جتنی سزا میاں صاحب کو دی گئی۔ وہ ان کے لئے تمغہ ہے۔ ان ہی جلا وطنیوں نے انہیں نوازشریف بنایا ہے۔ ان کی جدوجہد سنہری حروف میں لکھی جا رہی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain